ملزمان کا اگر جسمانی ریمانڈ ختم ہو گیا تو وہ جیل میں کیوں نہیں،جسٹس جمال مندوخیل

0
75
supreme

سپریم کورٹ ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

جسٹس قاضی امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے سماعت کی،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان ،سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء سپریم کورٹ میں پیش ہو گئے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اپیل میں عدالت نے اصل فیصلہ میں غلطی کو دیکھنا ہوتا ہے، اٹارنی جنرل آپ کو ہمیں اصل فیصلہ میں غلطی دکھانا ہو گی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ ملزمان کے ساتھ سلوک تو انسانوں والا کریں، جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب انسانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک نہیں ہو سکتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ پہلے بتاتے تھے ہر ہفتہ ملزمان کی فیملی سے ملاقات ہوتی ہے، آپ اس کو جاری کیوں نہیں رکھتے؟ اٹارنی جنرل آپ کا بیان عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تفتیش کیلئے متعلقہ اداروں کے پاس ملزم رہے تو سمجھ آتی ہے،تفتیش مکمل ہوچکی تو ملزمان کو جیلوں میں منتقل کریں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیلوں میں منتقلی میں کچھ قانونی مسائل بھی ہیں، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زیر حراست افراد کی اہلخانہ سے ملاقات کیوں نہیں کرائی جا رہی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ ملاقاتوں کا سلسلہ نہیں رکنا چاہیے تھا، آج دو بجے زیر حراست افراد کو اہلخانہ سے ملوایا جائے گا، لاہور میں ملاقاتوں کا ایشو بنا اب ایسا نہیں ہوگا۔

ملٹری کورٹس میں ملزمان سے ملاقاتوں کے فوکل پرسن بریگیڈیر عمران عدالت میں پیش
لطیف کھوسہ روسٹرم پر آگئے،جسٹس عرفان سعادت نے لطیف کھوسہ کو بیٹھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ آپ بیٹھ جاٸیں اور کیس چلنے دیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک ملزم کو فیملی سے نہیں ملنے دیا گیا، اس کا پانچ سالہ بچہ فوت ہوگیا،ملزم کا بھاٸی بھی کمرہ عدالت میں موجود ہے، ملٹری کورٹس میں ملزمان سے ملاقاتوں کے فوکل پرسن بریگیڈیر عمران عدالت میں پیش ہو گئے،عدالت نے ملزمان سے ملاقاتوں کے فوکل پرسن کو فوت ہونے والے بچے کے والد کو ورثا سے ملوانے کی ہدایت کر دی، جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کم از کم آج اس کیس کی میرٹ پر سماعت شروع کریں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ جن کا بچہ فوت ہو گیا ہے انکی ملاقات کو ترجیح دی جائے،

جن کا بچہ فوت ہو گیا ہے انکی ملاقات کو ترجیح دی جائے، جسٹس جمال مندوخیل
اٹارنی جنرل نے ملزمان سے آج اہل خانہ کی ملاقاتوں کی یقین دہائی کروا دی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا ہر سماعت پر ہمارا آرڈر درکار ہے؟ جسٹس جمال مندوٰخیل نے کہا کہ اہل خانہ سے ملاقاتیں کرانے کیلئے فوکل پرسن کون ہے؟ ڈائریکٹر لاء بریگیڈیئر عمران عدالت میں پیش ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ 24 گھنٹے دستیاب ہوتے ہیں ؟جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بریگیڈیئر صاحب کیا آپ کے پاس تمام قیدیوں کے اہل خانہ کی فہرست موجود ہے؟جن کا بچہ فوت ہو گیا ہے انکی ملاقات کو ترجیح دی جائے،

اگر اپیل میں سب کچھ ہوسکتا ہے تو کیا ہم کیس ریمانڈ بیک بھی کرسکتے ہیں؟جسٹس شاہد وحید
جسٹس شاہد وحید اور جسٹس محمد علی مظہر کے درمیان پھر جملوں کا تبادلہ ہوا، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ ہمیں غلطی دکھائے بغیر ہم سے نیا اور الگ فیصلہ چاہتے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اپیل میں اگر کیس آیا ہے، تو پھر سب کچھ کھل گیا ہے، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ یہ نکتہ نظر میرے ساتھی کا ہوسکتا ہے میرا نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ میں نے کوئی جواب نہیں دیا، ایک قانونی نکتے کی بات کی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ دلائل دیں ہم جو ہوا فیصلے میں دیکھ لیں گے، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اگر اپیل میں سب کچھ ہوسکتا ہے تو کیا ہم کیس ریمانڈ بیک بھی کرسکتے ہیں؟ جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ ایک جواب دے سکتے ہیں کہ یہ نظر ثانی نہیں اپیل ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ یہی کہ رہے ہیں نا کہ اپیل کا اسکوپ وسیع ہے، بس آگے چلیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق یہاں عدالت کے سامنے ایک قانون کا دفاع کرنے کھڑا ہے، عدالت کو اس بات کو سراہنا چاہیے،جس قانون کو کالعدم کیا گیا وہ ایسا تنگ نظر قانون نہیں تھا جیسا کیا گیا،

اٹارنی جنرل نے آرمی ایکٹ کی کالعدم شقوں سے متعلق دلائل دیئے، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ کیا اپیل کا حق ہر ایک کو دیا جا سکتا ہے؟ ہر کسی کو اپیل کا حق دیا گیا تو یہ کیس کبھی ختم نہیں ہوگا، کل کو عوام میں سے لوگ اٹھ کر آجائیں گے کہ ہمیں بھی سنیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایک قانون سارے عوام سے متعلق ہوتا ہے، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ متاثرہ فریق ہونا ضروری ہے اپیل دائر کرنے کے لیے،ایڈوکیٹ فیصل صدیقی وڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ میں نے متفرق درخواست دائر کر رکھی ہے کہ پرائیویٹ وکیل حکومت کی جانب سے نہیں آسکتا،خواجہ حارث کے دلائل سے پہلے میری درخواست نمٹائیں ورنہ غیر موثر ہوجائے گی، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلی بار تو نہیں ہوا کہ پرائیویٹ وکیل حکومت کی جانب سے آیا ہو، وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت کئی بار اس پریکٹس کی حوصلہ شکنی کر چکی ہے،پرائیویٹ وکیل کو حکومت کی نمائندگی کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بطور جج دیا تھا،فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل کے پاس متعلقہ کیس پر مہارت نہ ہو تو ہی نجی وکیل کیا جا سکتا ہے،اٹارنی جنرل کو لکھ کر دینا ہوتا ہے کہ ان کے پاس متعلقہ مہارت نہیں ہے،

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے سویلنز کا فوجی ٹرائل روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجو ع کیا تھا۔پانچ رکنی لارجر بنچ نے 23 اکتوبر 2023 کو فوجی عدالتوں میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث 102 سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دیا تھا.

فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

چلڈرن ہسپتال کا کوکلیئر امپلانٹ کے تمام اخراجات برداشت کرنے کافیصلہ،ڈاکٹر جاوید اکرم

صنم جاوید کی سینیٹ کیلیے نامزدگی،طیبہ راجہ پھٹ پڑیں

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کی رہائی کا امکان ہے،اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل ملزمان کی فیملیز کی شکایات کا ازالہ کریں،سپریم کورٹ

Leave a reply