لاپرواہی کرنے والو سن لو !’اگر کچی آبادیوں میں وائرس پھیلا تو نظام صحت جواب دے جائے گا،مراد علی شاہ کی وارننگ

کراچی :لاپرواہی کرنے والو سن لو !’اگر کچی آبادیوں میں وائرس پھیلا تو نظام صحت جواب دے جائے گا،مراد علی شاہ کی وارننگ،اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ خدانخواستہ اگر کچی آبادیوں اور پسماندہ علاقوں میں کورونا وائرس پھیل گیا تو حکومت کو سخت مشکلات پیش آئیں گی اور نظام صحت جواب دے جائے گا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ جو 123 افراد صحت یاب ہوئے ہیں انہیں کوئی خاص دوا یا ویکسین نہیں دی گئی بلکہ یہ تنہائی اختیار کر کے صحتیاب ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ 5 اپریل صبح 8 بجے تک 8 ہزار 931 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 881 مثبت آئے جس میں سے 123 افراد صحتیاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں۔تاہم خوشی کی بات یہ ہے کہ 4 اپریل سے 5 اپریل کے بیچ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 68 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہوئے۔

ذرائع کےمطابق اپنے ویڈیو پیغام میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک بات یہ کہ صوبے میں اب تک 15 افراد زندگی کی بازی ہار گئے یوں اب تک وائرس کے موجودہ مریضوں کی تعدد 743 ہے۔انہوں نے بتایا کہ 743 افراد میں 380 افراد گھروں میں تنہائی اختیار کیے ہوئے ہیں 224 سرکاری آئیسولیشن سینٹرز میں زیر علاج ہیں اور تقریباً 139 مختلف ہسپتالوں میں ہیں۔

مریضوں کے حوالے سے سندھ حکومت کی حکمت عملی سے آگاہ کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جن افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو اور اگر وہ گھر میں تنہائی اختیار کرسکیں اور ان کی علامات معمولی ہوں تو انہیں گھروں میں ہی آیئسولیٹ کردیا جاتا ہے جن کی تعداد 380 ہے۔البتہ جن کے گھروں میں سہولت موجود نہ ہو اور ان سے گھر والوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو تو انہیں حکومت کے بنائے گئے آئیسولیشن سینٹرز میں رکھا جاتا ہے جن کی تعداد 224 ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس ریپڈ ریسپانس ٹیم میں تربیت یافتہ افراد شامل ہیں ساتھ ہی درخواست کی کہ گھروں میں رہیں اور اگر کسی کو کورونا وائرس کا شبہ ہوں تو حکومت کے دیے گئے نمبروں ہر رابطہ کریں ٹیم خود آپ کے گھر آجائے گی۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب تک ٹیم آپ کے پاس نہ پہنچے آپ لوگوں سے میل جول سے گریز کریں کیوں کہ اس مرض کا علاج صرف ایک ہے اور وہ ہے سماجی فاصلہ اختیار کرنا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب کسی مریض کی حکومت کے پاس نشاندہی ہوجاتی ہے تو پھر حکومت خود اس کا خیال کرتی ہے چاہے وہ گھر پر ہوں یا کس طبی مرکز میں۔ان کے مطابق گھر پر آئیسولیٹ کیے گئے افراد سے ڈاکٹر روز رابطہ کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ وہ کسی اور کو متاثر نہ کرے۔وزیراعلیٰ سندھ نے ایک مرتبہ پھر اس بات خصوصی زور دیا کہ اس وبا سے لڑنے کا ایک ہی راستہ ہے سماجی فاصلہ اختیار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک کچی آبادیوں اور پسماندہ علاقوں میں کورونا وائرس کا کوئی خاص کیس سامنے نہیں آیا کیوں کہ خدانخواستہ ان علاقوں میں اگر وائرس پھیل گیا تو بہت مشکل ہوجائے گی اور ہمارا نظامِ صحت جواب دے دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم نے لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپنائی، دکانیں بند کیں، صنعتیں بند کی ہیں اگر ہم نے 14 اپریل تک اس لاک ڈاؤن کو کامیاب بنایا تو اس وبا کو کم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

Comments are closed.