متعدد عرب ممالک اس وقت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں، وزیر خارجہ عرب امارات
متعدد عرب ممالک اس وقت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں، وزیر خارجہ عرب امارات
باغی ٹی وی متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے کہا ہے کہ متعدد عرب ممالک اس وقت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں۔
انھوں نے یہ انکشاف امریکی تھنک ٹینک اطلانتک کونسل کے زیر اہتمام ورچوئل گفتگو میں کیا ہے۔ان کے بہ قول متعدد عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے سلسلہ جنبانی شروع کررکھا ہے اور وہ (معاہدے یا سمجھوتے طے پانے کے) مختلف مراحل میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے خطے کو ایک تزویراتی پیش رفت کی ضرورت ہے۔انورقرقاش کے بقول یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات گرم جوشی سے آگے بڑھیں گے کیونکہ ہم نے اردن اور مصر کی طرح اسرائیل کے ساتھ کوئی جنگ نہیں لڑی ہے۔
انھوں نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل میں یو اے ای کا کوئی بھی سفارت خانہ تل ابیب میں کھولا جائے گا، یروشلیم مقبوضہ بیت المقدس میں نہیں۔
واضح رہے کہ چند دن پہلے عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوا ہے مصر اور اردن دونوں نے یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ اس نئے عرب امن معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ بحرین اور عُمان نے بھی اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے غربِ اردن میں واقع اپنے زیر قبضہ وادیِ اردن اور بعض دوسرے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ فلسطینی اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں میں اپنی آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔فلسطینی قیادت نے اس امن معاہدے کو مسترد کردیا ہے۔
اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان اس ڈیل کو’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ (ابراہام اکارڈ) کا نام دیا گیا ہے۔اسرائیل کا کسی عرب ملک کے ساتھ 25 سال کے بعد یہ پہلا امن معاہدہ ہے۔
قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوار ہیں۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے.
سعودی عرب سے بڑا فیصلہ آ گیا،اسرائیل کو 440 واٹ کا جھٹکا، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی