تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا مطیع اللہ جان کو کس نے اور کیوں اٹھایا؟ مبشر لقمان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق معروف صحافی مطیع اللہ جان کی گمشدگی پر ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج ہیں تو دوسری جانب سوشل میڈیا یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کل انکی سپریم کورٹ میں پیشی ہے ،

مطیع اللہ جان کی بازیابی کے لئے عدالت میں درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو کل طلب کر رکھا ہے

مطیع اللہ جان کی گمشدگی کے معاملے پر سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کل مطیع اللہ کی سپریم کورٹ میں پیشی بھی تھی،انکے ناقدین اور باتیں کر رہے ہیں جو حامی ہیں وہ اور باتیں کر رہے ہیں یہ اب تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا،لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ انکو ذاتی رنجش تھی یا کیوں اٹھایا گیا،اللہ کرے وہ جلدی آ جائیں اور معاملات بہتر ہوں،

 

مطیع اللہ جان کے اغوا کی ویڈیو سامنے آ گئی،صحافیوں کا بازیابی کا مطالبہ

ابھی مطیع اللہ جان کے اغوا کا پتہ چلا، پولیس پتہ لگا رہی ہے ، آئی جی اسلام آباد سے بات ہوئی ہے، شیریں مزاری

معروف صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے ہیں ، مطیع اللہ جان کی بازیابی کے لئے صحافیوں نے احتجاج کیا ہے ,مطیع اللہ جان کی کی گاڑی اس سکول کے باہر کھڑی ملی ہے جہاں وہ اپنی اہلیہ کو چھوڑنے کے لیے آئے تھے۔

 

مطیع اللہ کی اہلیہ کے مطابق انھیں سکول کے سکیورٹی گارڈ نے مطلع کیا کہ ان کی گاڑی سکول کے باہر تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سے کھڑی ہے۔گاڑی کے شیشے کھلے تھے، گاڑی کی چابی اور ان کے زیر استعمال ایک فون بھی گاڑی کے اندر ہی تھا۔جب میرا اپنے شوہر سے رابطہ نہیں ہو سکا تو میں نے فوراً پولیس کو فون کیا اور کچھ دیر بعد پولیس موقع پر پہنچی۔‘

سکول میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین گاڑیوں میں سوار نصف درجن سے زیادہ افراد مطیع اللہ کو زبردستی ایک گاڑی میں بٹھا رہے ہیں اور اس دوران مطیع اللہ جان اپنا فون بھی سکول کے اندر اچھال دیتے ہیں جسے ایک شخص سکول کے اندر موجود افراد سے حاصل کر لیتا ہے۔

صحافیوں پر تشدد اور گمشدگیوں کے واقعات اب بند ہونے چاہئے،شیری رحمان

Shares: