غزہ میں جنگ بندی کیلئے مذاکراتی وفد قطر پہنچ گیا

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات بھی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان نہیں ہو رہے ہیں
0
80
ghaza

اسرائیلی موساد سربراہ کی قیادت میں مذاکراتی وفد اسرائیل میں کچھ وقت گذارنے کے بعد قطر پہنچ گیا ہے۔

باغی ٹی وی : اسرائیلی وفد پیرس سے اتوار کے روز اسی مذاکراتی عمل کے بعد واپس تل ابیب پہنچا تھا جہاں ہفتے کی رات وزیر اعظم اور کابینہ کو وفد ارکان نے تفصیلی بریفنگ دی۔ اتوار اور پیر کا دن اسرائیل میں ہی رکنے کے بعد وفد بعد از دوپہر کے اوقات میں قطر روانہ ہو گیا ہے، قطر میں پیرس مذاکرات میں ہونےوالی افہام و تفہیم کے اگلے مرحلے پر بات چیت ہوگی۔ مذاکراتی ایجنڈے میں اسرائیلی نقطہ نظر سے یرغمالیوں کی رہائی اہم ترین ہے جبکہ حماس اور فلسطینیوں کے نقطہ نگاہ میں غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل میں آسانی اور سرعت پیدا کرنا ہے۔ حماس غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی رکھتا ہے ، تاہم ابھی اندازہ نہیں ہے کہ یہ مطالبہ پایہ تسلیم کو پہنچتا ہے یا نہیں۔

اسرائیل جس کی حکومت اور پارلیمنٹ نے دو ٹوک انداز میں خبر دار کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے یکطرفہ فیصلے یا بیرون سے کیے گئے فیصلے کو قبول نہیں کیا جائے ، بلکہ صرف اسی صورت فلسطینی ریاست پر بات اور اس بارے میں امادگی کا امکان ہو سکتا ہے کہ مذاکرات اسرائیل اور فلسطینی براہ راست کریں۔ مگر دلچسپ بات ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات بھی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان نہیں ہو رہے ہیں، تاہم اسرائیل اس سلسلے میں پورا تعاون کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق قطر پہنچنے والے اسرائیلی وفد میں موساد کے علاوہ اسرائیلی فوج کے حکام بھی شریک ہیں ذرائع کے مطابق حماس نے قیدیوں کی یرغمالویں کی رہائی کو وقفے وقفے سے رہا کرنے کی تجویز دی ہے ۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وفد حماس کی اس بالواسطہ ملنے والی تجویز کو قبول کرلے گا۔ تاہم اسرائیل حماس کی طرف سے چار سے ساڑھے چار ماہ کے لیے جنگ بندی کی تجویز کو رد کیا گیا ہے۔

Leave a reply