‏ن لیگ بنی جھوٹ لیگ تحریر-سید لعل حسین بُخاری

0
38

خواجہ آصف نے اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ خدا کی قسم اُٹھا کر کہتا ہوں کہ نواز شریف جلد وطن واپس آ جائیں گے،اُنہیں بس علاج کے لئے جانے دیں۔
اور پھر نواز شریف چلے گئے خواہ جس طرح بھی گئے بحرحال وہ چلے گئے۔
اب وہی نواز شریف برطانوی حکومت سے دھکے مارے جانے کے باوجود لندن کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاؤں پڑا ہوا ہے کہ مجھے نہ نکالو۔
مجھے پاکستان نہیں جانا۔
یہاں سے فرار ہوتے وقت بیماری کا بہانہ بنایا گیا۔عدالتوں کی مہربانی سے نہ صرف ہر ایک کو چُونا لگایا بلکہ شیریں مزاری جیسے نرم و گداز دل والے حکومتی ارکان کو اپنے ڈرامے سے رونے پر مجبور کر دیا۔
حالانکہ یہی شیریں مزاری ہے جسے معصوم بچوں کے اغوا،ان کے ساتھ زیادتی،حتی کہ ان کو قتل کر دیے جانے پر بھی رونا نہیں آتا۔
اس قسم کے حکومتی ارکان کا اس قسم کے گھناونے جرائم پر سخت سزاوں کے معاملے پر نرم رویہ اور انسانی حقوق کے حوالے کسی طور پر لائق تحسین نہیں۔ایسے مجرم کسی انسانی ہمدردی یا حقوق کے لائق نہیں جو معصوم بچوں کو کتوں کی طرح بھنبھوڑ کے رکھ دیتے ہیں۔
تو بات ہو رہی تھی نواز شریف اور انکے پارٹی قائدین کے سفید جھوٹوں کی،جن کے زریعے یہ لوگ قوم کو 30سال سے بیوقوف بنا رہے ہیں۔
نواز شریف نے پاکستان میں تو محض بیماری کا ڈرامہ کیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
مگر لندن میں جونہی ویزے میں مزید توسیع کی درخواست مسترد ہوئ،وہاں پر انسانی ہمدردی کو بھی ڈھال بنا کر پیش کر دیا۔
یہ پینترا اس لئے بدلا گیا، کیونکہ وہاں بیماری کا ڈرامہ پٹ چکا ہے۔برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے متعدد بار طلب کئے جانے کے باوجود میڈیکل رپورٹس نہیں دی گئیں،کہ جن سے پتہ چلتا کہ نواز شریف واقعی بیمار ہیں اور انکا علاج معالجہ چل رہا ہے۔
پاکستان میں جن پلیٹ لیٹس کے کم ہونےکو لیکر سارا ٹوپی ڈرامہ کیا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر لندن جا کر ٹیسٹ کروانے پر وہی پلیٹ لٹس حیران کن طور پر بہت زیادہ نکلیں۔ان رپورٹس کو ہسپتال کے ریکارڈز میں مبینہ طور پر اس لئے کلاسیفائیڈ کروا دیا گیا تاکہ برطانوی قانون کے مطابق انہیں کوئ آدمی دیکھ نہ سکے اور میاں ساب کا مکر و فریب دنیا پر آشکارا نہ ہو سکے۔
مگر وہ کہتے ہیں کہ سو دن چور کا،ایک دن شاہ کا
بالاخر برطانوی حکام میںاں ساب کی مکاریوں اور عیاریوں کی تہہ تک پہچ چکے ہیں،جس کے باعث اب نواز شریف کے لندن میں دن گنے جا چکے ہیں۔ہو سکتا ہے کہ نواز شریف اپیلوں اور حیلوں بہانوں کے زریعے لندن میں کچھ مزید عرصہ گزارنے میں کامیاب ہو جائیں،مگر جو جگ ہنسائ ہونا تھی۔
وہ تو ہو چُکی۔پاکستان کا تین دفعہ کا وزیر اعظم لندن میں اپنے قیام کو توسیع دینے کے لئے انکے پاؤں پڑ رہا ہے۔یہ نواز شریف اور اسکے حواریوں کے لئے چُلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
جن کا اپنا نام تو ہے ہی کوئ نہیں۔مگر ملک کا نام ضروربدنام کر رہے ہیں۔
ویسے تو جھوٹ اور ن لیگ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔مگر پانامہ میں اپنی چوری پکڑے جانے کے بعد تو انہوں نے اگلے پچھلے ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ان سب جھوٹ بولنے والوں اور فیک چیزیں سچ بنا کے پیش کرنے والوں کی قیادت بہت اچھے طریقے سے کرنے والی مریم صفدر ہیں۔جو آۓ روز کوئ نہ کوئ پُھلجڑی چھوڑنے میں خاصی مشہور ہو چکی ہیں۔جو انہیں شائد بہت جلد گینیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں لے جائیں۔
ایک جھوٹ پکڑے جانے کے بعد بندہ شرم محسوس کرتا ہے،مگر ن والے ایک جھوٹ پکڑے جانے کے بعد دوسرا جھوٹ بولنے کی تیاری پکڑتے ہیں۔
کچھ اسی طرح ویزہ مسترد ہونے کے بعد نظر آیا۔
جونہی ویزہ مسترد ہونے کی خبر آئ۔عطا تارڑ جیسے مستقل بنیادوں پر جھوٹ کا ن لیگی بیانیہ بناۓ رکھنے والے لوگ میدان میں آگئے اورایک بار پھر کہناشروع کر دیاکہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس ایک بار پھر کم ہو گئے ہیں۔
ان کے مسلسل جھوٹوں سے تنگ آکر ان کے اپنے شاہزیب خانزادہ جیسےخاص صحافیوں نے بھی ان کے ڈراموں پر سوال اُٹھانا شروع کر دیےہیں۔گزشتہ رات اس نے شاہد خاقان عباسی کو کہا کہ اگر نواز شریف کے پاس کچھ مستند دستاویزات ہوتیں تو انکا ویزہ کیوں مسترد ہوتا؟
اب کیا نواز شریف خود واپس آئیں گے یا برطانیہ زبردستی انہیں وہاں سے نکالا جاۓ گا؟
شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ نوازشریف اپنا علاج مکمل کروا کے آئیں گے۔
جی ہاں یہی انکے جھوٹوں کی انتہا اور ڈھٹائ کی آخری حد ہے کہ نواز شریف وہ علاج کروا کے آئیں گے جو وہ کروا ہی نہیں رہے #

تحریر-سید لعل حسین بُخاری
‎@lalbukhari

Leave a reply