ایک نامحرم کبھی دوست نہیں ہوتا گڑیا
وہ قبر کا سانپ ہوتا ہے یا جہنم کا انگارہ
گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ایک دل دہلا دینے والا سبق آموز واقعہ پیش آیا جس نے ہر سننے والے کے رونگٹے کھڑے کر دئیے۔ ظاہر جعفر نامی ایک شخص اپنی نامحرم دوست "نور مقدم” کو اپنے گھر قید کر لیتا ہے۔ وہ بھاگنے کے لئے جدوجہد کرتی ہے تو اسے بہیمانہ طور پہ قتل کر دیتا ہے اسکا سر تن سے جدا کر دیتا ہے۔ اسطرح کے واقعات آئے روز پُر تشددقتل یا خودکشی وغیرہ کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔اور مجرم اکثر متمول گھرانوں سے وابستگی کے باعث کیفرِ کردار نہیں پہنچ پاتے۔ اگر ایسے مجرموں کو عبرتناک سزائیں نہ دی گئی تو جرائم کی روک تھام نہ ہو پائےگی۔ یہ واقعہ جہاں معاشرے کے تمام والدین کے لئے ایک نصیحت آموز درس ہے وہاں ایک بیٹی کو بھی ضرور عبرت حاصل کرنی چائیے تاکہ وہ ایسے لرزہ خیز نتائج کی زینت نہ بن سکے۔
‏دوستی ایک بہت پیارا انمول رشتہ ہے لیکن نا محرم سے دوستی نفس، ملمع کی ہوئی باتوں اور خواہشات کا دھوکہ ہے۔ اور قطعا حرام فعل ہے ۔ اسلام میں عورت اور مرد کے درمیان دوستی نام کا کوئی رشتہ نہیں۔نامحرم سے دُوستی شیطان سے دوستی کے مترادف ہے اور شیطان سے دوستی انسان کو جنت سے دور اور جہنم سے قریب کرتی ہے۔

الله رب العزت نے اپنی کتاب میں ازواجِ مطہرات کو مخاطب کر کے قیامت تک آنے والی تمام خواتین کو تعلیم دی ہے کہ:

یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسۡتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیۡتُنَّ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَیَطۡمَعَ الَّذِیۡ فِیۡ قَلۡبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ﴿ۚ۳۲﴾
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو ۔
(سورہ الأحزاب: 32)
الله تعالیٰ نے عورتوں کو تاکید کی ہے کہ غیر محرم سے کلام کرتے ہوئے لہجہ نرم نہ رکھیں۔ کیونکہ جب عورت نرمی یا لچک دکھاتی ہے تو یہ بہت سی خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔ غیر محرم کبھی آپکی حفاظت نہیں کر سکتا وہ کبھی آپکا مخلص نہیں ہو سکتا۔ غیر محرم غیر محرم ہی ہے چاہے معاملہ دینداری کا ہو یا دنیا داری کا۔
علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نا محرم مردوں کے ساتھ سخت لہجے میں بات کرنا عورت کی بہترین صفات میں شمار کیا گیا ہے؛ زمانہ جاہلیت میں بھی اور اسلام میں بھی!”
[ روح المعاني : ١٨٧/١١ ]
الله رب العزت نے سورہ نساء میں مومن عورتوں کی ایک صفت یہ بھی بتائی کہ وہ چھپے دوست نہیں بناتی۔ تو چھپی دوستی سے مراد نامحرم کی دوستی ہے۔ آپ غور کریں جب الله پاک آپکو اسطرح غیر محرم کی دوستی سے منع کررہا ہے تو اس میں فائدہ ہی ہے نہ۔ غیر محرم اگر اتنا مخلص ہوتا تو میرا الله کبھی اس سے پردے کا حکم نہ دیتا اور عورت کو اتنے سخت لہجے کی تاکید نہ کرتا۔ غیر محرم جتنا بھی دیندار یا اعلی اخلاق ہو اسکے لئے دل کے دروازے کھولنا ذلت اور رسوائی کا سبب بن سکتا ہے۔ محبت نکاح سے پہلے چاہے زم زم سے دھلی ہو یا قرآنی آیت سے دم کی گئی ہو گمراہی ہے، فریب ہے، دھوکہ ہے، حرام ہے۔
ایک لڑکی کے لئے معاشرے میں بدترین پہچان کسی نامحرم کی دوست (گرل فرینڈ) ہونا ہے۔ غیر محرم سے دوستی ایک ایسا فعل ہے۔ جسکا ارتکاب کرنے والا اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے۔ غیر محرم سے تعلقات انسان کو اس دنیا میں بھی زلیل کرتے ہیں اور آخرت میں بھی جب تمام مخفی اعمال سامنے لائے جائیں گے تو ایسی رسوائی ہوگی کہ کسی سے نظریں نہ ملا سکیں گے۔ پھر تو پہاڑوں کے برابر کی گئی نیکیاں بھی ان پوشیدہ گناہوں کے سبب راکھ بن جائیں گی۔
یہ بات بہت حیران کن ہے کہ لال بیگ اور چھپکلی سے ڈرنے والی حساس لڑکیاں آخر ایک غیر محرم مرد سے کیوں اکیلے ملنے سے نہیں ڈرتی؟
حالانکہ چھپکلی اور لال بیگ نقصان نہیں پہنچاتے لیکن ایک غیر محرم آپکی روح، آپکےجسم، آپکی پاکدامنی، آپکی عزت، آپکا حسب نسب، آپکے والدین کا آپ پر اعتبار اور حتی کہ آپکی آخرت بھی برباد کر سکتا ہے۔
یاد رکھئے گا کہ دوستی کا رشتہ گناہ نہیں ہے لیکن الله کی حدود کو پھلانگ کر غیر محرم سے دوستی گناہ ہے۔
تو اس گناہ سے بچ جائیے۔
جزاکم الله خیرا کثیرا
@Nusrat_186

Shares: