نہ زمین پھٹی نہ آسمان ٹوٹا تحریر: ذوہا علی

0
53

‏نہ زمین پھٹی نہ آسمان ٹوٹا، دن دیہاڑے حوا کی بیٹی کی عصمت کے ساتھ ساتھ اس کے جسم کو بھی نوچ لیا اور اُس معصوم عورت کی عصمت دری کے بعد مزاحمت پر اس کی گردن پر چھڑی چلا دی۔ ایک تو وہ درندہ تھا جس نے اس معصوم، غریب عورت کے ساتھ ظلم کیا لیکن اس کے علاوہ وہاں کچھ اور بھی درندے موجود تھے۔ اس معصوم، زخمی عورت کے جسم کو مرہم پٹی کی ضرورت تھی کیونکہ اس کے گلے سے خون بہہ رہا تھا۔ مگر افسوس کہ اس بے حس دنیا کے بے حس لوگ اُس معصوم عورت کی ویڈیو بنانے لگ گئے، اس سے بیان لینے لگ گئے۔ اس بنتِ حوا کو بروقت ہسپتال لے جانے کی بجائے اس کے انٹرویو لینے لگ گئے۔
یہ واقعہ راولپنڈی کے تھانہ چونترہ کی حدود میں پیش آیا جہاں ایک بچے کو قتل کر دیا گیا اس کی ماں کی عصمت لوٹی گئی اور جب اس نے مزاحمت کی تو اس کے گلے میں چھڑی چلا دی گئی۔ وہ علاقہ غیر ہو چکا ہے وہاں کوئی قانون نہیں ہے لوگ بغیر کسی خوف و خطر کے معصوم لوگوں کو ازیت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ معصوم عورت تو ابدی نیند سو گئی مگر اس کے ساتھ کیے گیے ظلم کا حساب معاشرے کو دینا ہو گا۔
ہمارا معاشرہ ایسے درندوں سے بھرا پڑا ہے۔ ہوس کے اتنے پجاری ہو گئے ہیں کہ اپنی ہوس کی انتہا پر کسی معصوم انسان کی زندگی کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ دوسری طرف ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ بے حسی کی اس انتہا پر پہنچ چکے ہیں کہ ایسا کوئی انسان مر رہا ہو تو اُس وقت بھی پیسے اور شہرت کے چکر میں ہوتے ہیں کہ اُس کی مدد کی بجائے تصاویر بنانے لگ جاتے ہیں۔ ایسے لوگ کب تک ایسی بے حسی کی زندگی گزار رہے ہوں گے اور اپنی شہرت اور پیسے کی خاطر دوسروں کی زندگیوں سے مذاق کر رہے ہوں گے۔ ایسے لوگ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں جو انسانوں کی مدد کی بجائے گمراہی پھیلا رہے ہیں اور اپنی سستی شہرت کی خاطر کسی معصوم کی آخری سانس پر بھی اس کی مدد نہیں کرتے۔
ایسے ظلم معاشرے سے تب ہی ختم ہو سکتے ہیں جب اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق قوانین نافذ کیے جائیں۔ جب تک شرعی سزائیں نافذ نہیں ہوتیں ایسے ظلم ہوتے رہیں گے۔
اللّٰہ بڑا بے نیاز ہے۔ جب ظالم کے گلے اللّٰہ کا عذاب پڑتا ہے تو اُس عذاب کی لپیٹ میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو اس ظالم کے کیے گئے ظلم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ اللّٰہ پھر ہمارے انفرادی عمل کو نہیں دیکھتا۔ اللّٰہ اپنے دین کے چلانے کا کام دوسری اقوام سے بھی لے سکتا ہے اور تاریخ میں بہت دفعہ لیا ہے۔

ہے عیاں یورش تاتار کے افسانے سے
پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے (اقبال)

اور اب بھی لے سکتا ہے اور پھر پرانے مسلمانوں کی طرح ہمارے بھی صرف قصّے اور کہانیاں ہی رہ جائیں گی۔
خدارا اس ظلم کے خلاف کھڑے ہو جائیں اور آواز اٹھائیں اپنے ایمانوں کی خاطر، اس بات کی خاطر کہ کل کو یہ فتنہ ہمارے گھروں تک نہ پہنچ جائے۔ اور اپنی شہرت اور لالچ پسِ پردہ ڈالیں۔ اللّٰہ کی رضا کے لیے مظلوموں، مسکینوں کے لیے اٹھیں نا کے سوشل میڈیا پر شہرت اور پیسے کمانے کی خاطر۔ اگر ہم اللّٰہ کی رضا کی خاطر اُٹھے تو اللّٰہ سب کچھ دے گا اور اگر شہرت اور پیسوں کی خاطر اُٹھے تو رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

اللّٰہ رحم کرے اس ملک و قوم پر۔ پتہ نہیں یہ روز کی داستانیں جو لوگ اپنے رب کو سنانے چلے جاتے ہیں اس کا نتیجہ کیا نکلے گا !!

Name : زوہا علی
Twitter handle : @ZoHaAli_15
Topic :
سنا ہے ڈوب گئی بے حسی کے دریا میں

وہ قوم جس کو جہاں کا امیر ہونا تھا

Leave a reply