نام نہاد جناح پور کیلئے نادیدہ قوتیں دوبارہ سرگرم ہوگئیں

کراچی نام نہاد جناح پور کیلئے نادیدہ قوتوں نے ایک بار پھر سر اٹھالیا ہے۔ بحریہ ٹاؤن پر حملے کا ڈرامہ اسی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے رچایا گیا۔ یہ باتیں عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے اپنے ایک بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 10 ہزار افراد علاوہ کراچی ٹھٹھہ، جامشورو، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ سے سندھ ایکشن کمیٹی کے لیڈران کی معیت میں بحریہ ٹاؤن کراچی پر حملہ آور ہوئے۔ رہنماؤں نے M-9 پر ٹریفک بلاک کیا، جبکہ اسلحہ سے لیس مجمع بحریہ ٹاؤن کے باہر رکاوٹوں کو ہٹاتا ہوا بحریہ ٹاؤن کی آبادی میں داخل ہوا اور توڑ پھوڑ، آتشزدگی و لوٹ مار کا بازار گرم کردیا۔

پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ کچھ وقفے بعد رینجرز کے پہنچنے پر حالات قابو میں آئے۔ نقصانات جو ہونا تھے وہ تو ہو ہی چکے تھے، شام ڈھلے فتح یاب جرنیلوں کے انداز میں لیڈران نے جامشورو پر پریسر کے ذریعے حملہ آوروں کو کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ اور یک نہ شد دو شد چند لوگ جو دھر لئے گئے تھے ان کی بازیابی کیلئے بروز 9 جون سندھ بھر میں احتجاج کا اعلان کیا۔ لگتا یوں ہے کہ وہ قوتیں جو بینظیر کی ہلاکت کے بعد میان سے باہر آگئی تھیں، دوبارہ بروئے کار لائی گئی ہیں۔

ان سب باتوں کے مضمرات واضح ہیں کہ سندھ اور کراچی کے رہنے والوں میں ایک نہ پاٹے جانے والی خلیج پیدا کردی جائے، جس کے نتیجے میں نام نہاد جناح پور منصوبہ کو شرمندۂ تعبیر کیا جاسکے۔ یعنی کراچی کو سندھ اور پاکستان سے کاٹ کر ہانگ کانگ کا متبادل بنا دیا جائے۔ اور جیسے ہانگ کانگ اجارہ پر تھا اسی طرح سندھ اور پاکستان کو کراچی کے ضمن میں کرائے کی حد تک محدود کردیا جائے۔

اور پھر سندیسہ دیا جائے کہ یہ سندھی مہاجر کے جھگڑے کا بھی بہترین حل ہے۔ اور سندھ اور پاکستان کو جو کراچی سے آمدنی مہیا ہوتی ہے وہ بھی کافی حد تک محفوظ بن گئی ہے۔ لہٰذا وہ قوتیں جو یہ کھیل کھیل رہی ہیں یہ نہ سمجھیں کہ اس اکیسویں صدی میں بھی لوگوں کو نوآبادیات کی طرح بھیڑ بکریوں کے انداز سے ہانکا جاسکتا ہے، جلد یا بہ دیر حقیقت کا ادراک ضرور ہوگا۔

Comments are closed.