قومی احتساب بیورو (نیب) نے بعض اخبارات میں 14 مئی 2022ء کو نیب کے حوالہ سے شائع خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب انسداد بدعنوانی کا ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، نیب کی موجودہ قیادت کے گذشتہ 4 سال سے زائد عرصہ کے دوران نیب نہ ہی کسی کے دبائو میں تھا نہ کسی کے دبائو میں ہے اور نہ ہی کسی دبائو میں لایا جا سکتا ہے۔

نیب کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نیب ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے پر سختی سے یقین رکھتا ہے جس کا واضح ثبوت نیب کی موجودہ قیادت کے دور میں معزز احتساب عدالتوں کی طرف سے نیب کی مؤثر اور بھرپور پیروی کی بدولت نیب ریفرنسز میں 1405 ملزمان کو سزائیں سنانا اور جرمانے عائد کرنا ہے خصوصاً جوڈیشل ہسٹری میں مضاربہ کیس میں معزز احتساب عدالت کی طرف سے ملزمان کو 10 ارب روپے ایک کیس میں جرمانہ عائد کرنا ہے جو کہ نیب کی تاریخ میں پہلے کسی کیس میں اتنا بھاری جرمانہ ملزمان پر عائد نہیں ہوا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ نیب کے مقدمات میں سزائیں کسی کی خواہش پر نہیں دی جاتیں بلکہ اس کیلئے ٹھوس اور مؤثر شہادتوں اور شواہد کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وائٹ کالر کرائم میں ٹھوس اور مؤثر شہادتوں اور ثبوتوں کو اکٹھا کرنے کیلئے بہت وقت درکار ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں وائٹ کالر کرائم کی تفتیش اور تحقیق کیلئے کوئی عرصہ مقرر نہیں اور متعلقہ اداروں کو انتہائی مناسب وقت دیا جاتا ہے تاکہ وہ وائٹ کالر کرائم کی تفتیش اور تحقیق بہترین طریقے سے مکمل کر سکیں۔ واضح رہے کہ نیب کی موجودہ قیادت کے دور میں نیب نے ملزمان سے نہ صرف 584 ارب روپے بلاواسطہ اور باواسطہ طور پر برآمد کئے بلکہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا۔ نیب کی موجودہ قیادت کے گذشتہ 4 سال سے زائد عرصہ کے دوران شاندار کارکردگی نیب کی ماضی کی کسی بھی قیادت کے دور میں کے مقابلہ میں انتہائی مثالی رہی۔

Shares: