نادان کی دوستی دشمنی سے بدتر ہے
نادان کی دوستی دشمنی سے بدتر ہے
حضرت مولانا رومی رحمةاللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک اژدھا ریچھ کو کھینچ رہا تھا ایک دلاور پہلوان ادھر سے گزرا اور ریچھ کی مدد پر آمادہ ہوا اژدھے کی سخت گرفت سے ریچھ چلایا تو دلاور نے اسے اژدھے کے قنضے سے چھڑا دیا وہ داو پیچ بھی جانتا تھا اور قوت بھی رکھتا تھا اس نے اژدھے کو مار ڈالا اژدھے کو اس نے ایسے داو سے بے بس کیا کہ ریچھ جسمانی ہلاکت سے بچ گیا اژدھے میں قوت تو بہت ہوتی ہے مگر داو پیچ وہ نہیں جانتا غرض ریچھ کو اژدھے سے چھٹکارا ملا اور اس جواں مرد پہلوان کی ہمتِ مردانہ کا شکر گزارہوا تو سگِ اصحاب کہف کی طرح اس کے ساتھ ہوگیا وہ شخص تھکا ہوا تھا ایک جگہ آرام کرنے کے لیے لیٹ گیا اور ریچھ ازراہ محبت پاسبانی کرنے لگا
بچوں کی عزت کریں بلاوجہ سختی بچوں کی اخلاقی تربیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے
ایک راہگیر نے جو یہ حال دیکھا تو پوچھا کہ اے بھائی خیر تو ہے یہ ریچھ تیرا کون ہے؟ اس نے سارا قصہ اور اژدھے کا واقعہ سنا دیا راہ گیر نے کہا اے سادہ دل! ریچھ پر اعتبار مت کر نادان کی دوستی دشمنی سے بدتر ہے جس چال سے بؑی ممکن ہو اسے مار بھگا اس نے جواب دیا خدا کی قسم تو ازراہ حسد کہتا ہے ورنہ تو بجائے اس کے ریچھ بن کے اس کہ محبت کو دیکھتا اس نے کہا کہ نادانوں کی محبت بہت چکنی چپڑی ہوتی ہے لیکن میرا یہ حسد اس کی محبت سے بہتر ہے ارے بھلے مانس میں۔ریچھ سے کم تو نہیں اس کو ترک کر دے تاکہ میں تیرا رفیق رہوں مکرا دل بری فال کے خیال سے لرزنے لگتا ہے اس ریچھ کے ساتھ گھنے جنگل میں نہ جانا میرا دل جو کانپتا ہے سویہ وہم نہیں ہے بلکہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے جھوٹا دعوی اور خوامخواہ کی ترنگ نہیں ہے میں مومن ہوں اور مومن خدا کے نور سے دیکھتا ہے اور دیکھ خبردار اس آتش کدے سے دور بھاگ ناصح نے کہا جب تو دوستی کی بات نہیں مانتا تو لے الوداع اس نے کہا چل اپنا راستہ لے تو میرا ایسا غمخوار کہاں سے آیا چلتے چلتے اس نے پھر کہا کہ دیکھ میں تیرا دشمن نہیں ہوں تیری بھلائی اسی میں ہے کہ تو میرے ساتھ چل لے اس نے کہا مجھے اب نیند آ رہی ہے تو میرا پیچھا چھوڑ اور اپنا راستہ لے وہ بدگمان نادان اور نااہل۔تھا اس نے اپنے کتے پن کی وجہ سے عقل مند ناصح پر حسد کی تہمت لگائی اور ریچھ کو محبت اور وفا کا پتلا سمجھا آخر کار اس مسلمان نے نادان سے نجات حاصل کی اور منہ ہی منہ میں لاحول پڑھتا ہوا اپنا راستہ لیا اور اپنے جی میں کہا جب نصیحت اصرار زبردستی سے اس کی بدگمانی اور بڑھتی ہے تو سمجھونصیحت کی راہ بند ہو گئی اور ایسے لوگوں سے منہ پھیر لینا واجب ہو گیا
ادھر جب وہ شخص سو گیا اور ریچھ مکھیاں اڑاتا رہا مکھیاں بار بار آنے لگیں اور یہ بار بار اڑاتا رہا اس طرح اس نے کئی بار اس جوان کے منہ پر سے مکھیاں اڑائیں مگر مکھیاں پلٹ پلٹ کے وہیں جمع ہو جاتی تھیں آخر بیزار ہو کر ایک طرف دوڑا ہوا گیا اور پہاڑ پر سے ایک بڑا پتھر اُٹھا لایا اس نے دیکھا کہ مکھیوں کے جھنڈ کے جھنڈ اس شخص کے منہ پر چمٹے ہوئے ہیں بس اس نے پتھر اٹھایا اور اس ارادے سے کہ یہ مکھیاں نہ اڑیں اور نہ منہ پر بیٹھیں سونے والے کے منہ پر مارا پتھر نے سونے والے کے منہ کو خشخاش کی طرح پاش پاش کر دیا اور تمام دنیا کے لیے یہ ضرب المثل بنا دی کہ نادان کی محبت اس ریچھ کی محبت کے برابر ہے لہذا اس کا کینہ عین مہر اور مہر عین کینہ ہے ( مولانا رومی رحمةاللہ علیہ۔ حکایاتِ رومی)