نیشنل ڈیٹا بیس ریگولیٹری اتھارٹی (نادرا) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے 195,000 امیر پاکستانیوں کا پرائیویٹ ڈیٹا شیئر کیا ہے، جس میں ان کے بینک اکاؤنٹس، جائیداد کی ملکیت اور لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن کی معلومات شامل ہیں۔ یہ اقدام حکومت کی جانب سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے کی کوششوں کے تحت کیا گیا ہے، خاص طور پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے دیئے گئے مطالبات کے تناظر میں۔ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، یہ ڈیٹا ان افراد کی شناخت کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا جو اپنی ٹیکس کی ذمہ داریوں سے بچ رہے ہیں، حالانکہ ان کا طرز زندگی واضح طور پر ان کی بلند آمدنی کا پتہ دیتا ہے۔ حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کے مضبوط شواہد ملے ہیں کہ یہ افراد اپنی قانونی ٹیکس واجبات کو پورا نہیں کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو خاطر خواہ نقصان ہو رہا ہے۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے اس ماہ کے شروع میں ایک بیان میں کہا تھا کہ امیر ترین آبادی کا 5 فیصد بھی ٹیکس جمع نہیں کر رہا۔ ان کے مطابق، یہ افراد نہ صرف ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں بلکہ ان کی دولت اور آمدنی کی سطح انہیں اس بات کا اہل بناتی ہے کہ وہ اپنے حصے کا ٹیکس ادا کریں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے جولائی میں ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ امیر افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں۔ اس ضمن میں، ایف بی آر نے نادرا کے ساتھ اس معلومات کے تبادلے کا آغاز کیا، تاکہ ان افراد کی نشاندہی کی جا سکے جو ٹیکس کی ذمہ داریوں سے بچنے کے لئے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں۔
معلومات کے مطابق، حکومت کی یہ کوششیں نہ صرف قومی خزانے میں اضافے کے لیے اہم ہیں، بلکہ یہ ملک کے معاشی نظام کی اصلاح کے لیے بھی ضروری ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہو سکیں اور ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔ ایف بی آر کی جانب سے اس ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرنے کا ارادہ ہے، جو اپنی مالی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ یہ ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد ٹیکس کی وصولی میں اضافہ اور قومی خزانے کی بحالی ہے۔

نادرا نے ایف بی آر کے ساتھ امیر پاکستانیوں کا ڈیٹا شیئر کردیا
Shares: