پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر پاکستان بار کا رد عمل تاریخ کا حصہ بن جائےگا۔ پاکستان بار کونسل کےرہنما حسن رضا پاشا نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس عدلیہ کی تقسیم اور بار کے ردعمل کی وجہ سے نہ ہوسکا جبکہ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ اور ان کے دور میں کیے گئے کیسز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سینئر ججز کو اہم کیسزمیں شامل نہیں کیا جاتا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب اسمبلی کے کیس میں یوٹرن لیا گیا، پہلے ووٹ دینا، پھر ووٹ کی گنتی کو غیر آئینی قرار دیا گیا، فیصلے سے 12 کروڑ عوام کی حکومت تبدیل ہوگئی جبکہ ان کا کہنا تھا کہ ظلم تو ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے، عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی انتخابات ہونے ہیں، الیکشن کیلئے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل کے رہنما حسن رضا پاشا نے کہا کہ معزز ججز کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس ہوتا ہے، چیف جسٹس عمرعطا بندیال بھی ریٹائر ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر بھی امید تھی کہ فل کورٹ ریفرنس ہوگا، ہم اظہار خیال کریں گے، بینچ اور بار کے درمیان رشتہ اہم ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی انتخابات ہونے ہیں. خرم دستگیر  
انتخابی عمل کو پاکستان کے قوانین کے مطابق آگے بڑھایا جائے،امریکا
پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہے،نگران وزیر داخلہ
ڈیفالٹرز سے ریکوری مہم ،لیسکو نے دوسرے روز21.26ملین کی وصولی کرلی
اسٹیٹ بینک  نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا 
حسن رضا پاشا کے مطابق  پاکستان بار کونسل نے 4 بار فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کیا، لیکن پاکستان بار کونسل کی درخواست کو مسترد کیا گیا، پاکستان بار کونسل کے رہنما نے فیصلے کو آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 25 ارکان اسمبلی کا ووٹ شمار نہ کرنے کا حکم دیا گیا، ہم نے آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کیا۔








