ناکارہ اور نکمی وفاقی حکومت نے غریب کو جیتے جی مار دیا ہے، شبیر انصاری

0
37

پاکستان مسلم لیگ (ن )سندھ کے نائب صدرو سابقہ رکن قومی اسمبلی شبیر حسن انصاری نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں حالیہ اضافے کو ظلم کی انتہا ء قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نہ جانے کس ایجنڈے پر اور کس کے اشاروں پر عوام پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہی ہے، مسلسل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے جو مہنگائی کا طوفان بر پاکردیا ہے وہ تبدیلی کے سونامی کو اپنے ساتھ بہا لے جائے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ سے جاری کردہ بیان میں کیا، شبیر حسن انصاری نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ غریب طبقہ آٹا، دال، چاول ، چینی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ غریب انسان کے لیئے ایک خواب بن گئی ہیں، بین الاقوامی منڈی میں مہنگائی ہونے کا بہانہ بنا کر موجودہ حکمران اپنی نا اہلی اور ناقص پالیسیوں کی وجہ ہونے والے مسائل عوام سے چھپانا چاہتے ہیں ، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اتنی بھی نہیں بڑھی ہیں جتنی پاکستان میں بڑھائی جارہی ہیں، تین سال سے زائد ہوگئے ہیں پی ٹی آئی کی حکومت کو عوام کو سوائے مہنگائی، بیروزگاری ، مشکلات، آسرے اور تسلیوں کے سوا کچھ نہیں دیا، پی ٹی آئی والوں کے لیئے تو نا اہل لفظ بہت ہی چھوٹا ہے یہ لوگ تو بین الاقوامی طرز کے ناکارہ اور نکمے لوگ ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک کی کرنسی کی قدر اتنی کم ہوگئی ہے کہ بنگلادیش اور افغانستان جیسے ممالک بھی ہم سے آگے ہیں عمران خان پاکستان کے وزیراعظم نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے ایجنٹ ہیں جو ملک وقوم کو آئی ایم ایف کی ڈیمانڈز اور فرمائشوں کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں، آخر کب تک یہ ناکارہ لوگ عوام کا خون چوسیں گے جب تک یہ حکومت رہے گی غریب دو وقت کی روٹی کے لیئے پریشان اور بے حال ہی رہے گا اس وقت پٹرول پورے خطے میں سب سے مہنگا پاکستان میں فروخت ہورہا ہے جبکہ پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے انہوں نے مزید کہا کہ جتنے ٹیکسز اس وقت ایک عام انسان سے لیئے جارہے ہیں ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی اور اس کے باوجود لوگ مہنگی بجلی، گیس، آٹا ، پٹرول اور دیگر اشیائے ضروریہ خرید رہے ہیں اب تو عوام بھی یہی کہتی ہے کہ عمران خان اپنے نئے پاکستان کے ساتھ یہاں سے چلے جائیں اور ان کو میاں نوازشریف کے اس پرانے پاکستان میں جینے دیں جہاں چیزیں سستی اور خوشحالی تھی۔

Leave a reply