نماز معراجِ مومن ہے. تحریر : انجینیئر مدثر حسین

0
58

معراج ایک ایسی خصوصیت ہے جس میں رب تعالیٰ سے ملاقات کا شرف انسان کو ملتا ہے. کیسی شان کریمی ہے رب العالمین کی اور تربیت رسول ختم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم دیکھیے جس نے جس طرح اس تحفہ کا حق ادا کر کے دکھایا اس کی نثال نہیں ملتی.کیسی کمال بات ہے کہ جس سر کو اونچا رکھنے کے لیے انسان زمانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے دکھائی دیتا ہے اس سر کو رب تعالیٰ کے سامنے زمین پر رکھ کہ اسکی بڑائی بیان کرتا ہے. یہ عبادت کا حسن یقیناً اللہ کی شکر گزاری کے لیے دئیے کسی تحفے سے کم نہیں ہے.
معراج کو معراج کے درجے تک لیجانا اب انسان کا کام ہے. جسے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالعہ سے سمجھا جا سکتا ہے. انسان جب اپنے رب کے رو برو وضو اور نیت کرنے کے بعد جب کھڑا ہوتا ہے تو کم از کم یہ احساس ضرور دل میں ہو کہ رب کریم کے سامنے کھڑا ہوں. دنیا کے کسی باس کے سامنے اچھے کپڑوں اعلی جوتے نایاب خوشبو کا استعمال کرنے والے اے انسان اس رب کریم جو کہ اس تیرے باس کا بھی رب ہے جو اس اسے بھی رزق اور عزت دیتا ہے کے سامنے جاتے وقت کم از کم اسی طرح کا اہتمام کیا تو کیا کرو. بارگاہ خالق دوجہاں ہے بارگاہ رب العالمین ہے کوئی مزاق تو نہیںجو اہتمام نا کیا جاے. یہ احساس تو کم از کم ہو کہ میں دو جہان کے خالق و مالک کے سامنے کھڑا ہوں. اس سے اعلی درجہ اس بات کا تصور اور احساس کا ہونا ہے کہ جس کے لیے فرشتوں کی صفیں رکوع و سجود میں مشغول رہتی ہیں وہ رب کریم میری نماز کو بھی دیکھ رہا ہے. جیسے جیسے انسان رب کریم کے پاس ہوتا چلا جاتا ہے اللہ رب العالمین اس پر عنایتیں بڑھاتا چلا جاتا ہے.
بندگی کا اس سے اعلیٰ مقام یہ ہے کہ انسان جو بول رہا ہو اس چیز کی گواہی زبان سے اور دل سے بھی اس کی شہادت دے. جب زبان الحمد للہ رب العالمین بولے تو دل رب العالمین کی اس رب ہونے کی شان کو پورے وثوق سے تسلیم کرتا دکھائی دےاور اس کی تاثیر روح میں اتارے. دل اتنا موم ہو جاے جیسے روئی کا کوئی گالہ ہو. روح رب العالمین کے سامنے اقرار بندگی کرنے لگے. جسم رب کی اس شان کے اقرار میں اللہ جل شانہ کا طائب نظر آے.
سوچئے تو سہی ابھی تو یہ احساس ہے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا اور سن رہا ہے. اور میرا جسم روح زبان دل سب اسی کی بندگی میں لگ چکے. بتائیں تو زرا دنیا تو کہیں دور رہ گئ. یہ تب ہی ہوگا جب آپ پہلی منزل کو بخوبی سر کریں گے کہ میں رب کے سامنے کھڑا ہوں. جس کے سامنے حشر میں پیش کیا جانا ہے. جس نے سارا کاشانہ_جہاں بسا اور چلا رکھا ہے.
اس سے آگے معراج کی کامل منزل کا آغاز ہوتا ہے. جس میں یہ احساس ہوتا ہے. میں رب سے ملاقات میں ہوں میرے منہ سے الفاظ نکلتے ہی رب العالمین کے سامنے عاجزی پیش کر رہے ہیں. فاصلے بلکل ختم ہو چکے گویا رب العالمین کو اپنے سامنے اور خود کو دیکھتا ہو امحسوس کر رہا ہوں. بات آمنے سامنے تک آ پہنچی صاحب. احساس کی کامل انتہا ہے. بندہ رب العالمین سے محو گفتگو اور سامنے حاضر ہے عبادت کا عالم کہ دنیا کہیں دور چھوڑ آیا اس کے خیالات ختم ہو چکے بس وہ اور رب العالمین کے سامنے عاجز جسم عاجز روح تعبیدار دل لیے رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کی سدا بلند کرتے جھک جاتا ہے. تو دل گواہی دے پاک ہے میرا پروردگار عظمتوں والا. سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہْ پکارتا کھڑا ہوتا ہے. تو دل تلملا اٹھے میرے اللہ تعالیٰ نے اس بندے کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی. زبان اور دل کا یہ تال میل دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے زیادہ سکون روح کو مہیا کر جاتا ہے. کیا ہی خوبصورت احساس کہ رب العالمین سے باتیں کر رہا. پھر جب دنیا کی ساری عزتیں سٹیٹس رتبے بھول کر سر پروردگار کے سامنے لا رکھتا ہے اور اپنے رب کو پکارتے ہوے کہتا ہے. سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعْلٰی پاک ہے میرا رب جو بلند ترہے. تو دنیا اس کے سامنے زیر ہو جاتی. دنیا کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے. اور ہر جگہ ایک کی ہستی کا ساتھ دکھائی دیتا ہے. پھر جب دل اس پر شہادت کی مہر ثبت کرتا ہے تو روح اپنی حقیقی مٹھاس کو حاصل کر لیتی ہے بندے کو اپنا من ہلکا ہلکا لگنے لگتا ہے. پھر تشہد میں رب سے مکالمے کا سلسلہ اس کے نکھار کو اور بڑھاتا چلا جاتا ہے. دل میں کیے اعمال کی ندامت لیے برستی آنکھوں سے با آسرا دنیا سے بےگانہ آئندہ فرمانبرداری کا عزم لیے. رب العالمین کے سامنے اسی کو کل عالم کا مختار سچے دل سے ثابت کرنے کے بعد جب تشہد میں انسان اب رب کے سامنے بخشش مانگتا ہے. میرا رب بڑا ہی کریم ہے غفور الرحيم ہے بخشش بھی دیتا ہے پھر سے اپنے روبرو آنے کی توفیق بھی دیتا ہے اور یہ احساس بھی کہ تو جس کے سامنے بیٹھ گیا وہ کبھی نا مراد نہیں لوٹاتا. بہتر نہ بھی ہو تو بہتر کر کے عطا دیتا ہے. میرے عزیز بہنو بھائیو عبادت _ الہی کا تقاضے کو سمجھیے بندے کی معراج کی اس حقیقت کو سمجھیے اپنی عبادت کو خود کامل بنائیے. اللہ رب العزت نے اپنے نبی کریم خاتم النبیںن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے بٹھا کر معراج کرائی یہ ان پر عطا رب العالمین ہے لیکن بندے پر احسان ہے کہ وہی احساس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عطا کر دیا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سر کی آنکھوں سے ظاہری بدن سے معراج کرائی گئی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان نبوت ہے. امت کو وہی مکالمہ تحفہ میں نماز میں دیا گیا جو معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں رب العالمین جلالہ اور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہوا. عبادت کے تقاضوں کو سمجھیے. عبادت کو کامل بنائیے. رب العالمین سے تعلق ایسا بنائیے کہ کل بروز قیامت جب ملاقات ہو اور اللہ کریم کے سامنے کھڑے کئے جائیں تو شوق دیدار سے آنکھ چھلکنے لگے. کہ واہ آج اس رب العالمین کی دید ہو گی جسکے سامنے ہونے کا احساس لیے رکوع و سجود سے روح کو سکون دیتے رہے.

@EngrMuddsairH

Leave a reply