لاہور ہائیکورٹ: پرویز الٰہی کو بحفاظت گھر نہ پہچانے پر قیصرہ الہی کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی

جسٹس امجد رفیق نے درخواست پر سماعت کی،وکیل طاہر نصر اللہ وڑائچ نے عدالت میں کہا کہ میں پرویز الٰہی کے ساتھ پچھلی نشست پر تھا،مال روڈ پر پولیس نے ایک بار گرفتاری کوشش کی،کینال روڈ پر تین سو نقاب پوش بندوں نے ہمیں روکا،جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا روٹ کو زیرو نہیں کرایا گیا تھا،وکیل نے کہا کہ چالیس سے پچاس گاڑیاں ہمارے آگے اور پیچھے تھیں ،تین گاڑیوں نے ہمیں روکا ہمارے گاڑی کے آگے بریک لگا دی گئی،جیسے ہی گاڑی رکی ڈی آئی جی آپریشن اترے،ڈی آئی جی عمران کشور نے خود دروازہ کھولا اور لوگوں کو اشارہ کیا گیا ۔جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا وہاں کوئی بحث بھی ہوئی ۔ وکیل نے کہا کہ میں نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔

جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کے پاس کوئی آرڈر تھا ۔ کیا وہ لوگ پولیس وردی میں تھے ۔وکیل نے کہا کہ سارے لوگ سول کپڑوں میں تھے۔ جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ انہوں نے کوئی اسلحہ استعمال نہیں کیا ان سے پوچھا نہیں کہ تمھاری جرات کیسے ہوئی کورٹ کا آرڈر موجود ہے ۔ وکیل نے کہا کہ لطیف کھوسہ بوڑھے آدمی ہیں وہ کیا مزاحمت کرتے ۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اپکو جوان سمجھ رہے ہیں ۔ جسٹس امجد رفیق کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہ گونج اٹھا،وکیل نے کہا کہ یہ سارا کام ایک منٹ میں ہوا ۔

لاہور ہائیکورٹ نے دس بجے ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن سمیت دیگر ذمے داران افسران کو طلب کر لیا ،آفس ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض لگا دیا تھا.۔آفس ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ پرویز الٰہی کو اسلام آباد پولیس نے پکڑا ،بہتر ہے درخواست گزار اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔

کل پیش ہونے پر پولیس افسران کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کروں گا ،جسٹس امجد رفیق
عدالتی حکم کے باوجود چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری کا معاملہ ،ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اور ڈی آئی جی آپریشن اور ایس ایس پی آپریشنز کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر دوبارہ سماعت ہوئی تو عدالت نے درخواست پر سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کردی ،عدالت کے حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز، ڈی ائی جی انوسٹی گیشن اورایس ایس پی آپریشنز پیش نہ ہوئے، انکی طرف سے ڈی ایس پی شاہد نے پیش ہو کر مہلت مانگی ،ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کی طرف سے مہلت مانگی گئی ،ڈی ایس پی نے عدالت میں کہا کہ دونوں پولیس افسراں صوبہ سے باہر ہیں ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں افسران سے پوچھ لیں کہ وہ آج پیش ہوں گے یا کل ؟کل پیش ہونے پر پولیس افسران کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کروں گا آپ نے مناسب نہ سمجھا کہ آپ اسی وقت میرے پاس آجاتے

عدالت نے توہین عدالت کے مرتکب پولیس افسران کو پیش ہونے کیلئے دوبجے تک کی مہلت دے دی،،عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو پولیس افسران کے دفاع سے بھی روک دیا ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ کو پراسیکیوٹر مقرر کیا جائے گا تب آپ بتائیے گا کہ توہین کا جرم بنتا ہے یا نہیں،آئی جی پنجاب سمیت دیگر سے بھی 2 بجے جواب طلب کر لیا گیا ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی پیش نہیں ہوتا تو عدم پیشی کی جو بھی جوہات ہیں لکھ کر آگاہ کیا جائے، عدالت جواب آنے کے بعد مناسب فیصلہ کرے گی،پراسیکیوٹر کا کام وکالت کرنا نہیں بلکہ انصاف کی فراہمی تک معاونت کرنا ہے عدالت نے سماعت دو بجے تک ملتو ی کر دی

پرویز الہی گرفتاری توہین عدالت کا کیس،تیسری بار سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ بھی عدالت پیش ہوئے ،ایس پی عمارہ بھی عدالت پیش ہوگئیں ،عدالت نے استفسار کیا کہ دونوں ڈی آئی جیز کہاں ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ دونوں افسران کراچی میں ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کیاں ان افسران کو عدالت کے فیصلے سے آگاہ کیا تھا؟ عدالت نے آئی جی پنجاب کو محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت توہین عدالت کی کارروائی کرے گی۔جو لوگ لے کے گئے ہیں وہ کون سے تھے۔جو کچھ ہورہا ہے اس پر عدالت کوبڑا دکھ ہے

آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ میں ایک اہم میٹینگ چھوڑ کر آیا ہوں، میرا بندہ اگر زمہ دار ہوا تو میں خود آپ کے پاس لیکر آؤں گا،پرویز الٰہی کے ساتھ جو کچھ ہوا میں اسکی ذمہ داری لیتا ہوں، پرویز الہی کے ساتھ کچھ غیر قانونی نہیں ہوا میرے ڈی آئی جی اور ایس پی کا کوئی معاملہ نہیں، پرویز الہٰی کو اسلام آباد پولیس کو لے کر گئی، میں اسلام آباد پولیس کا ذمے دار نہیں ہوں۔میں پرویز الٰہی کے معاملہ کی از سر نو تحقیقات کرواؤں گا، پنجاب پولیس کے آفیسرز توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔مجھے تحریری جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے

جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی اس وقت کہاں ہیں ؟ آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ ہمیں بلکل نہیں پتہ پرویز الٰہی کہاں ہیں، جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ کو واقعی ہی پتہ نہیں،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہمیں بالکل نہیں پتہ پرویز الہی کہاں ہیں؟ آئی جی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے جواب پر عدالت میں قہقہ لگ گیا آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ پرویز الہی کے حوالے سے اس وقت اسلام آباد پولیس ہی بتا سکتی ہے ،جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ پرویز الہی کو اٹک جیل میں رکھا گیا تھا اس لیے عدالت یہ کیس سن رہی ہے

آئی جی پنجاب نے چوہدری پرویز الہی کی عدالتی حکم کے باوجود گرفتاری کرنے اور توہین عدالت کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ کے جج امجد رفیق پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ آپ پرسنل ہوچکے ہیں ، لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ
آئی جی پنجاب کا یہ کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ پرویز الہی کہاں ہیں یہ ایک صاف جھوٹ ہے،آئی جی پنجاب نے کہا کہ آئی جی پنجاب کھوسہ صاحب کی اس بات پر افسوس ہے ،عدالت نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ غیر پارلیمانی لفظ نہیں ، جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی کو جانور کہہ دیں تو ناراض ہوجاتا ہے شیر کہیں توخوش ہوجاتا ہے

عدالت نے درخواست پر سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی ،عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن اٹک کو بیلف مقرر کر تے ہوے اٹک جیل سے پرویز الٰہی کو بازیاب کرا کر پیش کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو توہیں عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں پولیس افسران نے کریمنل اور سول توہین عدالت کی ،عدالت نے آئی جی کے بیان کی روشنی میں معاملہ کی جوڈیشل اور محکمانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ،عدالت نے کہا کہ کسی مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر پرویز الٰہی کو اٹھوایا گیا۔

عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق پیش ہونے اور جواب کے لیے 24 گھنٹے کی مہلت مانگی ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پرویز الٰہی نے بیک وقت دو مختلف عدالتوں سے رجوع کیا ۔قانون میں بیک وقت دو عدالتوں سے رجوع کرنے کی گنجائش نہین ہے ۔حبس بجا کی درخواست پر مجھے رپورٹ فائل کرنے کے لیے مہلت دی جائے ،پرویز الٰہی پنجاب حکومت کی تحویل میں نہیں ہیں

پرویز الٰہی کی رہائی،نیب نے انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی
دوسری جانب نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی رہائی اور کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائرکردی ہے، نیب کی جانب سے دائر انٹراکورٹ اپیل میں پرویز الٰہی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، نیب اپیل میں کہا گیا ہے کہ سنگل بنچ نے نیب کا پورا موقف سنے بغیر پرویز الٰہی کی رہائی کا حکم دیا پرویز الٰہی کی گرفتاری قانونی تھی پرویز الٰہی ریمانڈ پر تھے سنگل بنچ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا اور رہائی کا حکم جاری کیا پرویز الٰہی کو کسی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی قانونی طور پر درست نہیں ،

جسٹس امجد رفیق نے پرویزالہی کی اہلیہ قیصرہ الہی کی حبس بجا کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست میں نگران حکومت پنجاب ، چیف سیکرٹری .آٸی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الہی کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہاٸی کورٹ نے چوہدری پرویز الہی کو نظر بند کرنے سے روکا تھا ۔ عدالتی حکم کے باوجود نظر بندی غیر قانونی ہے ،عدالت پرویز الہی کو پولیس کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کرنے کا حکم دے ،

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے ترجمان نے پرویزالہیٰ کی گرفتاری پر سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی صدر کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے جائیں، اور پرویزالہیٰ کے صاحبزادے مؤنس الہیٰ کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کا مذاق اڑاتے ہوئے میرے والد کو اغوا کرلیا گیا ہے

جبکہ تحریک انصاف کے صدر پرویزالہیٰ کو  لاہور ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اور واضح کیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ کو اب کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، تاہم اسلام آباد پولیس نے انہیں تھری ایم پی او کے تحت دوبارہ گرفتار کرلیا، پرویز الٰہی کو لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا

پولیس نے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرلیا

پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائیاں۔ فواد چوہدری کا پرویز الٰہی پر طنز

خدشہ ہے کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کر لیا جائیگا

پرویز الہیٰ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ،

پرویزالہٰی کی حفاظتی ضمانت پر تحریری فیصلہ 

زمان پارک سے اسلحہ ملنے کی ویڈیو

Shares: