نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے بل پر امریکہ و یورپ کا مکروہ چہرہ واضح ہوگیا
باغی ٹی وی : اقوام متحدہ نے ایک بل پیش کیا جس میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے خلاف عالمی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے تعصب اور نسل پرستی کے انسداد کے سلسلے میں قرارد پیش ہوئی. جس کا رزلٹ جان کر امریکا اور یورپ کی اصلیت واضح ہو جاتی ہے . اس قرارد کے حمایت میں 106 ووٹ ڈالے گئے او ر اس کی مخالفت میں 14 ووٹ ڈالے گئے ، 44 ووٹ 44 نے ووٹنگ ہی نہیں کی اور غیر حاضر رہنے والوں کی تعداد 29 تھی . تمام ووٹنگ ممبران 193 تھی .
ناانصافی اورنسل پرستی آج بھی پورے امریکہ میں چھائی ہوئی ہے:قابونہ پایا گیاتوامریکہ ٹوٹ جائےگا:جوبائیڈن
مجھے بھی برطانیہ میں دیگر پاکستانیوں کی طرح نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا
مجھے بھی برطانیہ میں دیگر پاکستانیوں کی طرح نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا
اس ووٹنگ کی دلچسپ بات یہ تھی کہ 100 سے زیادہ ممالک نے "ہاں” میں ووٹ دیا۔اندازہ لگائیں کہ اس کے خلاف کس نے ووٹ دیا .وہ یہ ممالک ہیں جو پوری دنیا میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے خلاف چیمپئن بنے ہوئے ہیں .ان میں امریکہ ، برطانیہ ، آسٹریلیا ، کینیڈا ، اسرائیل ، فرانس ، جرمنی ، نیدرلینڈز۔ تھے جنہوں اس کی مخالفت کی باقی سارا یورپ نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیںلیا.یہ وہ ممالک ہیں جو مستقل طور پر دوسرے ممالک کو انسانی حقوق اور آزادی کا بھاشن دیتے ہیںاور اس بنا پر ان پرپابندیاں لگاتے ہیں .اس ووٹنگ میں بل کی مخالفت کرنے پر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوسکتا کہ یہ ممالک صرف اپنے مفاد اور ایجنڈے کی تمیل کے لیے ترقی پزیر ممالک پر زور دیتے ہیںکہ وہاں امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور تعصب کیا جا رہا ہے . ورنہ ان کے اپنے ملک میں کیا حال ہے اس کی روپورٹس تو آتی رہتی ہیں اور اب ووٹنگ سے بھی بات کھل گئی ہے .