65 سے زائد شیخ الحدیث ،مفتیان کرام اورعلما نے کرونا سے نبٹنے کے لیے حکومتی ہدایات پرعمل اورحکومت سے تعاون کرنے کا فتویٰ جاری کردیا

لاہور:65 سے زائد شیخ الحدیث ،مفتیان کرام اورعلما نے کرونا سے نبٹنے کے لیے حکومتی ہدایات پرعمل اورحکومت سے تعاون کرنے کا فتویٰ جاری کردیا ،باغی ٹی وی کےمطابق اہلحدیث مکتبہ فکرکے شیوخ الحدیث ، مفتیان کرام اورعلما کی بڑی تعداد نے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں‌کرونا سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظرحکومت وقت کی اطاعت لازم قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ حکومت کرونا وائرس کی وبا سے بچنے کےلیے جواحکامات جاری کرے ان پرعمل کرنا شہریوں پرواجب ہے

علمائے اہلحدیث نے اس حوالے سے جو فتویٰ جاری کیا ہے اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے !

بسم اللہ الرحمن الرحیم
کرونا وائرس اور نماز باجماعت و مساجد کے بارے میں احتیاط کی جائز اور ناجائز حدود
علمائے اہل حدیث کا متفقہ اعلامیہ

حصہ اول: حکومتی اداروں اور مساجد کی انتظامیہ کے لیے

1۔ حکومتی اداروں اور مساجد کی انتظامیہ کا فرض ہے کہ پریشانی کے اس ماحول میں:
1⃣ مسلمانوں کا مورال بلند رکھیں، ایمان و یقین اور اللہ پر توکل کا درس دیں۔ ذکر، اذکار اور انفرادی دعائوں پر زور دیں۔ اور یہ سمجھیں کہ ایسی آزمائشیں ہمارے گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں۔
2⃣. مساجد کی صفائی ستھرائی اور دیگر حفاظتی و احتیاطی تدابیر پر خصوصی توجہ دیں۔
"أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ” (سنن ابی داود: ۴۵۵،صحیح)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محلے میں مسجدیں بنانے، انہیں پاک صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیا ہے۔
۔ 3⃣ کسی بھی صورت میں اللہ کے بندوں پر اللہ کے گھروں کو بند کرنے کا نہ سوچیں جیسا کہ بعض عرب ممالک میں یہ غلطی سرزد ہو چکی ہے۔ یہ مساجد تو رحمت کے دروازے ہیں اور امیدوں کے مراکز۔ صحابہ کرام اور تابعین وغیرہم کے زمانے میں طاعون اور کثرتِ اموات جیسے مصائب میں ان کا تعامل مساجد سے لگاؤ اور تمسک تھا نہ کہ اُنھیں بند کرنا صحت مند افراد پر مساجد کے دروازے بند کرنا بدترین ظلم ہے جو قطعا جائز نہین۔
فرمان باری تعالی ہے:
《وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللہِ اَنْ يُّذْكَرَ فِيْہَا اسْمُہٗ وَسَعٰى فِيْ خَرَابِہَا》 [البقرہ: ۱۱۴]
"اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں ساعی ہو۔”

4⃣مساجد کو اپنی ملکیت مت سمجھیں، یہ خالصتاً اللہ کے گھر ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
《وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللہِ اَحَدًا》 [الجن: ۸۱]
"اور یہ کہ مسجدیں (خاص) اللہ کی ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو۔”
5⃣ فرض نمازوں اور نماز جمعہ کے علاوہ دیگر اوقات میں مقامی حالات کے مطابق امنِ عامہ اور صحت کے لیے مساجد کو بند کیا جاسکتا ہے اور اس کا جواز موجود ہے، لیکن جبرا مساجد کو کلیتاً بند کروا دینا ناجائز اور حرام ہے۔

حصہ دوم: عوام الناس کے لیے

1⃣ کورونا وائرس کے کنفرم مریض:

جو لوگ کرونا وائرس کے کنفرم مریض ہیں، ان کے لیے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے۔
( ¡ ) کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
((لَا يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ)) [ صحیح البخاری: ۵۷۷۱]
"کوئی شخص اپنے بیمار اونٹوں کو کسی کے صحت مند اونٹوں میں بالکل نہ لے جائے۔”
جب صحت مند اونٹوں کی حفاظت کے پیش نظر بیمار اونٹوں کو ریوڑ میں لانا جائز نہیں تو انسانی جان کی حفاظت اس سے کہیں زیادہ محترم اور مقدّم ہے، اس لیے وبائی مرض سے متاثر افراد نماز باجماعت میں شامل نہ ہوں۔
( ¡ ) نیز آپﷺ کا فرمان ہے:
جس نے اس درخت (لہسن) میں سے کھایا ہو، وہ شخص ہمارے پاس ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور لہسن کی بدبو سے ہمیں اذیت نہ پہنچائے۔ (صحیح مسلم: ۵۶۳ – ۵۶۵) اس حدیث کے مطابق لہسن کی بدبو کی وجہ سے مسجد میں آنا منع ہے جب تک منہ سے بدبو ختم نہ ہو۔ اس لیے جو لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں یا ان میں متاثر ہونے کی علامات پائی جا رہی ہیں، انہیں مساجد میں آنے سے اجتناب کرنا چاہیے، جب تک کہ ڈاکٹرز انہیں کلیئر نہ کر دیں، کیونکہ وائرس کو پھیلانے کا نقصان بہرصورت لہسن کی بدبو سے کہیں بڑھ کر ہے۔(iii) ثقیف کے وفد میں کوڑھ کا ایک مریض بھی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیغام بھیجا : ہم نے (بالواسطہ) تمھاری بیعت لے لی ہے ، اس لیے تم ( اپنے گھر ) لوٹ جاؤ .( صحیح مسلم، کتاب السلام، باب اجتناب المجذوم، حدیث: ۲۲۳۱)

2⃣ کورونا وائرس کے مشتبہ مریض:

ایسے افراد جو کورونا وائرس کی علامات یا سابقہ کسی بیماری کی بنا پر خائف ہوں اور خطرہ محسوس کرتے ہوں کہ باجماعت نماز اور جمعہ میں حاضری سے مجھے نقصان ہو سکتا ہے یا میری وجہ سے کسی اور کو تکلیف ہو سکتی ہے تو ایسے شخص کے لیے مندرجہ ذیل حدیث کی بنا پر باجماعت نماز اور جمعہ میں حاضری سے رخصت ہے:
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ” (سنن ابن ماجہ، ۲۳۴۱، صحیح)
سیدنا ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: نہ نقصان پہنچایا جائے، نہ ہی خود نقصان اٹھایا جائے۔

3⃣ بچے، بوڑھے اور عمومی مریض:

چھوٹے بچے، معمر و ضعیف بزرگ اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی مسجد میں حاضری سے رخصت ہے۔

4⃣

جن علمائے کرام نے یہ متفقہ فتوی جاری کیا ہے، ان کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:

1- شیخ الحدیث ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ تعالی ۔ میاں چنوں
2۔ فضیلة الشیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالی ۔ لاہور
3۔ جناب قاری خلیل الرحمن جاوید حفظہ اللہ تعالى۔ کراچی
4۔ – جناب علامہ ابتسام الہی ظہیر حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
5-جناب شیخ عبد الرحمن ثاقب حفظہ اللہ تعالى۔ سکھر
6-جناب ڈاکٹر حافظ حامد حماد حفظہ اللہ تعالى۔ فیصل آباد
7-جناب پروفیسر شفیق الرحمن طارق حفظہ اللہ تعالى۔ پتوکی
8-جناب علامہ حافظ ہشام الہی ظہیر حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
9- جناب شیخ عبدالماجد حفظہ اللہ تعالى (جدہ)
10-جناب ڈاکٹر شاہ فیض الابرار حفظہ الله تعالى۔ کراچی
11-جناب شیخ أبو ذکوان عبدالستار مدنی حفظه الله تعالى۔ مدینہ منورہ
12-جناب معتصم الہی ظہیر صاحب حفظه الله تعالى۔ لاھور
13-جناب حافظ ارشد محمود حفظه الله تعالى۔ گوجرانوالہ
14-جناب ڈاکٹر حافظ محمد حماد حفظه الله تعالى۔
15- جناب حافظ محمد علی یزدانی حفظه الله تعالى۔ لاہور
16- شیخ عبید الرحمن محسن حفظہ اللہ تعالی۔ راجووال اوکاڑہ
17-جناب شیخ ضیاء اللہ برنی روپڑی حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
18-جناب شیخ عبدالحفیظ روپڑی حفظه الله تعالى۔ کراچی
19۔جناب عتيق الرحمن حفظه الله تعالی بن غلام الله۔ فیصل آباد
20-جناب ابو معاذ حنیف حفظه الله تعالى۔ جامعة الدراسات الاسلامیہ کراچی
21-جناب شیخ یحی عارفی حفظه الله تعالى۔ لاهور
22-جناب شیخ شفیق الرحمن فرخ حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
23-جناب شیخ احمد صدیق حفظه الله تعالى۔ پھولنگر
24-جناب سید انورشاہ راشدی حفظه الله تعالى۔ سندھ
25- جناب ڈاکٹر حمزہ مدنی حفظه الله تعالى۔ لاھور
26- جناب حافظ عبد الماجد سلفي حفظه الله تعالى۔ لاھور
27- جناب حافظ نعمان مختار لکھوی حفظہ اللہ تعالٰی۔ لاھور
28۔جناب شیخ حافظ محمود عبدالرشیداظہر صاحب۔ خانیوال
29-جناب حافظ مسعود عبد الرشید اظہر حفظہ اللہ۔ خانیوال
30-شیخ نویدالحسن لکھوی۔ فیصل آباد
31- جناب شیخ حمیداللہ خان عزیز۔ حفظہ اللہ۔ احمد پور شرقیہ
32-شیخ ابراہیم بشیر الحسینوی حفظہ اللہ۔ قصور
33-شیخ حافظ محمد یحی فاروق صاحب۔ خانیوال
34-شیخ حافظ محمد سہیل انور صاحب۔ خانیوال
35-شیخ مولانا نوید اقبال صاحب۔ خانیوال
36-مولانا سیف اللہ کمیر پوری۔بھلوال
37-شیخ حبیب الرحمان خلیق۔فیصل آباد
38۔ حافظ اسعد محمود سلفی حفظہ اللہ۔ گوجرانوالہ
39۔ حافظ شاھد رفیق حفظہ اللہ۔ گوجرانوالہ
40- ڈاکٹر جواد حیدر حفظہ اللہ – رینالہ خورد
41- جناب حافظ زبیر بن خالد مرجالوی حفظہ اللہ۔ لاہور
42- جناب حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ ۔ لاھور
43۔جناب محمد طاھر المدنی۔ پھولنگر
44۔ حافظ عبدالغفار ریحان۔ ظفروال
45-شیخ مولانا محمد ہاشم یزمانی صاحب۔ لاھور
46-مولانا حافظ ابوبکر سلفی۔ خانیوال
47-مولانا قاری دلشاد عاجز۔ خانیوال
48-مولاناقاری سعید اختر صاحب مہر شاہ
49۔ مولانا محمد شہباز شاکر۔ گوجرانولہ
50 حافظ محمد اسلم ربانی۔ سمبڑیال
51 حافظ عبدالمنان ثاقب۔ مامونکانجن
52-مولانا ظہور الله صاحب۔ جہانیاں
53-حافظ عبدالمحسن صاحب ۔ جہانیاں
54-مفتی محمد قاسم حفظہ اللہ تعالی۔ بنوں ڈیرہ اسماعیل خان
55۔ حافظ عبیداللہ ارشد۔ لاہور
56۔ شیخ رضوان کوثر حفظہ اللہ۔ سرگودھا
57۔ جناب حافظ محسن جاوید حفظہ اللہ۔ لاہور
58۔ جناب ڈاکٹر محمد فارم حفظہ اللہ۔ گوجرانوالہ
59۔ شیخ الحدیث مولانا محمد عثمان حفظہ اللہ۔ سکھر
60- شیخ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ تعالی
61-جناب مولانا ابوبکرحنیف حفظہ اللہ اسلام اباد
62-جناب مولانا محمد یونس بعقوب بٹ صاحب فیصل آباد
63- نجیب اللہ طارق صاحب فیصل اباد
64- شیخ علی محمد ابو تراب حفظہ اللہ تعالی سعودی عرب
65۔ جناب مولانا اعجاز حسن حفظہ اللہ۔ بہاول پور

Comments are closed.