قومی اسمبلی:مالیاتی ضمنی بل ایوان میں پیش،شہبازشریف کی حمایت بھی حاصل

0
36

اسلام آباد:قومی اسمبلی:مالیاتی ضمنی بل ایوان میں پیش،شہبازشریف کی حمایت بھی حاصل,باقی اپوزیشن کی شدید نعرے بازی:،اطلاعات کے مطابق منی بجٹ کیلئے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے مالیاتی ضمنی بل ایوان میں پیش کر دیا۔اپوزیشن نے قرار داد کی مخالفت کی۔اس مخالفت کے بعد قومی اسمبلی میں بحث ومباحثہ جاری ہے اور حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے پرسخت جملوں سے حملے کررہےہیں‌

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کی حکومت کو درپردہ حمایت حاصل تھی جس کی وجہ سے وہ وعدے کے مطابق اس دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہیں آئے

تفصیلات کے مطابق اسد قیصر کی زیر صدرت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کردی۔

رولز معطل کرنے کی قرارداد منظور ہوئی جس کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کی ووٹنگ چیلنج کی گئی اور شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے جبکہ بجٹ نا منظور نا منظور کے نعرے بھی لگائے۔

ذرائع کے مطابق فنانس ترمیمی بل میں زیرو ریٹڈ انڈسٹری کے 6 آئٹمز پر جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، امپورٹڈ فارمولا دودھ، سائیکلوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، بل زیرو ریٹڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے ساڑھے 9 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا، 59 امپورٹڈ فوڈ آئٹمز پر دی گئی جی ایس ٹی چھوٹ بھی ختم کرنے کی تجویز ہے۔

بل کے مطابق امپورٹڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، بیکری آئٹمز، برانڈڈ فوڈ آئٹمز پر بھی جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، پاور سیکٹر کے لیے امپورٹڈ مشینری پر دی گئی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے، امپورٹڈ موبائل فون پر 17 فیصد اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایڈوانس ٹیکس میں 100 فیصد اضافے کی تجویز ہے، غیر ملکی ٹی وی سیریلز اور ڈرامہ پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، 1000 سی سی سے زائد گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویزہے۔

ادھر اس بل پر قومی اسمبلی میں بحث جاری ہے پاکستان کی خود مختاری سرنڈر نہ کیا جائے: خواجہ آصف نوازلیگ کے رکن اسمبلی خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نے اپوزیشن اور پاکستان کے عوام کی زبان بندی کرکے پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچ رہے ہیں۔ آپ وہ آرڈیننس بحال کر رہے ہیں جو ختم ہوچکے تھے جو آئین کے خلاف ہے، سٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دے رہے ہیں، آپ 1200 یا 100 ارب ارب ٹیکس واپس لے کر استثنیٰ دے کر عوام کے اوپر مہنگائی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں۔

خواجہ آصف کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ تکلیف کیوں ہورہی ہے، کچھ ہفتوں سے طوفان کھڑا کیا گیا عمران خان گیا، انہوں نے عوام کو متحرک کرنا تھا اپنے بندوں کوکرسی پرکھڑا نہیں کرسکے، ان کےصرف تین لوگ کرسی پر کھڑے ہوئے، یہ حکومت کیا گرائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی، ان کے وزیردفاع کوئی مالی، کوئی دھوبی، نائی کے اقامے پر نوکریاں کر رہے تھے اور ہمیں قومی سلامتی کا درس دے رہے ہیں، مودی کو شادی پر بلایا، یہ کس منہ سے قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں، ہم نے بھارتی پائلٹ کو ذلیل کر کے چائے پلا کر بھیجا، شرم کی بات ہوتی ہے یہ پاکستان کے سرنڈر کی بات کرتے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔

اسدعمرنے اپوزیشن کوایکسپائرسیاست دان قراردیتے ہوئے کہا کہ ایکسپائرآرڈیننس کی بڑی ٹیکنکل بات کی گئی، ایکسپائرسیاستدان کی تقریریں سننا ہم پرلازم ہے یا نہیں۔

سید نوید قمر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج ایجنڈے میں مدت ختم ہونے کے بعد آرڈیننس لائے جارہے ہیں، اس ایوان میں نئی نئی روایتیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔،مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں مدت سے پہلے آرڈیننس پیش ہوتے ہیں، اس حوالے سے رولز کے مطابق کارروائی چلائی جارہی ہے۔

Leave a reply