قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمشن کا سائبر کرائمز کیخلاف متعلقہ اداروں سے مشاورت کا فیصلہ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک میں سائبر کرائمز کے بڑھتے واقعات کے خلاف متعلقہ اداروں سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سائبر کرائمز کے حوالے سے کمیٹی کا الگ سے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس کا حل کیاجائے .
پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین علی خان جدون کی صدارت میں ہوا،اجلاس کے دوران انٹیگریٹڈ گروپ آف نیشنل انڈسٹریل ٹیکنالوجی ایگزیبیشن(اگنائیٹ)کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، اگنائیٹ حکام نےکمیٹی کو بتایا کہ مصنوعی انٹیلیجنس کی ڈیوائس الیکٹروکیور سے بجلی چوری کا پتہ لگایاجا سکتا ہے کہ کون بجلی چوری کر رہا ہے ،اگر زیادہ بجلی چوری والے فیڈرز میں یہ ڈیوائسز لگائی جائیں تو یہ فائدہ مند ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے تو ڈیوائس بنائی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کرنا تو وزارت توانائی کا کام ہے ، رکن کمیٹی علی گوہر خان نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت کی دلچسپی نہیں لگ رہی،
رکن کمیٹی مائزہ حمید نے کہا کہ سائوتھ پنجاب میں بھی انٹرنیٹ کی کنکٹیویٹی بہت کم ہے، رکن کمیٹی سید محمود شاہ نے کہا کہ قلات میں ٹو جی،تھری جی سگنل نہیں ہیں ہم وہاں سے خبر تک نہیں بھیج سکتے ،رکن کمیٹی ناز بلوچ نے کہا کہ سائبر کرائم کو روکنے کے لیئے اگنائیٹ کس طرح مدد کرسکتی ہے ،سائبر کرائم پر بہت بات کی جاتی ہے لیکن کوئی واضح حل نہیں ملتا ،رکن کمیٹی جویریہ ظفر نے کہا کہ اس حوالے سے ایک درخواست میری بھی گئی ہوئی ہے لیکن اسے 5 مہینے ہو گئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ فیس بک کو لکھ دیا ہے ،
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سائبر کرائم کی روک تھام کے حوالے سے ایک الگ اجلاس کریں گے جس میں آئی ٹی ،اطلاعات، داخلہ اور کابینہ ڈویژن کی وزارتوں کے حکام کو بلایا جائے گا ،مستقبل ٹیکنالوجی کاہے۔
محمد اویس