نیشنل سکیورٹی کا اہم اجلاس، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے،اعلامیہ
پارلیمانی کمیٹی برائے نیشنل سکیورٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں قومی پارلیمانی وسیاسی قیادت، چئیرمین سینٹ، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی ، دفاع سے متعلق قومی اسمبلی وسینٹ کی مجالس قائمہ کے اراکین، وفاقی وزرا، صوبائی وزرا اعلی کے علاوہ گلگت بلتستان کے وزیراعلی ، وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔
اجلاس کو قومی سلامتی کے امور اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت سے متعلق آگاہ کیاگیا۔ شرکاءنے اعادہ کیا کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف پاکستان نے غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیاگیا ہے۔ اجلاس نے قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی وجہ سے ملک کے تمام حصوں میں ریاستی عمل داری یقینی ہوئی۔
اجلاس نے اعادہ کیا کہ دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ اجلاس نے سانحہ ’اے۔ پی۔ ایس‘ سمیت دہشت گردی کا نشانہ بننے اور اِس کے خلاف کارروائی کے دوران شہید ہونے والوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست پاکستان اپنے شہداءکی قربانیوں اور متاثرہ خاندانوں کی امین ومحافظ تھی، ہے اور رہے گی۔
اجلاس نے بہادر قبائلی عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اُن کی قربانیوں اورکلیدی حمایت سے شدید مشکلات اور مصائب کے بعد امن واستحکام کی منزل حاصل ہوئی ۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سکیورٹی فورسز کی موثراور عملی کارروائیاں کلیر ،ھولڈ، تعمیر اور اختیارات کی سول انتظامیہ کو منتقلی*‘ کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ اجلاس نے زور دے کر کہاکہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق ریاست ان علاقوں کو بااختیار بنانے اور اِن کی خوش حالی کے لئے پختہ عزم پر کاربند ہے۔
افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین پاکستان کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کررہی ہے تاکہ علاقائی اور داخلی امن کو استحکام مل سکے۔ اجلاس نے قرار دیا کہ حتمی نتائج پر عمل درآمددستور پاکستان کی حدود قیود کے اندر ضابطے کی کارروائی کی تکمیل اور حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہوگا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے بات چیت کے اس عمل کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری دے دی جبکہ ایک ’پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی‘ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی جوآئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔اجلاس نے ’نیشنل ۔گرینڈ ۔ری کنسی لی۔ ایشن۔ ڈائیلاگ‘ کی اہمیت کی تائید کرتے ہوئے قرار دیا کہ آج کی نشست اس سمت میں پہلا قدم ہے۔
سابقہ حکومت نے بجلی کی پیداوار نہ بڑھا کر مجرمانہ غفلت کی،وفاقی وزراء
100 یونٹ استعمال کرنے والےگھریلو صارفین کی بجلی مفت،حمزہ شہباز کا بڑا اعلان
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اراکین کے ساتھ ساتھ دونوں ایوانوں کے 140 اراکین کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی گذشتہ ماہ ایک قرارداد کے ذریعے قومی اسمبلی ہال کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے سلسلہ میں استعمال کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔