نواب سراج رئیسانی ، ایک نڈر پاکستانی,لاکھوں بلوچوں کے لیے عظیم مثال

نواب سراج رئیسانی بلوچستان کے ایک بہادر فرزند تھے ،ان کی پاکستان سے محبت اور ان کے الفاظ بلوچستان کی عوام کے دلوں پر نقش ہیں ان کا یہ قول آج بھی زندہ ہے: ‘میں سراج رئیسانی ہوں اور میری جان بطور پاکستانی ہی جائے گی ، سراج رئیسانی ایک محب وطن پاکستانی تھے جنہوں نے 2018 میں پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھوں ایک بدقسمت خودکش حملے میں اپنی جان کی قربانی دی .نوابزادہ سراج رئیسانی مستونگ سے بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن تھے اور انہیں مستونگ میں ہی ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شہید کیا گیا ،نواب رئیسانی جانتے تھے کہ بلوچستان کا امن تباہ کرنے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور انہوں نے بھارت کا سر نیچا کرنے کا کوئی لمحہ ضائع نہیں ہونے دیا

سراج رئیسانی نے اپنی زندگی بلوچستان میں امن اور خوشحالی کے لیے وقف کر رکھی تھی کیونکہ وہ ایک خوشحال بلوچستان اور پاکستان دیکھنا چاہتے تھے ان کی شہادت کے بعد ان کے مشن کو ان کے بیٹے نوابزادہ جمال رئیسانی نے جاری رکھا ہوا ہے ،سراج رئیسانی کی پاکستان سے بے پناہ محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی، یہی وجہ ہے کہ ان کی شہادت پر جنازے میں آرمی چیف نے بھی شرکت کی نواب سراج رئیسانی تاریخ میں پاکستان کے سچے بلوچ محب وطن کے طور پر جانے جائیں گے بطور ایک بہادر اور نڈر پاکستانی، نواب سراج رئیسانی لاکھوں بلوچوں کے لیے ایک عظیم مثال ہیں

میرے والد اور اُنکے ساتھ شہید ہونے والے تین سو سے زائد میرے ساتھیوں کا خون پاکستان پر قرض ہے، ہم جب اس دھرتی کیلئے جانیں دیتے تو ہمارا مقصد صرف پاکستان ہوتا ہے۔ اور شہداء کے خاندان کسی بھی ملک کے شہریوں کیلئے اُنکے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ شہداء کی عزت و تکریم اُسی طریقے سے کی جائے جس طرح ہمارے دین نے بتایا ہے۔

نواب سراج رئیسانی کے بیٹے نوابزادہ جمال رئیسانی نے اپنے والد کے یوم شہادت پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد اور اُنکے ساتھ شہید ہونے والے تین سو سے زائد میرے ساتھیوں کا خون پاکستان پر قرض ہے، ہم جب اس دھرتی کیلئے جانیں دیتے تو ہمارا مقصد صرف پاکستان ہوتا ہے۔ اور شہداء کے خاندان کسی بھی ملک کے شہریوں کیلئے اُنکے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ شہداء کی عزت و تکریم اُسی طریقے سے کی جائے جس طرح ہمارے دین نے بتایا ہے۔

ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا کہ بابا جان آج کے دن دشمن ہار گیا اور آپ کا مشن جیت گیا۔ دشمن نے سمجھا تھا کہ آپ کو شہید کرکے آپ کا نظریہ ختم کردے گا پر شہید سراج رئیسانی کا مشن جس کی بنیاد لہو سے رکھی گئی، جس کی بنیاد میرے شیر جیسے بڑے بھائی میر حقمل خان رئیسانی کی شہادت سے رکھی گئی۔ اُس مشن کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی

ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا کہ آج سے ٹھیک پانچ سال قبل میں اپنے والد کی شہادت کی خبر سُن کر جس قرب سے گزرا مین اُسے الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا، مجھ سے میرا باپ، استاد اور اچھا دوست چھینا گیا۔ بلوچستان کی دھرتی پر ہونے والے ہر شہید کے خون کا بدلہ لینے کی جو آگ میرے دل میں ہے اُسے کم نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ تمام شہداء کو اعلٰی درجات عطا فرمائے، آمین،

سراج رئیسانی پر خودکش حملے میں ملوث دہشت گرد انجام کو پہنچ گیا

پاکستان کو غیر مستحکم کرنیکی سازشیں کرنیوالے ناکام رہیں گے، گورنر بلوچستان

دہشت گردی کا حملہ ناکام بنانے والے پولیس کے بہادر سپاہیوں اورمحافظوں کو وزیراعظم کا سلام

بھارت کے دہشتگردی میں ہاتھ کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،ثروت اعجاز قادری

دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانیوالے اہلکاروں کو انعام دینے کا فیصلہ

واضح رہے کہبلوچستان کے ضلع مستونگ میں سراج رئیسانی کی تقریر کے دوران دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی سمیت 149 افراد جاں بحق ہوگئے تھے نوابزادہ سراج رئیسانی 4 اپریل1963 کو ضلع بولان کے علاقے مہر گڈھ میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق بلوچستان کے رئیسانی قبیلے سے تھا۔نوابزاد سراج رئیسانی نے ابتدائی تعلیم بولان سے حاصل کی اور بعد ازاں زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام سے ایگر و نومی میں بی ایس سی کیا، جس کے بعد نیدرلینڈ سے فلوری کلچر کا کورس کیا۔

سراج رئیسانی کے والد مرحوم نواب غوث بخش رئیسانی سابق گورنر بلوچستان اور سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت بھی رہے۔ انہوں نے 1970 میں بلوچستان متحدہ محاذ کی بنیاد رکھی۔ سراج رئیسانی سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر و بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔ سراج رئیسانی چند سال قبل بلوچستان متحدہ محاذ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔ وہ بی اے پی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی بی35 مستونگ سے الیکشن لڑرہے تھے۔ اس سے قبل مستونگ میں جولائی2011 میں ایک بم دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی کا بیٹا اکمل رئیسانی شہید ہو گیا تھا،

شہید سراج رئیسانی وہ مرد مجاہد تھا جس نے بلوچستان میں بدترین حالات میں پاکستان کا جھنڈا سربلند رکھا اور بالآخر اسی سبز ہلالی پرچم کو اوڑھ کر ابدی نیند سو گیا کہ شہید وطن کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ مستونگ میں آبائی علاقے کانک کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سراج رئیسانی شہید کو پاکستان کا سرفروش سپاہی اور جانباز مجاہد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک محب وطن پاکستانی کھو دیا ہے جسے ہمیشہ پاکستان کے لیے خدمات کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔ آرمی چیف نے سراج رئیسانی کے خاندان کی تین نسلوں کی قربانیوں کاذکر بھی کیا تھا.

Shares: