نواز شریف درخواست، لاہور ہائیکورٹ نے کیا تحریری فیصلہ جاری

0
44

نواز شریف درخواست، لاہور ہائیکورٹ نے کیا تحریری فیصلہ جاری

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ تحریری فیصلہ جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس سردار احمد نعیم نے جاری کیا۔

تحریری فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ نواز شریف کو مخصوص شرائط کے تحت ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی جارہی ہے، وہ ایک بار عارضی طور پر علاج کے لیے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ نواز شریف ڈاکٹروں کی جانب سے صحت مند قرار دیے جانے کے بعد پاکستان واپس آنے کے پابند ہوں گے، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کی موجودگی میں نواز شریف کے بیان حلفی پر دستخط لیے گئے ہیں۔دن بھر کی کوششوں کے باوجود فریقین میں رضا مندی پیدا نہیں ہو سکی تھی۔ فریقین کو سننے کے بعد طے کیا گیا تھا کہ اگر نواز شریف باہر جابر واپس آنے کا بیان حلفی دیتے ہیں تو انہیں ایک بار جانے کی اجازت پر غور کیا جا سکتا ہے۔

نواز شریف کی صحت، ڈاکٹرز نے وارننگ دے دی، خطرے کی گھنٹی

بانڈ نہیں ہم یہ چیز دے سکتے ہیں،ن لیگ نے عدالت میں کیا کہا؟ سماعت دوسری بار ملتوی

نوازان ای سی ایل، وفاقی حکومت کیا کرنے جا رہی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتا دیا

شہباز اگر مگر کے بغیر واضح طور پہ بتائیں کہ نواز شریف واپس آئیں گے؟ عدالت

تحریری فیصلے میں 5 قانونی نکات بھی اٹھائے گئے ہیں، پہلا نکتہ کے مطابق کیا سزا یافتہ ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ دوسرے نکتے کے مطابق کیا میمورنڈم میں عائد کی گئی شرائط کو علیحدہ کیا جا سکتا ہے؟تیسرے نکتے کے مطابق کیا وفاقی حکومت ای سی ایل آرڈیننس کے تحت کوئی شرائط لگا سکتی ہے؟ چوتھے نکتے کے مطابق کیا انسانی بنیادوں پر انتہائی بیمار شخص کیخلاف اس طرح کا حکم جاری کیا جا سکتا ہے؟ آخری نکتے کے مطابق کیا ضمانت منظور ہونے کے بعد ایسی شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں؟ اگر شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں تو کیا شرائط عدالتی فیصلے کو تقویت دیں گی؟۔

شہباز بتائیں آپ نواز کو واپس لائیں گے؟ شہباز شریف نے عدالت میں کیا جواب دیا؟

لندن جانے کا خواب ڈاکٹر نے مٹی میں ملا دیا، نواز شریف کا علاج کہاں سے کروایا جائے؟ نئی ہدایات

عدالتی فیصلے میں مزیف کہا گیا کہ حکومت نے ڈیڑھ ارب کے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط عائد کی تھی، شریف برادران کے بیان حلفی کے بعد اس کو معطل کرتے ہیں، نواز شریف کی درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کیا جاتا ہے، جنوری 2020ء کے تیسرے ہفتے میں کیس کی سماعت کی جائے گی۔

قبل ازیں مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد میاں شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کی گارنٹی کے طور پر عدالت میں بیان حلفی جمع کرا دیا گیا جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنا دستخط کے بغیر بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا۔ بیان حلفی 50 روپے کے اسٹام پیر پر دیا گیا ہے، بیان حلفی میں شہباز شریف کی طرف سے حلفیہ طور پر یقین دہانی کرای گئی کہ میرے بڑے بھائی میاں نواز شریف چار ہفتوں میں واپس آجائیں گے، ڈاکٹروں کی طرف سے حتمی طور پر صحت مند قرار دئیے جانے کے بعد واپس آئیں گے۔

Leave a reply