نواز شریف کے عدالتی فیصلے کے بعد آصف زرداری سے انتہائی اہم شخصیت کی ملاقات

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے پمز ہسپتال میں اپنے والد سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی ہے،ملاقات میں بلاول نے اہنے والد کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کے لئے دعا کی.

آصف زرداری اور بلاول کی مابین ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی کے کور کمیٹی کے فیصلوں سےمتعلق آصف زرداری کو آگاہ کیا، دونوں رہنماوں نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پلان بی سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا.

واضح رہے کہ آصف زرداری کی طبیعت ٹھیک نہیں اس لئے انہیں جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے،

 

تین روز قبل عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ آصف زرداری کی علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست کی سماعت کے دوران ان کے وکیل سابق اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے کہا کہ تاریخ کا حصہ بنے گا کہ ایک کیس کراچی میں بنا اور چل پنجاب میں رہا ہے، پرائیویٹ ڈاکٹر سے علاج کرانے سے نہیں روکا جاسکتا، علاج ہوگا تو صحت ہوگی اور ملزم مقدمات کا سامنا کر سکیں گے۔

آصف زرداری کو کچھ ہوا تو حکومت کو نہیں چھوڑیں گے، پیپلز پارٹی کی دھمکی

جیل سے نکلنے کا بہانہ، سیاسی لیڈر ہوتے ہیں بیمار، باغی ٹی وی کی خصوصی رپورٹ

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 4 ڈاکٹرز کی فہرست دی، ان کی مرضی نہیں چل سکتی، درخواست اڈیالہ جیل حکام کو دیں یا ایگزیکٹو کو دی جائے یہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ جس پر آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اپنا حق عدالت سے مانگ رہے ہیں، اس عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا، کراچی علاج کے لئے درخواست بھی اسی عدالت کو دی۔

قبل ازیں عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

نواز کے بعد آصف زرداری کے بھی طبی بنیادوں‌ پر عدالت سے رجوع کئے جانے کا امکان

قبل ازیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چئیرمین اور پیپلز پارٹی کے رہنماء سینٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری و فریال تالپور کو بھی غیرمعمولی بنیاد ہنگامی طور پر ضمانت پر رہا کیا جائے خدانخواستہ آصف علی زرداری کو کچھ ہوجاتا ہے تو ذمہ دار حکومت وقت ہوگی۔ آصف علی زرداری و فریال تالپور انڈر ٹرائل ہیں ان سے سزایافتہ قیدیوں کی طرح سلوک نہ کیا جائے

Shares: