نواز شریف کیسے واپس آئیں گے؟ حکومت کا بڑا اعلان
نواز شریف کیسے واپس آئیں گے؟ حکومت کا بڑا اعلان
وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا
وفاقی کابینہ نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی،نیشنل سیکیورٹی پالیسی قومی سلامتی ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی،قومی سلامتی پالیسی 2022 تا 2026 کیلئے ہے. قومی سلامتی پالیسی کے تحت شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائیگا .
وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی،قومی سلامتی پالیسی عام آدمی کی زندگی سے منسلک ہے قومی سلامتی پالیسی سے عام آدمی کے تحفظ کویقینی بنایاجائے گا،قومی سلامتی پالیسی معاشی صورتحال سے منسلک ہے،کابینہ کویوریا کی پیدوار پر بریفنگ دی گئی،اچھی پیداوار سے کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی آمدن ہوئی،زراعت کے شعبے پر حکومت توجہ دے رہی ہے،کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے عالمی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت 12 ہزار روپے ہے ،یوریا کھاد ملک میں بن رہی ہے اور بڑی پیدوار حاصل کی حکومت کے پاس یوریا کا اسٹاک موجود ہے ،پنجاب حکومت کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے ٹریکٹر اور زرعی آلا ت کی طلب میں اضافہ ہوا ہے ،2019 کی ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کی منظوری دی گئی ناظم جوکھیو کے قاتلوں کوبچانے کے لیے کوششیں کی گئیں ناظم جوکھیو قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ ٹیم کی منظوری دی
وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہاوس بلڈنگ بورڈ آف ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظور ی دی گئی ،سیکیورٹی ایکس چینج کمپنی کے چیئرمین کا استعفٰی منظور کرلیا گیا تعلیمی بورڈز میں رابطے کے لیے انٹر بورڈ ایکٹ 2021 کی منظوری دے دی پیمرا میں محمد عاصم کو ایگزیکٹو ممبر تعینات کیا گیا اسلام آباد ایف 9 پارک میں سیٹیزن پارک گندھارا کلچر سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ،بینکنگ کورٹ نمبرایک ملتان کو ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی گوادر میں 12 لاکھ گیلن واٹر پلانٹ منصوبے کی منظوری دے دی گئی کیوبا کو کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے 23 ملین روپے کا سامان بھیجا جارہا ہے آج پاکستان کویڈ سے متعلقہ میڈیکل سامان باہر بھیج رہا ہے
وزیر اطلاعات فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ حکومت گرانے کی باتیں پہلے بھی ہوئی تھیں اب بھی ہورہی ہیں، مولانا فضل الرحمان نے بھی مارچ کااعلان کیا تھا اور کیا ہوا،یہ سارے دیہاڑی دار سیاست دان ہیں ،نوازشریف کو ہم واپس لائیں گے وہ خود نہیں آئیں گے ،نوازشریف اورزرداری نے ملک کونقصان پہنچایا اس لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑرہا ہے،منی بل اسی سیشن میں لے آئیں گے رانا شمیم کیس میں سیسلین مافیا بے نقاب ہوا ملزمان کی حوالگی پر برطانیہ سے بات کررہے ہیں ،
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اپنے زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی تھی
قبل ازیں وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کی نئی لہر نہیں آئے گی موبائل فون، امپورٹڈ کپڑوں اور جوتوں پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے عام آدمی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے حکومت کے قرض کی حالیہ قسط کے لیے کیے جانے والے مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ حکومت منی بجٹ کے ذریعے 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرے گی۔
مزمل اسلم کے مطابق منی بجٹ سے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا دیکھیں اگر 350 ارب روپے ٹیکس اگر پٹرولیم مصنوعات پر لگتا تو پھر آپ کہتے کہ مہنگائی بڑھے گی مگر موبائل فون، امپورٹڈ کپڑوں اور جوتوں پر ٹیکس لگنے سےعام آدمی پر کیا فرق پڑے گا؟ لگژری آئٹمز جیسے پین، گھڑیاں اور آئی فون مہنگے بھی ہو جائیں تو مہنگائی کی لہر نہیں آتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس 12 جنوری کو ہو گا جس میں پاکستان کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی اس لیے حکومت منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی خودمختاری کے بلز کو اس سے پہلے پارلیمنٹ سے منظور کروانا چاہتی ہے۔
جبکہ اس ضمن میں وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہےکہ کابینہ کی منظوری کے بعد منی بجٹ بدھ کو ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیاجائےگا بجٹ منظوری کے وقت اپوزیشن شور مچانا شروع کردیتی ہے۔اہم قانون سازی کے وقت بھی اپوزیشن والے اپنا چورن بیچنا شروع کردیتےہیں تحریک انصاف کی حکومت زرداری اور نوازشریف کے پیدا کردہ مسائل کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس گئی اس وقت دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن نے حکومت کے منی بجٹ کو بلڈوز کرنے کیلئے پلان تیار کرتے کہا کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، یہ آئی ایم ایف کا منی بجٹ ہے جس کا پاکستانی عوام سے کوئی تعلق نہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ منی بجٹ میں 500 ارب کے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں پارلیمان میں بحث نہ ہوئی تو سخت احتجاج ہوگا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کا گزشتہ روز شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ جس میں منی بجٹ، فنانس بل اور اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں منی بجٹ کے حوالے سے پارٹی حکمت عملی طے کی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی اور مریم اورنگزیب کا کہنا تھا حکومت منی بجٹ میں 500 ارب کے ٹیکس لگانے جا رہی ہے جس سے ہر پاکستانی متاثر ہوگا، منی بجٹ پر پارلیمان میں بحث نہ ہوئی تو سخت احتجاج ہوگا۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا حکومت جو منی بجٹ لا رہی ہے وہ مہنگائی کا سونامی لیکر آئے گا، منی بجٹ مہنگائی میں مزید اضافے کا سبب بنے گا، منی بجٹ کو بلڈوز کرنے کے لیے اپوزیشن نے مکمل پلان تیار کرلیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے ازراہ تفنن کہا تھا کہ آج میری سالگرہ ہے لیکن کیک نہیں کاٹا کیونکہ کیک کوئی نہیں لایا۔ آصف زرداری کے اسلام آباد میں قیام اور اہم ملاقاتوں سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ اللہ ان کی ملاقاتوں میں برکت ڈالے اور کہا کہ اللہ ہم سب کی ملاقاتوں میں برکت ڈالیں۔