رانا شمیم بیان حلفی کیس، فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ طے

0
33

رانا شمیم، بیان حلفی کیس، فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ طے
سابق چیف جج گلکت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

سابق چیف جج گلکت بلتستان رانا شمیم اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے ،صحافی نے رانا شمیم سے سوال کیا کہ کہا جا رہا ہے کہ آپ نے نوازشریف کے ساتھ بیٹھ کر بیان حلفی بنایا،جس پر رانا شمیم نے صحافی کو جواب دیا کہ یہ بات تو انہی سے پوچھیں جو ایسا کہہ رہے ہیں، میں نے اکیلے یہ حلف نامہ دیا تھا،

اسلام آباد ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمن، رانا شمیم، سنئیر صحافی انصار عباسی اور عامر غوری پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے سات جنوری کی تاریخ مقرر کردی

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد علی شاہ بطور عدالتی معاون پیش ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کمپرومائزڈ  ہے، یہ توہین عدالت کی کارروائی نہیں میرا اور اس ہائیکورٹ کا احتساب ہے، جو اس بیان حلفی کے بینفشری ہیں انہیں بھی عدالت سے ریلیف ملا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لطیف آفریدی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سربمہر لفافہ آپ خود کھولیں لیکن آپ انکاری ہیں، عدالتی معاون لطیف آفریدی نے کہا کہ میں نے اس عدالت کی ڈائریکشن پر عمل کیا ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ بیان حلفی والا لفافہ ہے یا کوئی لیٹر ہے،اٹارنی جنرل یہ لفافہ آپ کھول لیں، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہاکہ یہ لفافہ تو رانا شمیم کو کھولنا چاہیے، رانا شمیم نے یہ بھی بتانا ہے نوٹری پبلک میں بیان حلفی لکھتے وقت کون کون تھا،رانا شمیم نے یہ بھی بتانا ہے کہ بیان حلفی انہوں نے کس کو لیک کیا، عدالت نے کہاتھابیان حلفی سفارت خانے کے ذریعے بھیجیں انہوں نے کوریئر سروس سے بھیجا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے کہا تھا کہ رانا شمیم بیان حلفی خود پیش کریں، عدالت نے یہ نہیں کہا تھا کہ ایک سیلڈ لفافے میں اس ہائیکورٹ کو بھیجیں، لفافہ عدالت کو ملا تو ہم نے مناسب سمجھا کہ ہم نہیں بلکہ رانا شمیم اسے خود کھولیں، ریلیف ملنے کے بعد بھی یہ بیانیہ بنایا جا رہا ہے،

سابق چیف جج گللگت بلتستان رانا شمیم روسڑم پر آگئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خیال سے کہیں بیان حلفی کو نقصان نہ پہنچے ،کیا یہ وہی بیان حلفی ہے ؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم کا بیان تھا کہ بیان حلفی سیل کر کے اپنے پوتے کو دیا، جب بیان حلفی کوریئر سروس کو دیا گیا تو وہ سیلڈ نہیں تھا ،رانا شمیم نے کہا کہ یہ لفافہ میرا لگایا گیا ہے اور بیان حلفی اس میں سیلڈ تھا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں بھی بیان حلفی دیکھ لوں اسکا فونٹ کیلبری ہے یا کونسا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اوریجنل بیان حلفی اب ہم کہاں رکھیں،لطیف آفریدی نے کہا کہ یہ بیان حلفی عدالت کو بھیجا گیا ہے اپنے پاس ہی رکھیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدالتی معاون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں کہ ان حالات میں عدالت کیوں فرد جرم عائد نہ کرے؟ اس اعتراض کی وجہ یہ ہے کہ رانا شمیم نے جواب میں سارا بوجھ انصار عباسی صاحب پر ڈال دیا، برطانیہ میں ان حالات میں کورٹ صحافی سے سورس ظاہر کرنے پر مجبور کر سکتی ہے ہم سورس نہیں پوچھیں گے، جس جج سے متعلق یہ بیان حلفی لکھا گیا وہ اس وقت چھٹیوں پر بیرون ملک تھے،بینچ میں جو 2 ججز تھے ان دونوں کو بھی مشکوک بنانے کی کوشش کی گئی،

وائس چیئرمین پاکستان بار نے کہا کہ بیان حلفی آ چکا اب جن کے نام آئے ہیں ان سب سے بیان حلفی لیا جائے ، عدالت نے کہا کہ کیا پاکستان بار کونسل یہ کہہ رہی ہے کہ بیان حلفی بادی النظر میں جو لکھا ہے وہ درست ہے،اگر پاکستان بار کونسل یہ کہہ رہی ہے تو وہ ہائیکورٹ کے ہر جج کو مشکوک سمجھتی ہے پاکستان بار کونسل کو اس معاملے میں بڑا واضح موقف اپنانا ہو گا، اس معاملے کا ثاقب نثار سے کوئی تعلق نہیں،ثاقب نثار سے آپکو جو کرنا ہے جا کر کر لیں، اس عدالت کے ججز کو مشکوک بنانے کی کوشش پر یہ کارروائی شروع کی گئی، ایک ایسا بیانیہ بنایا جا رہا ہے جسے ہر ایک سچ ماننے لگ گیا ہے،دو ہفتے بعد اسی عدالت سے ضمانت ملی تو پھر وہ بیانیہ کہاں گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں توہین کا دستاویز بہت اہم ہوتا ہے ،لطیف آفریدی نے کہا کہ اٹارنی جنرل وفاقی حکومت کے نمائندہ ہیں وہ بااختیار ہیں، رانا شمیم کا کہنا ہے کہ یہ بیان حلفی انکا پرائیویٹ دستاویز ہے رانا شمیم نے اپنی مرحومہ اہلیہ کیلئے بیان حلفی ریکارڈ کرایا،رانا شمیم نے اپنا بیان حلفی پریس کو لیک نہیں کیا، کسی کو دیا نہیں، رانا شمیم نے انصار عباسی کو بھی کہا کہ میرا پرائیویٹ دستاویز تھا آپکو کیسے ملا ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب تک رانا شمیم کو بھی معلوم ہو چکا ہو گا کہ یہ کتنا حساس معاملہ ہے، لطیف آفریدی نے چیف جسٹس کو کہا کہ یہ اتنا حساس معاملہ نہیں ہے اس عدالت میں فردوس عاشق اعوان اور سپریم کورٹ میں عمران خان توہین عدالت کیسز بنے تھے عمران خان اور فردوس عاشق اعوان کے کیسز میں کیا ہوا،یہ کیسز آتے ہیں اور عدالت کو ان میں رحمدلی دکھانی ہوتی ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا خفیہ دستاویز لیک کرنے پر نوٹری پبلک یاانصار عباسی کو کوئی نوٹس بھیجا ؟ان کا پرائیویسی بریچ پر کوئی ایکشن نہ لینا بتاتا ہے کہ رانا شمیم چاہتے تھے بیان حلفی پبلک ہو، لطیف آفریدی نے کہا کہ یہ تو انصار عباسی بتا سکتے ہیں کہ ان کے پاس بیان حلفی کہاں سے آیا؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ بیان حلفی کا بنفیشر ی کون ہے؟ لطیف آفریدی نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ یہ بیان حلفی کیوں لکھا گیا ؟رانا شمیم نے انصار عباسی سے کہا کہ یہ میرا پرائیویٹ دستاویز تھا اپنا سورس نہیں بتاؤں گا، توہین عدالت کیس کی وجہ سے ابھی تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکی،انصار عباسی کو بطور صحافی کچھ استحقاق حاصل ہے،فردوس عاشق اعوان توہین عدالت کیس میں انہیں نتائج کا معلوم نہیں تھا،رانا شمیم کو بھی بیان حلفی لکھتے وقت اس کے نتائج کا علم نہیں تھا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے انصار عباسی سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں ؟ انصار عباسی نے کہا کہ اسٹوری شائع ہونے سے قبل میری رانا شمیم سے بات ہوئی یہ بھول رہے ہیں شاید ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بیان حلفی بنا کرزیر سماعت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے تو کیا پوچھ کر خبر شائع کر دیں گے ؟ اگر کوئی آپ کے اخبار کو استعمال کرنا چاہتا ہو اور بیان حلفی بنا کر بھیج دے تو شائع کر دینگے؟ کوئی اس عدالت کے ہائی پروفائل کیس پر اثرانداز ہونا چاہتا ہو تو وہ بیان حلفی شائع کر دینگے؟ ایڈیٹر نے عدالت میں کہا کہ ہم نے پبلک انٹرسٹ کو دیکھنا ہے دستاویز درست ہے یا نہیں یہ دیکھنا ہمارا کام نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رانا شمیم کہتے ہیں میرا پرائیویٹ دستاویز میری اجازت کے بغیر لیک ہو گیا، بیان حلفی کے بینفشری کو دو ہفتے بعد اسی عدالت سے ریلیف ملا، میرے خلاف کمپین چلائی گئی کہ اس نے فلیٹ لے لیا، آپ بطور ایڈیٹر سوچتے کہ انہوں نے اسی عدالت سے ریلیف لیا،ایڈیٹر نے عدالت میں کہا کہ چیف جج گلگت بلتستان نے کہا کہ فون کال پر کہا گیا الیکشن سے پہلے نواز شریف کو باہر نہیں آنا چاہیے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپکو پتہ ہے کہ الیکشن سے پہلے اور کتنے بینچز بنائے گئے تھے،یہ کیا بات ہے کہ الیکشن سے پہلے باہر نہیں آنا چاہیے اور بعد میں آ جائیں، انصار عباسی نے عدالت میں کہا کہ یہ بیان حلفی کسی عام شخص کا نہیں تھا چیف جج کا تھا،،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جج گلگت بلتستان کی تعیناتی میں کوئی طریقہ کار نہیں اپنایا جاتا،وزیراعظم کی طرف سے چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر چیف جج جی بی کو تعینات کیا جاتا ہے،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ کافی شواہد موجود ہیں جن کی بنا پر فرد جرم عائد ہوسکتی ہے،عدالت نے کہا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کیس میں 7جنوری کو فرد جرم عائد کی جائے گی،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد علی شاہ بطور عدالتی معاون پیش ہوئے اٹارنی جنرل نے رانا شمیم اور دیگر پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کر دی ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم بیان حلفی لکھنے والے ہیں ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے،رانا شمیم اس کیس میں توہین عدالت کے مرتکب ہوئے،حیرت انگیز طور پر اس بات کی کوئی تردید بھی نہیں آئی،لطیف آفریدی نے کہا کہ ٹی وی انٹرویو میں اس بات کی تردید کی جا چکی ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جن سے متعلق ہے انکی جانب سے کوئی تردید نہیں کی گئی،

آڈیو لیک،عدلیہ پر الزامات، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر

روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟ آڈیو لیکس پر عدالت کے ریمارکس

عدالت کی جانب سے سابق جج رانا شمیم کو حلف نامہ جمع کرانے کے حکم میں اہم پیشرفت

بڑا دھماکہ، چوری پکڑی گئی، ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت،ثبوت حاضر

بڑے بڑے لوگوں کی فلمیں آئیں گی، کوئی سوئمنگ پول ، کوئی واش روم میں گرا ہوا ہے، کیپٹن رصفدر

بڑا دھماکہ، چوری پکڑی گئی، ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت،ثبوت حاضر

مریم نواز کی گرفتاری کی تیاریاں شروع

دوسروں کی عزت کی دھجکیاں اُڑاؤ ، پگڑیاں اچھالو تو احتساب ہو رہا ہے،مریم اورنگزیب

نواز شریف حاضر ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلبی کی تاریخ دے دی

نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع، نواز ذہنی دباؤ کا شکار،جہاز کا سفر خطرناک قرار

جس ڈاکٹر کا سرٹیفیکٹ لگایا وہ امریکہ میں اور نواز شریف لندن میں،عدالت کے ریمارکس

یاد رہے کہ چند دن پہلے ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری کو الگ الگ شوکاز نوٹس جاری کیے تھے ۔سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 30 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا،شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عدالت آرڈیننس 2003 سیکشن 5 کے تحت مجرمانہ توہین کے ارتکاب پر سزا دے سکتی ہے۔

عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو فرد جرم عائد ہوگی،رانا شمیم کو ملا آخری موقع

Leave a reply