سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالت نے پیش ہونے کے لیے مزید ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
احتساب عدالت لاہور میں سابق وزیرا عظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق پیش رفت رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم نواز شریف کی لندن رہائش گاہ پر 9 اکتوبر کو اشتہار وصول کروائے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کی رہائش گاہ پر استقبالیہ عملے نے اشتہار وصول کرنے سے انکار کیا تاہم نواز شریف کی ماڈل ٹاوَن اور رائیونڈ کی رہائشگاہ پر بھی اشتہارات آویزاں کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری کر دیا
احتساب عدالت لاہور نے ریفرنس پر سماعت 10 نومبرتک ملتوی کر دی۔
گزشتہ ہفتے احتساب عدالت لاہور کے باہر نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا نوٹس آوایزاں کیا گیا تھا جبکہ تفتیشی افسر کو وزارت خارجہ کے ذریعے اشتہاری قرار دینے کا نوٹس لندن ارسال کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو بذریعہ اشتہار طلب کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اشتہار شائع ہونے کے 30 روز کے اندر نواز شریف نے عدالت کے سامنے سرنڈر نہ کیا تو انھیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔
عدالت نے اشتہار کے اخراجات حکومت کو اٹھانے کی ہدایت کی تھی جسے جمع کرا دیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی تھی۔
نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے عدالت سے کہا تھا کہ شہادتیں ریکارڈ ہو گئی ہیں اور نواز شریف نے جان بوجھ کر وارنٹس وصول نہیں کیے اور اگر عدالت مطمئن ہو تو نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جائے۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر اشتہار جاری کرنے ہیں تو اس صورت میں اخراجات کون اٹھائے گا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اشتہارات کے اخراجات ریاست ہی اٹھائے گی۔پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر بیانات قلمبند کروائے۔