نواز شریف کےحوالے سے’’ایک روپیہ‘‘ کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا،سربراہ براڈ شیٹ نے معافی مانگ لی

0
66

براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف لگائے گئے الزامات سے دستبردار ہوتے ہوئے معافی مانگ لی۔

باغی ٹی وی : جنگ اخبار کے مطابق انٹرویو میں براڈ شیٹ کے سی ای او کاوے موسوی نے کہا کہ وہ دو دہائیوں تک احتساب کے نام پر نوازشریف کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا حصہ بننے پر شرمندہ ہیں۔

جب جہازبھربھرکے لائے جا رہے تھےتوضمیرکی آوازکہاں تھی؟ مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ وہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے معافی چاہتے ہیں کیونکہ دودہائیوں سے جاری براڈ شیٹ کی فرانزک تحقیقات کے دوران نواز شریف یا ان کی فیملی کے حوالے سے ’’ایک روپیہ‘‘ کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا۔

گزشتہ برس کاوے موسوی حکومت پاکستان کے خلاف 30ملین ڈالر کا کیس اس وقت جیتا جب ہائی کورٹ کی مصالحتی عدالت کے جج سر انتھونی نے کاوے موسوی کے حق میں فیصلہ دیا تھا اس کیس پر پاکستان کے 65ملین ڈالر سے زائد کے اخراجات اٹھے تھے۔

براڈ شیٹ نے 1999ء میں پرویز مشرف حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا تاکہ نواز شریف، بے نظیر بھٹو اور سول و فوجی پس منظر رکھنے والے سیکڑوں پاکستانیوں کی طرف سے مبینہ طور پر لوٹی گئی رقم کا پتہ چلا یا جا سکے۔

مسئلہ فلسطین کے حل تک اسلامی ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم نہ کریں، سراج الحق

کاوے موسوی نے کہاکہ براڈ شیٹ کی تحقیقات کے نتیجہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف یاان کے خاندان کے کسی بھی فرد سے متعلق بدعنوانی، چوری شدہ ، چھپی ہوئی یا ایسی دولت جس کے ذرائع کے متعلق نہ بتایا جاسکے، ایسی دولت کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔ انہوں نے کہاکہ لوٹی ہوئی دولت تو بہت ملی، لیکن میں تقریباً 21سالہ تحقیقات کے بعد کہہ سکتا ہوں کہ اگر کوئی شخص میرے دعوے کے خلاف بات کرتا ہے تو وہ جھوٹ بول رہا ہے۔

کاوے موسوی جنہوں نے قومی احتساب بیورو( نیب) کے ساتھ بڑے پیمانے پرڈیل کی میں محسوس کرتا ہوں کہ ہم بھی نیب نامی کریمنل آرگنائزیشن کی غلط بیانی کا شکار تھے ہماری نیت صاف تھی لندن میں ٹریبونل میں معاملے کے اختتام تک ہمیں جو بھی معلومات ملیں ہم نے انہیں نیب تک پہنچایا لیکن انہوں نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔ ان کا کہنا تھاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر نواز شریف کے خلا ف مقدمات بنائے اور یہ بھی وجہ ہے کہ وہ آج نواز شریف سے معافی کے طلب گار ہیں-

Leave a reply