اسلام آباد: نواز شریف ایٹمی دھماکوں کے حق میں نہیں تھے،جان بوجھ کرقازقستان سے تین گھٹنے دیرسے پہنچے: گوہرایوب کی خودنوشت سے اہم انکشافات،اطلاعات کے مطابق سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب خان کاکہنا تھا کہ میاں نواز شریف ایٹمی دھماکوں کے حق میں نہیں تھے اور دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ وہ جوہری دھماکے کرنے کے حق میں نہیں، گوہر ایوب خان نے اپنی خود نوشت ’’ایوان اقتدار کے مشاہدات‘‘ میں 1998 کے جوہری تجربات پر جو باب رقم کیا اس میں انہوں نے کئی حقائق بیان کئے
سابق وزیرخارجہ اورنوازشریف کے معتمد ساتھی گوہرایوب خاں کا کہنا تھا کہ بھارت نے 11 مئی 1998 کو پوکھران میں جوہری تجربات کئے ۔ وزیر اعظم نواز شریف اس وقت قازقستان میں تھے۔ پروگرام کے مطابق انہیں 12 مئی کو صبح 11بجے وطن واپس پہنچنا تھا تاہم انہوں نے قازقستان سے اپنی روانگی میں تین گھنٹے کی تاخیر کردی جب وہ وطن واپس پہنچے تو طیارے سے باہر نکلتے ہی میں نے ان سے ملاقات کی اور میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کابینہ کاہنگامی اجلاس بلانے کےساتھ کابینہ کی دفاعی کمیٹی کااجلاس بھی طلب کریں۔ یہ کام قازقستان سے کرنا چاہیے تھا مگر وہ کوئی قدم اٹھانے میں بہت کم دلچسپی رکھتے تھے۔
وزیراعظم مجھے مل کر کافی مطمئن ہوئے۔ انہوں نےکابینہ کااجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں چوہدری نثار علی خان نے پاکستان کی طرف سے جوابی طور پر جوہری دھماکوں کی مخالفت کی۔ وفاقی وزرا سرتاج عزیز، مشاہد حسین سید اور بیگم عابدہ حسین نے بھی ان کی مخالفت کی۔ میں ان کی باتیں خاموشی سے سنتا رہا تاہم مجھ سے مزید صبرنہ ہوسکا۔ میری باتوں میں تلخی نمایاں تھی ،میں نے کہا کہ اگر ہم نے جوہری تجربات نہ کئے تو پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے اور عوام کا یہ سیلاب سب کچھ بہالے جائے گا اور پھر دوسرے لوگوں کوعوام کے جذبات کی ترجمانی کرنے کا موقع مل جائے گا۔
اجلاس میں طویل بحث و مباحثے کے بعد جوابی طور پر جوہری تجربات کرنے پرعمومی اتفاق پایا گیا۔ 13 مئی کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس ہوا، میں نے وہاں بھی جوہری دھماکوں کے حق میں اپنےدلائل پیش کئے۔ راجہ ظفرالحق نےجنرل جہانگیر کرامت سے ان کی رائے پوچھی، جنرل جہانگیر کرامت نے کہاکہ ہمیں بھارت کے اقدام کاجواب دینا ہوگا لیکن یہ سیاسی فیصلہ ہوگا۔دو دن بعد دفاعی کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہوا، وزیراعظم نے اعلا ن کیا کہ وہ جوہری دھماکے کرنے کے حق میں نہیں جب میں نے جوہری دھماکے کرنے پر اصرار کیا تو ان کاچہرہ غصے سے لال ہوگیا۔
تھوڑی دیر بعد وزیراعظم نے گہری سانس لی، وہاں موجود ممبران پر ایک نظر دوڑائی اور کہنے لگے میں کمیٹی کے ہر رکن کی رائے سننا چاہتا ہوں۔ جب ممبران نےاپنی رائے دھماکوں کے حق میں دے دی تو نواز شریف خود کو بالکل تنہا محسوس کرنے لگے کیونکہ ان کے پرنسپل سیکرٹری سعید مہدی اورمشیر انور زاہد بھی جوہری دھماکہ کرنے کے حق میں تھے ۔ جب وزیراعظم نےمحسوس کیا کہ وہ اکیلے رہ گئے ہیں تو انہوں نے دھماکے نہ کرنے کے اپنے فیصلے سے پسپائی اختیار کرلی اورجب نوازشریف کو یہ محسوس ہوا کہ ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے فیصلے کی وجہ سے میں سب کی نظرمیں آگیا ہوں تو پھرکہنے لگے میرے حوالے سے کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں ہم آگے بڑھیں گے اور ایٹمی دھماکے کریں گے۔
گوہر ایوب کےمطابق وزیراعظم نے اخبارات کے مالکان اورمدیران کےساتھ ملاقات کی اور ان سے جوہری تجربات کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے بات چیت کی، انہیں توقع تھی کہ اخباری مالکان اور مدیران انہیں ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی صلاح دیں گے۔ اپنے ابتدائی کلمات میں وزیراعظم نےدھماکہ کرنے یا نہ کرنے کے حوالےسے غیر یقینی صورتحال اورممکنہ نقصانات پر اظہار خیال کیا، چند اخباری مالکان اورمدیروں نے اپنی رائے پیش کی، اتنے میں’’نوائے وقت‘‘کے مجید نظامی اٹھے۔اور کہنے لگے!
"پرائم منسٹرہم توآئے تھے کہ آپ ہمیں ایٹمی دھماکہ کرنے کی خوشخبری سنائیں گے مگرآپ توہمیں ڈرا رہے ہیں ، اگرآپ نے اٹیمی دھماکہ نہ کیا تو پھراس کے نقصانات کے ذمہ داربھی آپ ہوں گے ”
گوہرایوب نے مزید انکشاف کیا کہ جب ڈاکٹرعبدالقدیرخان کو یہ یقین ہوگیا کہ نوازشریف ایٹمی دھماکے نہیں کریں گے تو پھرڈاکٹرعبدالقدیرخان نے 20 مئی کو نوازشریف کو خط لکھا کہ اگرآپ ایٹمی دھماکے نہیں کریں گے تومیں استعفیٰ دے دوں گا اورمیرے انجینئرز بھی استعفیٰ دے دیںگے
گوہرایوب خان نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ 28 مئی کی صبح کو میں پرائم منسٹر کو ملنے کے لیے گیا تو شہباز شریف میرے پاس آئے اورکہنے لگے کہ نوازشریف امریکی صدر بل کلنٹن سے ٹیلی فون پربات کررہے ہیں،شہازشریف نے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ اگرامریکہ نے ہمیں اچھا پیکج دیا یعنی بہت سے ڈالرز ہماری جھولی میں پھینک دیئے تو ہم ایٹمی دھماکے نہیں کریںگے ،گوہرایوب کہتے ہیں کہ میں نے اسی وقت شہازشریف پرواضح کردیا کہ ہم نے ایٹمی دھماکے کے لیے ڈیوائسز ڈال دی ہیں اب وہ واپس نہیں ہوسکتیں
گوہرایوب خٰان نے کہا کہ اس دن نوازشریف پرپاک فوج ، عوام ، ڈاکٹرعبدالقدیرخان اوران کی ٹیم اورمجید نظامی جیسے بزرگوں کا دباوکام کرگیا اورنوازشریف کو جب پتہ چلا کہ یہ تو ٹیسٹ ہوکررہےگا پھرنوازشریف نے بھی ہاں کردی