صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی حاصل کرنے والی باکمال گلوکارہ نیرہ نور کی نماز جنازہ آج سہہ پہر 4 بجےمسجدوامام بارگاہ یثرب ڈیفنس کراچی میں ادا کی جائےگی اور تدفین ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں کی جائےگی۔ نیرہ نور چند روز سے بیمار تھیں اور زیر علاج تھیں.71 برس کی عمر میں انتقال کرنے والی گلوکارہ نیرہ نور کے بھتیجے نے ٹویٹ کے زریعے گلوکارہ کے مداحوں کو یہ افسوسناک خبر دی اور لکھا کہ ” میری تائی جہانِ فانی سے رخصت ہوگئی ہیں” . بلبل پاکستان کا خطاب پانے والی اس گلورہ نے فیض احمد فیض کے کلام کو عوام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا. انکی آواز میں گائے جانے والے نغمے ، غزلیں ، فلمی گیت اور ملی نغمے آج بھی پسند کئے جاتے ہیں۔
ان کا گایا ہوا یہ ملی نغمہ ” اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں” کو بھلا کون بھول سکتا ہے. نیرہ نور نے 2012 میں پیشہ وارانہ گائیکی کوخیر باد کہا ، ان کی منفرد آواز پاکستانی موسیقی کی پہچان ہے۔ ” روٹھے ہو تم تم کو کیسے منائوں پیا” ایسا سدا بہار گیت ہے جسے آج کی نوجوان نسل بھی سنتی ہے.نیرہ نور نے متعدد ٹی وی سیریلز کے لیے بھی گیت گائے.گلوکارہ گزشتہ ایک دہائی سے موسیقی سے بےشک دور تھیں لیکن انکے چاہنے والے ان کو سننے کے لئے ہر دم بےتاب رہتے تھے.نیرہ نور کا انتقال یقینا میوزک انڈسٹری کا ایک بڑا نقصان اور خلاء جو کبھی بھی پورا نہیں ہو سکے گا.