نیپرا میں کے الیکٹرک صارفین کے لئے ستمبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 16پیسے کمی کی درخواست پرنیپرا کے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منعقدہ آن لائن سماعت میں جماعت اسلامی کے عمران شاہد نے کراچی کے شہریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک 19 سال سے مہنگی ترین بجلی بنا کر کراچی کے شہریوں کو دے رہا ہے۔
این ٹی ڈی سی سے لی جانے والی بجلی کی قیمت 8 روپے 57 پیسے فی یونٹ تھی،کے الیکٹرک اپنے ذرائع سے 23 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی۔ملک بھر میں ستمبر کی فیول ایڈجسٹمنٹ میں 71پیسے فی یونٹ کمی جبکہ کراچی کے لئے کے الیکٹرک کے فیول ایڈجسمنٹ میں صرف 11 پیسے کمی ہوگی۔ نیپرا کی سماعت ایک فکسڈ میچ ہے، کے الیکٹرک کو 7 سالہ ڈالر کی بنیاد پر من مانا ٹیرف دے کر نوازا گیا،نیپرا نے کراچی کے صارفین پر بجلی بم گرادیا،جبکہ کے الیکٹرک اب کراچی کے شہریوں سے ڈالر کی بنیاد پر آپریشن اور مینٹی نینس چارجز بھی وصول کرے گا ۔جماعت اسلامی کے الیکٹرک کو دیا گیا7 سالہ ڈالر کی بنیاد پر جنریشن ٹیرف مسترد کرتی ہے ۔ کے الیکٹرک کا جنریشن لائسنس کینسل کرکے کراچی کو این ٹی ڈی سی سے سستی بجلی فراہم کی جائے۔عمران شاہدنے مزید کہا کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کے 40 سال پرانے پاوور پلانٹس بند کرنے کے بجائے اسے بجلی پیداکرنے کی اجازت دے کر فیول ایڈجسٹمنٹ کا سارا بوجھ کراچی کے صارفین پر منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ کے الیکٹرک بجلی بنائے یا نہ بنائے وہ کراچی کے شہریوں سے بجلی کے بلوں میں کیپے سٹی چارجز وصول کرے گا ، ایک طرف ملک بھر میں پرانے آئی پی پیز بند اوردیگر کے معاہدوں سے Take Or Pay کی شق کو ختم کرکے Take and Pay کیا جارہا ہے یعنی جتنی بجلی بنائے صرف اس کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ ڈالر کی بنیاد پر ٹیرف کو بھی فکسڈ یا پاکستانی کرنسی سے تبدیل کیا جارہا ہے جبکہ کے ا لیکٹرک کو نیپرا نے کے الیکٹرک کو 7 سال کے لئے ڈالر کی بنیاد پر Take or Pay کیپی سٹی چارجز اور 14 فیصد ڈالر میں منافع وصول کرنے کی اجازت دے کر منہ مانگا ٹیرف منظور کرکے کراچی کے شہریوں پر ظلم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہری وقت پر بجلی کا بل ادا کرنے کے باوجود روزانہ12 گھنٹے سے زائد بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں۔ نیپرا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ربڑ اسٹیمپ بن چکا ہے جس کا کام صرف کے الیکٹرک کے من مانے ٹیرف اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہے۔کے الیکٹرک کراچی کے صارفین کو ٹیرف معاہدے کے مطابق کلابیک کی مد میں 54 ارب روپے سے زائد رقم واپس نہیں کررہا جس پر نیپرا نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس سے بغیر کسی معاہدے کے گیس حاصل کررہا ہے اور سوئی سدرن گیس کی 200 ارب روپے سے زائد واجب الاد رقم بھی واپس نہیں کرتا۔