جب لوگوں نے مایوس ہوکر جمع پونجی لگا کر سولر پینل لگانا شروع کیے تو نیٹ میٹرنگ شروع ہوئی ، حافظ نعیم الر حمن

0
60
naeem

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ دبئی پراپرٹی لیکس پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو سامنے آنا چاہیے، الیکشن کمیشن بھی دیکھے کہ دبئی لیکس میں آنے والوں نے اثاثے کیوں نہیں ظاہر کئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے کہا کہ انہوں نے یہ قانونی طور پر سرمایہ کاری کی، اگر ایسی بات ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ دبئی کے ہی وزیر بن جائیں، پاکستان سے وزارت چھوڑ دیں جہاں آپ لوگوں سے سرمایہ کاری کرنے کا تقاضہ کرتے ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ لوگوں سے کہتے ہیں انویسٹمنٹ لے کر آؤ مگر خود یہ باہر سرمایہ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں پراپرٹی رکھنے والوں کو منی ٹریل دینی چاہیے چاہے وہ سیاستدان ہو، بیوروکریٹ ہو یا فوجی افسر۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص طبقہ پاکستان کی دولت کو باہر لے کر جارہا ہے، وہ اپنے اثاثوں کو ڈیکلیئر بھی نہیں کرتا، اب تک تو الیکشن کمیشن کو ایکشن لینا چاہیے تھا، الیکشن ایکٹ کے تحت فارم میں اثاثوں کی تفصیل دی جاتی ہے، جن لوگوں کے نام دبئی پراپرٹی لیکس میں آئے ان کو 2 دن میں چیک کرکے ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت پائی پائی کے محتاج ہیں، لوگ ساڑھے 3 ہزار ارب روپے لے کر دبئی چلے گئے، دبئی لیکس والے معاملے پر منی ٹریل سامنے آنا چاہیے، ایک مخصوص طبقہ پاکستان کی دولت کو باہر لے کر جا رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری جاری ہے، حکمران سارا کا سارا بوجھ عوام پر ڈالنا ضروری سمجھتے ہیں، پاکستان کو آئی ایم ایف نے اب تک 23 بیل آؤٹ پیکج دیئے ہیں، آئی ایم ایف کے ان پیکج سے پاکستان تباہ و برباد ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف امریکا کا زیر اثر ادارہ ہے، سامراجی طاقتیں اپنے احکاما ت منواتی ہیں، اب آئی ایم ایف کے لوگ براہ راست ہمارے اداروں سے رابطہ کر رہے ہیں، آئی ایم ایف نے نیپرا کو بجلی کے ٹیرف بڑھانے کا کہا ہے، آئی پی پیز کے معاہدے پوری قوم کیلئے تباہ کن ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں نے حالات سے مایوس ہو کر سولر پینل لینا شروع کئے، اب کہا جا رہا ہے نیٹ میٹرنگ بھی ختم کر دی جائے گی، اب لوگوں کی سرمایہ کاری پر بھی تلوار لٹک رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چند لوگوں کے مفادات کی خاطر پاکستانی قوم سزا بھگت رہی ہے، بجلی کے بل آپ اور میں اس لیے زیادہ ادا کرتے ہیں کیونکہ اربوں روپے کے معاہدے ہوئے ہیں کہ آپ لیں یا نہ لیں، آپ کو بجلی کی قیمت ادا کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسی آئی پی پی بھی موجود ہے جس نے ایک میگاواٹ بجلی پیدا کیے بغیر 28 ارب روپے کا منافع کمایا، قوم کے پیسوں پر ڈاکہ ڈال کر اس آئی پی پی کو 28 ارب روپے ادا کیے گئے کیونکہ معاہدہ تھا کہ آپ بجلی لیں یا نہ لیں قیمت ادا کرنا ہوگی۔
حافظ نعیم نے کہا کہ ایسے ظالمانہ قسم کے معاہدے کرنے میں حکمران اور ساری جماعتیں شامل ہیں، بجلی اتنی مہنگی ہوگی تو صنعت کا پہیہ کیسے چلے گا، چھوٹی صنعتیں کیسے چلیں گی، کھیتوں میں ٹیوب ویل کیسے چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب لوگوں نے مایوس ہوکر جمع پونجی لگا کر سولر پینل لگانا شروع کیے تو نیٹ میٹرنگ شروع ہوئی جس کے تحت لوگوں کو پیسے ملنے چاہئیں اور اب سازش ہورہی ہے کہ نیٹ میٹرنگ ختم کردی جائے، حکومت نے لوگوں سے اتنی بڑی سرمایہ کاری کروائی جس پر اب تلوار لٹک رہی ہے، اس کے علاوہ سولر پینل پر مزید ٹیکس لگانے کی بات کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں غریب لوگ کہاں جائے، جو تھوڑی بہت سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ان کے راستے بند کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ مایوس ہوکر ملک سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Leave a reply