دو دن قبل ٹک ٹاک سے مشہور ہونے اور شہرت حاصل کرنے والے پاکستان کے کم عمر ترین جوڑے اسد اور نمرہ کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پروائرل ہو رہی ہیں اور پورے پاکستان کی توجہ ان پر ہے سب لوگ حیران ہو رہے ہیں اس عمر میں جہاں لوگ اپنا فیوچر پلان کر رہے ہوتے ہیں ان لوگوں نے اپنی شادی کو پلان کیا اور لوگ طرح طرح کے کمنٹس کر رہے ہیں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کم عمر ترین جوڑے اسد اور نمرہ کی ٹک ٹاک میں ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر ان کی شادی پر چہ میگوئیاں جاری ہیں کوئی ان کی جلدی شادی پر تنقید کر رہا ہے تو کوئی تعریف اور دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کر رہا ہے

گذشتہ روز نجی چینل کو دیئے گئے انٹر ویو میں پاکستان کی کم عمر جوڑی نے اپنی شادی کے حوالے سے بات چیت کی اور جلدی شادی ہونے کے پیچھے کی وجہ بتائی اور بتایا کہ کس طرح ان کی محبت کی داستان شروع ہوئی اور انہوں نے شادی کی
لاہور کے 18 سالہ اسد نے اپنی شادی کے بارے میں بتایا کہ دراصل ان کی پسند کی شادی ہے وہ پچھلے سال مسقط سے اپنی بڑی بہن کی شادی ہر آئے تھے تو وہاں پر انہوں نے اپنی بیوی نمرہ کو دیکھا تو جب کشمیر گئے بارات کے ساتھ تو وہاں اسد نے نمرہ کو دیکھا اور پرپوز کیا پوچھا کہ کیا وہ میرے ساتھ ریلیشن رکھنا چاہتی ہیں تو نمرہ نےہاں میں جوب دیا
اسد کے مطابق ان کا بھی اتنی جلدی شادی کا پلان نہیں تھا وہ مسقط واپس چلے گئے تو کافی لمبا وقفہ آ گیا ریلیشن میں تو وہاں انہوں نے اپنے پیرنٹس سے بات کی کہ نمرہ انہیں پسند ہے وہ نمرہ سے شادی کرنا چاہتے ہیں
شادی کے لئے والدین کے رد عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسد نے بتایا کہ ان کی والدہ نے کہا کہ اتنی جلدی شادی نہیں کرنی پہلے پڑھائی مکمل کرو اپنی لیکن ان کے والد نے انہیں سپورٹ کیا اور کہا کہ اگر پھر کرنی ہے تو ابھی ہی شادی کرو اس پر پھر ان کی والدہ بھی مان گئیں
اسد نے مستقبل کے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اے لیول کر رہے ہیں وہ اور نمرہ مسقط جا کر اپنی پڑھائی مکمل کریں گے اور پھر سوچیں گے مستقبل میں کیا کرنا ہے جو بھی کریں گے ساتھ ہی کریں گے اور اپنے مشاغل کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں فٹبال کھیلنا پسند ہے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ دونوں ورلڈ ٹور کریں
اسد اور نمرہ نے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ان دونوں کو ایک دوسرے کی کوئی بات بری نہیں لگتی وہ دونوں اچھے دوست ہیں اور دوستوں کی طرح رہتے ہیں ہر بات ایک دوسرے سے شئیر کرتے ہیں اسد کے مطابق لوگوں نے انہیں پہلے بہت زیادہ نیگٹیو کمنٹس دیئے نمرہ پریشان ہو گئی تھی لیکن اسد نے کہا انہوں نے کوئی پرواہ نہیں کی انہوں نے کہا لوگ جو کہتے ہیں کہتے رہیں انہیں کوئی پرواہ نہیں انہیں جو چاہیئے تھا مل گیا
حرامانی نے والدین کی شادی کی سالگرہ پرشاندارخراج تحسین پیش کیا
رشتے داروں اور دوستوں کے بارے میں سوال پر اسد نے بتایا کہ دوستوں نے کافی منع کیا تھا جلدی شادی کرنے پر کافی سمجھایا تھا اور تمام دوست اور رشتے دار حیران ہو گئے تھے جلدی شادی کے فیصلے پر اور اسد نے بتایا کہ مسقط سے تمام دوستوں نے شادی میں شرکت
کی جبکہ نمرہ نے اس سوال پر بتایا کہ ان کی زیادہ دوستیں نہیں ہیں بس ایک دو ہیں اور باقی کزنز ہیں وہ سب شاکڈ تھیں کیونکہ انہیں ہمارے ریلیشن کے بارے میں پتہ نہیں تھا جب شادی کا سنا تو سب نے حیرانی کا مظاہرہ کیا اور سب خوش بھی تھے

دوسری جانب نمرہ نے جلدی شادی کے سوال پر بتایا کہ انہوں نے کبھی سو چا نہیں تھا کہ اتنی جلدی شادی ہو جائے گی نمرہ نے کہا وہ کہتیں تھیں انہوں نے شادی کرنی ہی نہیں یا اگر کی بھی تو پچیس یا تیس سال کی عمر میں کریں گی لیکن جلدی شادی ہو گئی نمرہ نے کہا ا س سے پہلے کہ میں گھر والوں سے اسد سے متعلق بات کرتی انہوں نے پہلے گھر میں رشتہ بھجوا دیا تھا
نمرہ نے کہا کہ انہوں نے اسد کو کافی منع کیا تھا جلدی شادی کا لیکن اسد نے کہا ان کے والد کہہ رہے ہیں شادی کرنی ہے تو ابھی کرو اگر دیر سے کرنی ہے تو پھر کسی دوسری اور اپنی پسند کی لڑکی سے اس کی شادی کریں گے پھر اس بات پر وہ شادی کے لئے مان گئیں
نمرہ کے والدین کے ری ایکشن کے بارے میں نمرہ نے بتایا کہ انہوں نےکوئی خاص رد عمل نہیں دیا کیونکہ وہ اسد اور ان کے والدین کو پہلے سے جانتے تھے
اپنی شادی پر اسد نے تمام لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ریلیشن میں ہیں تو اپنے والدین کو بتائیں ان کے والدین کچھ نہیں گے سپورٹ کریں گے کیونکہ ہر والدین اپنی اولاد کو خوش دیکھنا چاہتا ہے جس طرح میرے والدین خاص طور پر والد نے سپورٹ کیا اس طرح سب کے والدین سپورٹ کریں گے اور سب سے بڑی بات اس طرح سے آپ کئی گناہوں سے بچ جائیں گے
نجی چینل کے میزبان نے اسد کی والدہ سے بھی گفتگو کی اور ان سے پوچھا کہ جب اسد نے ان سے بات کی تو ان کا ری ایکش کیا تھا تو ان کی والدہ نے کہا ہم نے اسد سے پوچھا تھا کہ شادی میں کوئی لڑکی پسند آئی تو اس نے نمرہ کا نام لیا کہ وہ بہت اچھی لڑکی ہے اسد کی والدہ نے بتایا کہ اسد کے بابا نے کہا کہ ابھی چلتے ہیں بات کرنے لیکن وہ نہیں مانیں انہوں نے کہا پہلے ایک مرتبہ واپس مسقط جاتے ہیں پھر کچھ عرصہ بعد آئیں گے بات کرنے
اس کی والدہ نے مزید بتایا کہ جب ہم واپس چلے گئے تو اسد نے شادی کی بات کی جس پر ہم شاکڈ رہ گئے تھے ہم نے کہا تھا کہ پہلے اپنی پڑھائی مکمل کر لو دو چار سال بعد شادی کریں گے تمہاری تو اس نے کہا نہیں ابھی کرنی ہے پڑھائی بعد میں مکمل کر لیں گے
اسد کی والدہ نے مزید بتایا کہ اسد کے بابا مان گئے تھے انہوں نے کہا جب شادی کرنی ہی ہے تو ابھی کر لوانہوں نے بتایا پھر انہوں نے نمرہ کی والدہ کو فون کیا بات کی تو انہں نے کہا جب پاکستان آؤ گے تو بات کریں گے پھر وہ فوراً پاکستان گئے بات کی اور منگنی کی اور جلد ہی شادی بھی کر دی
اسد کی والدہ نے بتایا کہ اس کی جلدی شادی اس کی دادی کی وجہ سے کی ہے انہوں نے کہا تھا پتہ نہیں میں اسد کی شادی دیکھ پاؤں گی یا نہیں اس پر اس کے بابا نے اس کی شادی جلدی کرنے کا سوچ رکھا تھا
جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسد کی والدی کی شادی بھی 18 سال کی عمر میں ہوئی تھی جبکہ اس کے والد کی عمر 21 سال تھی اور اسد کے والد کی پسند کی شادی تھی








