ننکانہ.فائرنگ سے قادیانی ڈاکٹرقتل جبکہ تین زخمی ہوگئے ،اطلاعات کے مطابق ننکانہ میں مرزائی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک گھر پر فائرنگ کی گئی جس میں اس خاندان کا ایک شخص ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق ضلع ننکانہ میں مڑھ بلوچاں کے علاقے میں واقع اس گھر میں ہلاک ہونا والے 31 برس کے طاہر احمد پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے۔ ڈاکٹر طاہر احمد کے والد طارق احمد بھی حملے میں زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔اس واقعہ میں دیگر دو احمدی بھی فائرنگ کے نتیجہ میں زخمی ہوئے ہیں۔
https://پشاور: ایک اوراحمدی شہری محبوب احمد کوقتل کردیا گیا،بھارتی سازش یا فرقہ واریت ،تحقیقات شروع
اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ کے مطابق قادیانیوں کے خلاف جاری مسلسل نفرت انگیز مہم نے قادیانیوں سے اپنے گھروں میں تحفظ کا احساس چھین لیا ہے اور اب یہ اس کا نتیجہ ہے کہ وہ اپنے گھر کے اندر بھی محفوظ نہیں ہیں
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان سلیم الدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قادیانیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ اس سال پانچ قادیانیوں کو قتل کیا جا چکا ہے، ان میں سے چار قتل صرف گذشتہ چار ماہ میں ہوئے ہیں۔
قاديانى غير مسلم هين ليكن كيا ان كو قتل كرنا كسى عالم نےجائيز كها هے؟ هر گز نهى
— TahirMahmoodAshrafi حافظ محمد طاهراشرفى (@TahirAshrafi) November 20, 2020
دوسری طرف وزیراعظم کے معاون خصوصی چیئرمین علما کونسل مولانا طاہراشرفی نے اس واقعہ پرگہرے دکھ اظہارکرتےہوئے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ قادیانی کافرہیں لیکن کیا ان کو قتل کرنا کسی عالم نے جائز قرار دیا ہے
یاد رہے کہ چند دن پہلے پشاور میں بھی ایک قادیانی کوقتل کردیا گیا تھا








