پیرس: الجزائر سے ایک نوجوان طیارے کے خفیہ خانوں میں چھپ کر فرانس پہنچ گیا،تاہم اسے فرانسیسی پولیس نے گرفتار کرلیا۔
باغی ٹی وی : کم ترقی یافتہ ممالک سے یورپ یا شمالی امریکہ جانے کی کوشش کرنے کے واقعات اکثر و بیشتر سامنے آتے رہتے ہیں کچھ کیسز میں یہ لوگ اپنے ممالک میں تشدد یا جنگ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں جبکہ دیگر بہتر معاش کی تلاش کے لیے جان کی بازی لگا بیٹھتے ہیں-
پاکستان میں رہوں گا میرے کپڑے بھجوا دیں، غیر ملکی تماشائی کا اپنی والدہ کو پیغام
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان کو طیارے کے نچلے حصے کے خفیہ خانوں میں چھپا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جو نہایت گھبراہٹ کے عالم میں عملے کے ارکان کے سوالات کے جوابات دے رہا ہے۔
اس نوجوان نے روشن مستقبل کی خاطر اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے کسی طرح طیارے کے خفیہ خانوں میں چھپ کر الجزائر سے فرانس تک کا سفر کیا نوجوان کی اس حرکت کا پول فرانس میں ڈیگول ہوائی اڈے پر کھلا جہاں طیارے نے لینڈنگ کی تھی۔
تمام مسافروں کے اتر جانے کے بعد اور سامان آف لوڈ کرنے کے دوران نوجوان ایک خفیہ خانے میں پایا گیا۔ مسافر کو پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جو اسے الجزائر ڈی پورٹ کردیں گے۔
پولیس میں بھرتی کا خواہشمند نوجوان مقابلے کی دوڑ کے دوران گر کرجاں بحق
https://youtu.be/vJMfygpWrD8
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کےبعد الجزائر میں بھی ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو نوجوان کے طیارے تک پہنچنے اور پھر میں اس میں خفیہ طور پر سفر کرنے کی تحقیقات کرے گی۔
واضح رہے کہ یہ پرواز بدھ کے روز قسطنطنیہ کے محمد بوضیاف ہوائی اڈے سے پیرس کے چارل ڈیگول ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ 2019 میں برطانیہ میں طیارے کے اگلے پہیے کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر سفر کرنے والا مسافر دوران پرواز گر کر ہلاک ہوگیا تھا۔ عینی شاہد نے پولیس کو بتایا تھا کہ ہلاک ہونے والے شخص نے جہاز کے پہیے سے چھلانگ لگائی تھی۔
اس طرح طیاروں میں چھپ کر سفر کرنے والوں کو کیا خطرات لاحق ہو سکتے ہیں؟
بھائی کی شادی پر رقص کیوں کیا؟ بیوی کے بال اور ناک کاٹنے کی کوشش پر شوہر گرفتار
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق طیارے کے نچلے حصے میں چھپ کر سفر کرنے والوں کے لیے شدید خطرات ہوتے ہیں ان میں لینڈنگ گیئر کے تلے دب جانے، فروسٹ بائٹ، قوت سماعت کھونا، ٹینیٹس اور ایسڈوس کے مرض شامل ہیں جو کہ کوما میں چلے جانے یا موت کا باعث بن سکتے ہیں پرواز کے دوران طیارے کے نچلے حصے میں درجہ حرارت منفی 63 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔
18000 فٹ کی بلندی پر ہائیپوکسیا ہو جاتا ہے جس میں پورے جسم یا پھر اس کے کسی حصے کو آکسیجن نہیں ملتی اور اس کی وجہ سے کمزوری اور بینائی کے مسائل ہو جاتے ہیں 33000 فٹ کی بلندی یا اس سے زیادہ پر انسانی پھیپھڑوں کو کام کرنے کے لیے مصنوعی فضائی دباؤ کی ضرورت پڑتی ہے۔
جب طیارہ 22000 فٹ کی بلندی پر پہنچتا ہے تو اس کے ذیلی حصے میں چھپے کسی بھی شخص کو ہوش میں رہنے میں مشکلات ہوتی ہیں کیوں کہ خون میں آکسیجن کی سطح کم ہو جاتی ہے اس کے بعد جب چند ہزار فٹ کی اونچائی پر اس حصے کے دروازے طیارے کے پہیے نکالنے کے لیے کھلتے ہیں تو اس طرح چھپے افراد گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔