سانس لینے کی پُراسرار بیماری، شمالی کوریا کے دارالحکومت میں 5 دن کا لاک ڈاؤن نافذ

North Korea

پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے دارالحکومت میں سانس لینے کی پُراسرار بیماری کے باعث 5 دن کے لیے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔

باغی ٹی وی: این کے نیوز کے مطابق، شمالی کوریا نے سانس کی غیر متعینہ بیماری کے بڑھتے ہوئے معاملات کے درمیان دارالحکومت پیانگ یانگ کو پانچ دن کے لاک ڈاؤن کا حکم دیا ہے۔

قرآن مجید کی بے حرمت: ترک صدر کا سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی کسی صورت حمایت نہ کرنے کا اعلان

ایک سرکاری اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے، سیول میں قائم آؤٹ لیٹ، جو شمالی کوریا کے بارے میں رپورٹ کرتا ہے، نے کہا کہ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں شہریوں کو دن میں متعدد بار بخار چیک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 5 دن کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔

حکومتی حکم نامے میں کورونا وائرس کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ سانس لینے میں تکلیف کی ایک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس لیے آئندہ پانچ روز تک شہری خود کو اپنے گھروں تک محدود کرلیں۔

منگل کو، این کے نیوز نے اطلاع دی لاک ڈاؤن کے نفاذ کے اعلان کے بعد ہی شہریوں کی بڑی تعداد نے اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کیا جہاں افراتفری پھیل گئی اور بھیڑ کے باعث شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ کرنے والے شہریوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں اضافہ کا امکان بھی ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ چیزوں کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔

کرونا وائرس پھیلاؤ کے پیش نظر سی اے اے کی جانب سے نئے احکامات جاری

سرکاری میڈیا نے فلو سمیت سانس کی بیماریوں سے لڑنے کے لیے انسداد وبائی اقدامات کے بارے میں رپورٹنگ جاری رکھی ہے، لیکن ابھی تک لاک ڈاؤن آرڈر کی اطلاع نہیں دی ہے۔

این کے نیوز نے نوٹ کیا کہ حالیہ دنوں میں، پیانگ یانگ کے رہائشیوں نے نئے قمری سال کے موقع پر ہونے والی تقریبات میں چہرے کے ماسک پہنے ہوئے تھے، ان میں سے کچھ ڈبل ماسکنگ یا اعلی درجے کے ماسک پہنے ہوئے تھے۔

منگل کے روز، سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے کہا کہ جنوبی کوریا کی سرحد کے قریب واقع شہر کائیسونگ نے عوامی رابطہ مہم کو تیز کر دیا ہے تاکہ "تمام کام کرنے والے لوگ اپنے کام اور زندگی میں رضاکارانہ طور پر انسداد وبا کے ضوابط کا مشاہدہ کریں-

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے کورونا کے آغاز پر ہی اپنی سرحدیں بند کردی تھیں اور خود کو کورونا سے محفوظ بتایا تھا تاہم گزشتہ برس کورونا کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی اور اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کی اسی سال اگست میں اس پر قابو پانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

عالمی ادارۂ صحت نے پھر کورونا خطرےکی گھنٹی بجا دی

شمالی کوریا میں میڈیا پر سخت پابندیوں کے باعث کورونا سے متعلق ان معلومات پر کسی نے بھروسہ نہیں کیا تھا اور ماہرین نے کہا تھا کہ جیسا بتایا جا رہا ہے ویسا ممکن ہی نہیں، اصل حقائق کچھ اور ہیں۔

یاد رہے کہ اسی دوران شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن کافی عرصے کے لیے منظر عام سے غائب ہوگئے تھے اور جب میڈیا کے سامنے آئے تو کافی کمزور دکھائی دے رہے تھے۔ ان کا وزن بھی آدھا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں کم جونگ اُن میڈیا کے سامنے جب بھی آئے، اپنی بہن کو ساتھ لاتے تھے جس سے اس بات کو تقویت ملی کہ شاید اقتدار کا تاج بہن کے سر سجے گا تاہم بعد میں وہ اپنی صاحبزادی کو ساتھ لانے لگے۔

Comments are closed.