ناروے:انتہاپسند پولیس کی موجودگی میں قرآن مجید جلاکردنیابھرکودکھاتے رہے،روکنے والوں پرمقدمات قائم
ناروے:یورپ میں اسلام اورمسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھنے لگی ،اطلاعات کے مطابق ناروے میں اسلام دشمن ایک انتہا پسند گروہ نے ایک بہت بڑے اجتماع کی موجودگی میں قرآن مجید کو جلادیا ،اس بدبخت نارویجن شہری کے اس عمل کو کئی نوجوان برداشت نہ کرسکے اورانہوں نے اس گستاخ قرآن کوسبق سکھانے کے لیے اس پر حملہ کردیا
Kortversjonen av koranbrenningen
✌ @Sian @EdbRegadog pic.twitter.com/i9DtfBLfnB— Lena Andreassen (@AndreassenLena) November 18, 2019
قرآن مجید کو جلانے کے اس واقعہ کو رپورٹ کرتے ہوئے روسی نیوز ایجنسی رشین ٹوڈے نے یہ خبر بریک کرتے ہوئے لکھا ہےکہ پولیس نے گستاخ قرآن کا تحفظ تو بھرپورکیا مگراس گستاخ کو قرآن مجید کی بے حرمتی سے روکنےکےلیے آنے والوں کو الٹا نہ صرف گرفتارکیا بلکہ ان پرقرآن جلانے والے کو روکنے اور اسے زدوکوب کرنے پرمقدمات بھی قائم کردیئے ہیں،
Flere Bilder kommer i kveld . Muslimene klikka da Koranen stod i flammer jeg ble lugga og slått i bakken . Det går bra med meg ✌🔥 #sian #sianikristansand #burnthequran #islam pic.twitter.com/dgCvKjxs38
— Lena Andreassen (@AndreassenLena) November 16, 2019
ذرائع کےمطابق یہ اجتماع اسلام مخالف تنظیم کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا ، جس کا ماٹوہی Stop Islamization of Norway (SIAN) یعنی ناروے میں اسلام کو پھلنے پھولنے سے روکاجائے ،انتہاپسندوں کی طرف سے یہ اجتماع معروف شہرکرسچین سینڈ میں منعقد کیا گیا تھا جہاں اس تنظیم کے سربراہ تھارسن نے پولیس کی موجودگی میں ساری دنیا کو چیلنج کرتے ہوئے قرآن کو آگ لگاکرسب کو دکھاتارہا اور یہ منظر ساری دنیا میں دیکھا گیا
دوسری طرف پولیس حکام کا کہنا ہےکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سےاس ریلی کی اجازت دی گئی تھی جس میں قرآن مجید کو جلانے کا باقاعدہ پروگرام شامل تھا ،پولیس حکام نے اپنی نااہلیت کو کچھ اس طرح ظاہر کیا ہےکہ اس اجتماع میں سب کے سامنے دو قرآن مجید پھینکے گئے ، ان میں ایک کو تھارسن نامی بدبخت نے آگ لگا کر سب کے سامنے اچھالا اور گھمایا،جس پر چند نوجوان اپنے جزبات پرقابونہ رکھ سکے اورانہوں نے تھارسن کو قرآن جلانے سے منع کرتے ہوئے اسے زدوکوب کرنےکی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا