باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے افسرا ن سے کہتاہوں کہ سازش کاحصہ نہ بنیں،

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت بے بنیاد الزامات عائد کررہی ہے ،ملک میں احتساب کا ڈرامہ چل رہا ہے ،نیب سے کچھ نہیں بن پایا تو ایف آئی اے کو آگے  لے آئے،این آر او نہ دینے کا دعویٰ کرنے والوں نے جہانگیر ترین کو دے ہی دیا،جہانگیر ترین کو این آر او بجٹ پاس کروانے کے لیے دیا گیا،حکومت نے 3 سال میں انتقامی کارروائیوں کے سوا کچھ نہیں کیا اس احتساب پر کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں، جہانگیر ترین کیخلاف بھی انتقامی کارروائی ہورہی تھی،

قبل ازیں منشیات کیس میں رانا ثناء اللہ عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر ن لیگی رہنما و کارکنان بھی انکے ہمراہ تھے، پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ،عدالت نے مختصر سماعت کے بعد نئی تاریخ دی، رانا ثناء اللہ منشیات کیس کی سماعت اب 31 جولائی کو ہو گی

رانا ثنا اللہ کے خلاف سی این ایس اے 1997ء کی دفعات 9 سی، 15 اور 17 کے تحت کیس درج کیا گیا،رانا ثناءاللہ کی لاہور ہائی کورٹ سے 24 دسمبر 2019 کو درخواست ضمانت منظور کر لی گئی تھی رانا ثناءاللہ اس کیس میں تقریبا چھ ماہ جیل میں قید رہے تھے رانا ثناء اللہ کو اے این ایف حکام نے یکم جولائی 2019 کو موٹر وے پر ناکہ لگا کر منشیات کی بھاری مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا،

شہباز شریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش کرنے پر تحریری حکم جاری

شہباز شریف خاندان کے کتنے افراد اشتہاری قرار دے دیئے گئے؟

شہباز شریف کا عدالت پیشی کے موقع پر کس شخصیت سے ہوا ٹیلی فونک رابطہ؟

شہباز شریف کی جیل میں طبیعت ناساز، 8 رکنی میڈیکل بورڈ جیل پہنچ گیا

سینیٹ انتخابات، شہباز شریف سے کون کونسی اہم شخصیات ملنے پہنچ گئیں؟

شہباز شریف کے کتنے ارب اثاثوں کی تفصیلات نہیں مل رہیں؟ نیب کا عدالت میں انکشاف

Shares: