سابق وزیراعظم نواز شریف صرف تین دن میں جیل سے باہر آ سکتے ہیں، خبر نے ہلچل مچا دی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما ،معروف قانون دان اعتزاز احسن نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو جو مریم نواز نے جاری کی تھی اگر وہ اصلی ہے تو نواز شریف کو تین دن میں جیل سے باہر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا، ویڈیو عدالت میں پیش کی گئی تو نواز شریف باہر آجائیں گے لیکن نواز شریف ایسا نہیں چاہتے ،ن لیگ خود سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو کو عدالت میں پیش نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہ ویڈیو جھوٹی تھی،
تم کون ہوتے ہو میری ویڈیو بنانے والے؟ مریم نواز برہم
جیل جا کر بڑے بڑے سیدھے ہو جاتے ہیں، مریم نواز بھی جیل جا کر”شریف” بن گئیں
اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کے وکیل نے عدالت سے تین ماہ کا وقت نواز شریف کے کہنے پر مانگا، نواز شریف خود نہیں چاہتے کہ وہ جیل سے باہر آئیں، نواز شریف باہر آئے تو انہیں سڑکوں پر نکلنا ہو گا لیکن وہ ن لیگی کارکنان کو تو سڑکوں پر دیکھنا چاہتے ہیں خود نہیں نکلنا چاہتے.
اعتراز احسن کا مزید کہنا تھا کہ حقیقت میں ڈیل ہو رہی ہے کہ نواز شریف رہائی کے بعد سڑکوں پر نہیں آئیں گے،جیل میں بھی خاموش رہا جائے گا،
مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟ عدالت نے پوچھا تو مریم نے کیا جواب دیا؟
العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سنائی گئی سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت 7اکتوبر کو ہو گی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عامرفاروق، جسٹس محسن اخترکیانی نے اپیل کنندہ اورنیب کومصدقہ نقول کی فراہمی کا حکم دیا تھا ،سابق جج ارشدملک کےبیان حلفی،پریس ریلیزکی مصدقہ نقول نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث کےحوالے کر دی گئیں،نیب کو بھی بیان حلفی اور پریس ریلیز کی مصدقہ نقول فراہم کردی گئیں،
گزشتہ سماعت پرعدالت نے جج ارشد ملک کے بیان حلفی کی مصدقہ نقل نواز شریف کے وکلا اور نیب کو فراہم کرنے کا حکم دیا ،جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ بتا دیں اس اپیل کے لیے کتناوقت لیں گے،خواجہ حارث نے کہا کہ تین ماہ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر دلائل مکمل کر لوں گا، اپیل پر دلائل شروع کرنے کے لیے 2 ہفتے لگیں گے،اس اپیل کے رکارڈ سے متعلق پانچ ہزار سے زائد صفحات ہیں،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کیس کی باقی تیاری مکمل کر لیں،
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب کو بھی جج ارشد ملک کا بیان حلفی اور پریس ریلیز درکار ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں بھی نقول فراہم کی جائیں، عدالت نے پوچھا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو کا کیا اثر پڑے گا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم بھی آپ کو بتائین گے اس سے پہلے سپریم کورٹ بتا چکی ہے، خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی فائل عدالت کو دے دی
قبل ازیں خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اپیل کی پیپر بک ہمیں گزشتہ ہفتے فراہم کی گئی ہیں ،پیپر بک میں خامیوں کا جائزہ لیا ہے، عدالت نے کہا کہ غیرمتعلقہ دستاویزات سے متعلق پراسیکیوشن اور وکیل صفائی معاونت کریں،خواجہ حارث نے کہا کہ ایک دستاویز کوپیپر بک کا حصہ نہیں بنایا گیا،
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جو شواہد ریکارڈ کا حصہ نہیں یا غیرضروری ہیں ہمیں بتا دیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جج ارشد ملک کی پریس ریلیز اور بیان حلفی سامنے آیا،ہمیں بیان حلفی اور پریس ریلیز کی کاپی دی جائے،لاہور ہائیکورٹ کو بھجوائی جائے گی ہوسکتا ہے نقول ہی بھیجیں، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا آپ اس کی تصدیق شدہ کاپی لینا چاہ رہے ہیں،جس ہر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ اخبار میں تو آگیا تھا لیکن ہمیں تصدیق شدہ نقول چاہیے،
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کے بیان پہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے معاونت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں اور العزیزیہ ریفرنس کیس کی سزا کاٹ رہے ہیں، حکومت نے نواز شریف کا اے سی بند کر دیا ہے اور تمام سہولیات واپس لے لی ہیں، نواز شریف سے جمعرات کو ملاقات کا دن مقرر ہے
نوازشریف و زرداری کو چھوڑنے کا اعلان، پاکستانی سیاست میں ہلچل مچ گئی
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے دونوں ریفرنسز پر فیصلے سنائے تھے اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں عدم شواہد کی بناء پر بری کر دیا تھا۔