برطانوی عدالت نے پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا ، کیا تاریخی مقدمہ تھا ، تفصیلات منظرعام پر آگئیں
لندن:برطانوی عدالت نے پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا ، کیا تاریخی مقدمہ تھا ، تفصیلات منظرعام پر آگئیں، برطانوی عدالت نے نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس میں 2 مرکزی فریقین کے درمیان فیصلہ نظام آف حیدر آباد کے ورثاء کے حق میں سنا دیا۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی عدالت میں نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی
کیسا ظالم باپ ،اپنی ہی بیٹیوں پر چھریاں چلادیں،ظالم باپ نے چھریاں چلانے کی وجہ بھی بتادی |
ذرائع کے مطابق برطانوی عدالت میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے ساتویں نظام آف حیدر آباد عثمان علی خان کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے ایک ملین پاؤنڈ پر ملکیت کے دعوے پر دلائل کا تبادلہ ہوا۔ فریقین کا موقف سننے کے بعد برطانوی عدالت نے فیصلہ نظام آف حیدر آباد کے ورثاء کے حق میں دے دیا۔
یہ تاریخی مقدمہ بھی بڑا ہے دلچسپ ہے ، جس کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے، حقائق کے مطابق نظام حیدر آباد کی جانب سے پاکستان کے عوام کیلئے تحفہ تھی جو کہ اس وقت کے پاکستان کے ہائی کمشنر حبیب ابراہیم رحمت اللہ نے نیٹ ویسٹ بنک میں جمع کروائی تھی اور آج تک یہ رقم انہی کے اکاؤنٹ میں موجود ہے۔ عدالت نے رقم کو نظام کے جانشین مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مفرخ جاہ کو منتقلی کے لیے انتظامات کرنے کا حکم بھی دیا۔
ڈاکٹر شعیب سڈل نے72 سال بعد قائد اعظم کے بارے میں ایسے جملے کہہ دیئے کہ ہرکوئی حیران ہوگیا |
یہ صورت حال تنازعہ کی شکل اختیار کرلیتی ہے جس پر پاکستان اور بھارت نے نظام حیدرآباد دکن کی برطانیہ کے نیٹ ویسٹ بینک میں رکھوائی گئی رقم پر دعوے کے لیے 2012 سے دعوے دائر کر دئیے تھے ، جس میں نظام عثمان علی خان کے ورثا بھی بھارتی دعوے کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔ نظام حیدر آباد نے 1947 میں قیام پاکستان کے وقت 10 لاکھ 7 ہزار 940 پاؤنڈ پاکستان کو لندن بینک اکاؤنٹ میں رکھنے کے لئے دیئے تھے اور 70 برسوں میں سود کی وجہ سے اب اس کی مالیت 35 ملین پونڈ تک پہنچ گئی ہے۔
ذرائع کےمطابق یہ کیس دوبارہ جون 2019 میں دائر کیا گیا تھا اور کیس کے دو ہفتے کے ٹرائل کی صدارت جسٹس مارکوس سمتھ نے کی۔ دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ اس کیس میں برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کے خلاف نظام کے ورثا بھارت اور بھارت کے صدر سمیت سات افراد نے اپنا موقف پیش کیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد یہ رقم نظام عثمان علی خان کے ورثا کو ملے گی جو کہ آٹھویں نظام پرنس مکرم جاہ ہیں۔
مسلمانوں کو نہیں ، غیر مسلموں کو آسام میں پناہ بھی دے گی اور شہریت بھی ،کیوں ؟ اہم خبر آگئی |
اس کیس میں پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ رقم نظام حیدر آباد کی جانب سے پاکستان کے عوام کیلئے تحفہ تھی جو کہ اس وقت کے پاکستان کے ہائی کمشنر حبیب ابراہیم رحمت اللہ نے نیٹ ویسٹ بنک میں جمع کروائی تھی اور آج تک یہ رقم انہی کے اکاؤنٹ میں موجود ہے۔ عدالت نے رقم کو نظام کے جانشین مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مفرخ جاہ کو منتقلی کے لیے انتظامات کرنے کا حکم بھی دیا۔