او لیول کے سالانہ امتحانات دیگرممالک کے ساتھ نہ ہونے کے سبب امتحانی معیارات پرشدید شکوک وشبہات پیدا

0
32

کراچی کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت ’’او لیول‘‘ کے سالانہ امتحانات دیگرممالک کے ساتھ نہ ہونے کے سبب امتحانی معیارات پرشدید شکوک وشبہات پیداہوگئے ہیں۔
پاکستان میں کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت ’’او لیول‘‘ کے سالانہ امتحانات کی ری شیڈولنگ، اسکولوں کی طویل بندش کے باوجود سلیبس کے اختصار کے بجائے محض پریکٹیکل امتحانات نہ لینے اور بیشتر پرچے ریجن کے دیگرممالک کے ساتھ نہ ہونے کے سبب امتحانی معیارات پرشدید شکوک وشبہات پیداہوگئے ہیں۔
پریکٹیکل نہ لینے کی صورت میں تھیوری کی بنیادپراس کی ایوریج مارکنگ بھی طلبہ کیلیے مشکلات پیداکررہی ہے اوراطلاعات ہیں کہ کراچی سمیت پاکستان کے بڑی تعداد میں کیمبرج اسکولوں ’’اے اور اے لیول‘‘کے جون سیریزکے امتحانات سے خود ہی دستبردارہوگئے ہیں جبکہ جواسکولز اپنے بچوں کے انٹریزکیمبرج کوبھجوارہے ہیں، ان کی انتظامیہ اورطلبا وطالبات کے اذہان میں بھی پرچوں کے انعقاد،پریکٹیکل کے بغیرمارکنگ اورنتائج کے اجراء کے حوالے سے سوالات اورپریشانی واضطراب موجودہے۔
ایک اسکول ٹیچرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کے طلبہ کے زیادہ تر سوالات ان مضامین کی مارکنگ اورنتائج سے متعلق ہیں جن کے پریکٹیکل نہ دینے کاآپشن کیمبرج کی جانب سے دیاگیاہے اورطلبہ کابنیادی سوال یہ ہے کہ اگران متعلقہ مضمون میں پریکٹیکل مارکنگ دیے گئے تھیوری امتحان کی بنیادپر کی گئی اورکسی طالب علم کاتھیوری کاپرچہ بہترنہیں ہواتویقینی طورپر اس کی مارکنگ کے اثرات پریکٹیکل پربھی آئیں گے۔

اگرکوئی طالب علم کسی ایسے پرچے میں فیل ہوگیاجس کے پریکٹیکل میں شریک ہوئے بغیرایوریج مارکنگ پراسے مارکس ملنے تھے توگویاوہ متعلقہ مضمون کے پریٹیکل میں بھی فیل ہوگاجبکہ ایسابھی ہوسکتاہے کہ اس طالب علم کی تھیوری کی نسبت پریکٹیکل میں مضمون سے بہترہم آہنگی ہوتاہم اس کے تھیوری کی مارکنگ براہ راست اس کے پریکٹیکل کے نتائج پر اثرانداز ہوگی۔
جب یہ سوالات کیمبرج کے سامنے اٹھائے تو کیمبرج انتظامیہ کسی قسم کاوضاحتی جواب نہیں دے پائی اورانتظامیہ کاکہناتھاکہ ’’ہم اس حوالے سے اپنی گائیڈ لائن میں طلبہ کومختلف componentsاورآپشنز دے چکے ہیں جن کاانھیں انتخاب کرناہے اوراسکول وطلبہ کوکہاگیاہے کہ وہ پریکٹیکل کے استثنیٰ کسی بھی آپشنزکاانتخاب کے لیے احتیاط سے فیصلہ کریں ہم طلبہ کوان کے منتخب کردہ componentمیں ان کی کارکردگی کی بنیادپر گریڈ دیں گے‘‘۔

مزیدبراں جون سیریزمیں فیل ہونے کی صورت میں پریکٹیکل سے استثنیٰ کانومبرمیں دوبارہ موقع دیے جانے کے حوالے سے کیے گئے سوال پر کیمبرج انتظامیہ کاکہناتھاکہ ’’ہمیں کوویڈکی عالمی وبا کے دوران اسسمنٹ،ٹیچنگ اورلرننگ کے حوالے سے پیداہونے والے چیلنجز کااندازہ ہے۔

علاوہ ازیں یہ سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ جب اولیول کے امتحانات ری شیڈول کیے گئے ہیں ریجن میں یہ امتحانات 26اپریل جبکہ پاکستان میں 10مئی سے ہونگے توکیاپاکستانی طلبہ کے لیے علیحدہ پرچے چھاپے جائیں گے یاوہی پرچے ایک بارپھرپاکستانی طلبہ سے لیے جائیں گے ۔جب امتحانات میں تاخیرہورہی ہے تواو لیول کے نتائج بروقت آنے کے بجائے ریجن کے نتائج کے بعد جاری ہونگے۔اس حوالے سے کیمبرج انتظامیہ کاواضح طورپرکہناتھاکہ ’’امتحانات پاکستانی حکومت کی درخواست پرری شیڈول کیے گئے ہیں اوراس سے طلبہ کومزید تیاری اوربہترکارکردگی کاموقع ملے گا یہ ممکن ہے کہ اولیول کے نتائج میں تاخیرہوجائے‘‘ ادھرپاکستانی طلبہ کے لیے پرچے علیحدہ سے چھاپنے یاپرانی پرچے ہی پاکستانی طلبہ کودینے کے سوال پر کیمبرج انتظامیہ کانہ توکوئی واضح اعلامیہ سامنے آیااورنہ ہی انتظامیہ کسی قسم کاتسلی بخش جواب دے سکی۔

Leave a reply