سعودی عرب میں اسلامی سربراہی اجلاس کے حوالہ سے میڈیا کے لئے وسیع پیمانے پر انتظامات کئے جارہے ہیں.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر اطلاعات ترکی الشبانہ کی قیادت میں میڈیا کی سہولت کے لئے یہ سب انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ تیرہ نگران ٹیموں کے تعاون سے سعودی وزارت اطلاعات اس میگا ایونٹ کی کوریج کرنے والے 390 مقامی اور بین الاقوامی صحافتی اداروں کے اجتماع کو سہولیات فراہم کرنے کی خاطر دن رات ایک کر رہے ہیں۔ #مکہ_سمٹ کو دنیا بھر سے 59 ٹی وی چینلزکور کرنے آ رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں سعودی وزارت اطلاعات چار میڈیا سینٹرز کے ذریعے آنے والے معزز صحافیوں کو خدمات فراہم کرے گی جن سے متعلق صحافیوں کی رہائش گاہوں پر تعارفی بریفنگ دی جائے گی۔ اس بریفنگ کا اہتمام 11 حکومتی اور غیر سرکاری ٹیموں کے توسط سے کیا جائے گا جو اس انتہائی اہم اجلاس سے متعلق اہم پیش رفت اور کامیابیوں سے صحافیوں کو آگاہ کریں گے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مختلف ملکوں سے آنے والے عہدیداران مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے براہ راست پریس کانفرنسوں سے بھی خطاب کریں گے۔ اسی طرحاس اہم موقع پر بین الاقوامی میڈیا سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کو مختلف سرکاری اداروں کا دورہ بھی کرایا جائے گا تاکہ وہ سعودی عرب میں ہونے والی اہم تبدیلیوں کا خود براہ راست جائزہ لے سکیں۔ تینوں سربراہی اجلاسوں کی نگرانی اور معاونت کے لئے قائم میڈیا کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فھد بن حسن آل عقرآن ہوںگے. انہوں نے بتایا کہ مکہ المکرمہ میں ہونے والے اس اہم عالمی سرگرمی کے شایان شان غیر معمولی میڈیا کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان سربراہی اجلاسوں میں 57 ملکوں کے سربراہ شریک ہو رہے ہیں۔
یا د رہے کہ سعودی عرب کے مختلف شہروںپر میزائل داغنے اور تیل تنصیبات پر حملوںکے بعد اسلامی سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ مسلمان ملک باہم مل بیٹھ کر مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دے سکیں. پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی اس اہم اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں.