افغانستان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں افغان عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں ،سیکرٹری جنرل او آئی سی

0
87

اسلام آباد: افغانستان میں بگڑتی انسانی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کا غیرمعمولی اجلاس آج اسلام آباد میں جاری ہے-

باغی ٹی وی : افغانستان کی صورتحال پر سعودی عرب کی تجویز اور پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے وزرا خارجہ کی کونسل کا 17واں غیر معمولی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ابراہیم حسین طحہٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر اجلاس بلایا جانا خوش آئند ہے اور او آئی سی اجلاس کے بہترین انتظامات قابل تعریف ہیں اور ہم اس اجلاس کو افغان عوام کی مدد کے حوالے سے بہت اہم سمجھتے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں۔
https://twitter.com/Ayeshakhan45600/status/1472493049997631496?s=20
انہوں نے کہا کہ افغان عوام کو درپیش انسانی بحران کے پیش نظر اس وقت ان کے لیے انسانی امداد کی فراہمی بہت ضروری ہے اور ہم تمام رکم ممالک کو کابل میں او آئی سی مشن کے ذریعے افغان عوام کو انسانی مدد فراہم کرنے کی درخواست کرتے ہیں-

انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں تمام فریقین مل کر کام کرنے پر اتفاق کریں گے۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے اور افغانستان کے بارے میں او آئی سی کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اجلاس بلانے میں سعودی عرب کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے رکن ممالک اور دیگر وفود کے ساتھ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کو خوش آمدید کہا کہ اور کہا کہ ان کے تقرر کے بعد یہ پہلا وزارئے خارجہ اجلاس ہے ’پاکستان، او آئی سی کی جانب سے ہم پر کئے گئے اعتماد پر شکرگزار ہے، مختصر نوٹس پر آپ کی یہاں موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دنیا اور او آئی سی کے لیے افغانستان کے عوام اہمیت رکھتے ہیں، اس اجتماع کی اہمیت محض علامتی سے بالاتر ہے کیونکہ یہ افغان عوام کی بقا کا معاملہ ہے۔


انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عوام کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور یہ اجلاس افغانستان کے لوگوں سے آگاہی کے لیے ہے یہ اجلاس افغانستان کی بقا کے لیے اہم ہے کیونکہ افغانستان کا معاشی بحران خطے کے لیے تباہ کن ہو گا۔ 40 سال قبل بھی پاکستان نے افغانستان کے لیے اسی طرز کا اجلاس بلایا تھا۔

خیبر پختونخوامیں بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کا آغاز

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام افغانستان میں خوراک کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا ہے اور پاکستان ایک بار پھر افغانستان میں انسانی بحران کے حل کے لیے سرگرم ہے۔ دنیا کو تمام چیزوں سے بالاتر ہو کر افغان مسئلے پر آگے بڑھے افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کے لیے امہ اور عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان نے بھارت کو افغانستان گندم اور ادویات پہنچانے کے لیے سہولت دی۔ اس وقت افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔


انہوں نے کہا کہ اگست 2021 نے افغانستان میں سیاسی منظر نامے کو بدل دیا ہے، لیکن لوگوں کی ضروریات وہی ہیں اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں ’دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے‘ جبکہ معاملات کا ’براہ راست علم رکھنے والے‘ اس حوالے سے ’سنگین انتباہ‘ دے رہے ہیں۔


وزیر خارجہ نے اسلامی دنیا پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کھڑی ہو جس طرح اس نے وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں کھڑی ہے یہ اجتماعی مدد کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے، حمایت روکنے کا وقت نہیں ہے‘۔


وزیر خارجہ نے او آئی سی کی قیادت کے لیے 6 نکاتی فریم ورک کی تجویز پیش کی جس میں ’افغان عوام کی فوری اور پائیدار انسانی اور مالی مدد‘ کے لیے تنظیم کے ساتھ ایک وہیکل بنانا شامل ہے ہمیں افغان نوجوانوں کو تعلیم، صحت اور فنی اور پیشہ ورانہ مہارت جیسے شعبوں میں دوطرفہ یا او آئی سی کے ذریعے افغانستان کے لوگوں میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی اتفاق کرنا چاہیے۔

اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر خارجہ نے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں بحران کا رخ موڑنے کے اس ’تاریخی موقع‘ سے فائدہ اٹھائیں۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اجلاس کے انعقاد اور بہترین انتظامات پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں پاکستان نے کم ترین وقت میں اجلاس کا انعقاد کیا اور اہم ترین اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شرکت پر او آئی سی سیکرٹری جنرل اور دیگر کے شکر گزار ہیں افغانستان کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر دیکھنا ہو گا کیونکہ افغانستان میں خواتین، بچوں سمیت افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں اور افغانستان میں معاشی بحران مزید خراب ہو سکتا ہےاور مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن متاثر ہوسکتا ہے۔ افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس نے افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور دنیا کو دکھایا ہے کہ جنگ زدہ ملک کی موجودہ صورتحال کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے افغانستان کے عوام طویل عرصے سے مشکلات اور عدم استحکام کا شکار رہے ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کو ضروری مدد فراہم کرنے اور ملک میں معاشی تباہی کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے حال ہی میں فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر افغانستان کے عوام کے لیے اشیائے خورونوش ہوائی جہاز سے پہنچائی تھیں۔

فیصل بن فرحان نے افغانستان میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم امن اور سلامتی کو فروغ دیتے ہیں اور اس کے لیے بین الاقوامی برادری سے تعاون پر مبنی اقدام کی ضرورت ہے‘۔

اپنی تقریر کے اختتام میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ او آئی سی کے اجلاس میں افغان عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے مناسب حل اور سفارشات سامنے آئیں گی۔

اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے اور افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ غیر معمولی اجلاس پارلیمنٹ ہائوس کے قومی اسمبلی ہال میں منعقد ہوہے جس کیلئے ہال کو مسلم ممالک کے پرچموں سے سجایا گیا ہے اجلاس کا افتتاحی سیشن دن ساڑھے 11 بجے شروع ہوا جس سے وزیراعظم عمران خان کلیدی خطاب کریں گے۔ اس کے علاوہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ ، سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی خطاب کریں گے جبکہ شام ساڑھے 6 بجے اجلاس کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔

7 سالوں میں 45 ہزار سے زائد افراد ہجرت کی کوشش میں ہلاک:اکثریت بے بس مسلمانوں کی

وزارت داخلہ کی جانب سے اس غیر معمولی اجلاس کی وجہ سے ہفتہ اور پیر کو اسلام آباد کی سطح پر مقامی تعطیل کی گئی ہےاو آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں فول پروف سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں اس اجلاس کے موقع پر ریڈ زون میں عام شہریوں کا داخلہ بند ہو گا۔ اس دوران میٹرو بس سروس کے اسلام آباد میں ابتدائی تین اسٹیشن اور تمام ہائیکنگ ٹریکس بند رہیں گے اجلاس کے دوران شاہراہ دستور ٹریفک کیلئے بند ہو گی-

کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اسلام آباد پہنچے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی طاہر اشرفی اور وفاقی وزیر اعظم سواتی نے سعودی وزیر کا استقبال کیا۔

دنیا کے مفاد میں ہے کہ افغانستان کی صورتحال نہ بگڑے، شاہ محمود قریشی

علاوہ ازیں کابل سے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی جبکہ انڈونیشیا، بوسنیا، ملائیشیا، ترکمانستان، کرغزستان کے حکام اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ بھی اسلام آباد پہنچے۔

مسلم ممالک کے بھارت کیساتھ تعلقات ،کچھ زیادہ توقع نہیں کرسکتے،وزیراعظم

اجلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصرین کے علاوہ اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی ادارے، امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس، جرمنی، اٹلی کے مندوبین بھی شامل ہیں-

او آئی سی اجلاس،مہمانوں کی آمد جاری، وزیر خارجہ کا پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ افغانستان کی صورتحال کی جانب مبذول کرانا ہے اور اس حوالے سے پیش رفت دیکھی جارہی ہے۔

پاکستان عالمی اورعلاقائی معاملات میں جرمنی کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے:آرمی چیف

انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان نازک صورتحال سےدوچارہے دنیا نے توجہ نہ دی توافغانستان میں انسانی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے دنیا کے مفاد میں ہے کہ افغانستان کی صورتحال نہ بگڑے پاکستان کی خواہش ہےمہاجرین باعزت طریقےسےگھروں کولوٹیں مہاجرین کی واپسی کیلئےسازگارماحول ہونا سب سےاہم ہے-

جمہوریہ چیک کے سفیرکی آرمی چیف سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں روزگار،امن نہ ہوتومہاجرین واپسی سے کترائیں گے مہاجرین کا بحران پیدا ہوا تو پاکستان اور ایران تک محدودنہیں رہےگا مہاجرین روزگار کیلئے یورپ کے دروازوں پربھی دستک دیں گے۔

41 برس بعد پاکستان میں او آئی سی اجلاس، حکومت کا تعطیل کا اعلان

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے اسلام آباد میں ہونے والے خصوصی اجلاس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا ہے،عا لمی برادری کو طالبان سے شمولیتی حکومت، اقلیتوں، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی پاسداری سمیت بہت سی توقعات ہیں،معاشی استحکام اور امن محض ایک ملکی یا علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو یہ مغربی ممالک کیلئے بھی چیلنج ثابت ہوگا جس میں سرفہرست پناہ گزینوں کا بہاؤ ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ اجلاس سعودی عرب کی دعوت پر طلب کیا گیا ہے جو اسلامی تعاون تنظیم کا چیئرمین ہے۔ پاکستان نے اجلاس بلانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔

برطانوی چیف آف ڈیفنس سٹاف اورپاک فوج کے سربراہ آرمی چیف کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو

پاکستان اور افغانستان او آئی، سی کے بانی ارکان ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان اور او آئی سی نے افغانستان کے عوام کو مسلسل مدد فراہم کی ہے او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کا پہلا غیرمعمولی اجلاس جنوری 1980 میں اسلام آباد میں ہی منعقد ہوا تھا جس میں افغانستان کی صورتحال پر غور ہوا تھا۔ 2007 میں وزرا خارجہ کونسل کے آخری اجلاس کی میزبانی بھی پاکستان نے کی تھی-

ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی فتح پر جشن منانے والا بھارتی طالب علم دوستوں سمیت 2 ماہ سے قید

Leave a reply