لاہور :پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا حکومت کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے چند غیرقانونی اور بلاجواز رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ حسب معمول حکومت کی طرف سے جھوٹ کا پلندہ پیش کیا جا رہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مجھے کیا خطرہ پیش آ سکتا ہے؟
جب میں نیوکلیئر پروگرام اور ایٹم بم بنانے میں مصروف تھا اس وقت دنیا کے اخبارات میں میری تصاویر شائع ہو رہی تھیں، میرے فوٹو شائع کیے جا رہے تھے، فلمیں بنائی جا رہی تھیں۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ میں اس وقت انگلینڈ، فرانس، جرمنی، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، مصر، سوڈان، نائجیریا، مالی (ٹمبکٹو)، تھائی لینڈ، جاپان، روس، ازبکستان، قازقستان، مراکو، کینیا، شام وغیرہ کے سفر کر رہا تھا۔ اس وقت ان کو میری جان کی فکر نہ تھی اور نہ ہی کسی نے مجھے مارا۔ نہ ہندوستانیوں نے، نہ امریکنوں نے اور نہ ہی اسرائیلیوں نے، اس وقت میرے ساتھ میرے رفقائے کار ہوتے تھے نہ گارڈ، نہ بندوقیں، نہ فوجی، نہ رینجرز۔ ایٹمی دھماکوں کے 6 برس بعد تک میں دنیا میں سفر کرتا رہا، اس وقت سب کو علم تھا کہ میں کون ہوں.
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ اب جبکہ میں 83 سال سے زیادہ عمررسیدہ ہو چکا ہوں، چلنا پھرنا مشکل ہے، ملک میں ہی ہوں اور باہر جانے کا قطعی کوئی ارادہ نہیں ہے تو اس دروغ گوئی سے مجھے پریشان کیا جا رہا ہے۔ درحقیقت ان کو اپنی بدمعاشیوں کے راز فاش ہونے کا خطرہ ہے مگر میں محب وطن پاکستانی ہوں، میں نے اور میری بیوی بچوں نے ملک کی خاطر خاندانی زندگی قربان کر دی ہے۔ میں جان دے دوں گا ملک سے کبھی غداری نہ کروں گا۔ میں ایک عام انسان کی طرح اپنی بقیہ زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔