نئی دہلی:موب لنچنگ یا ہجومی تشدد کے ہر روز رونما ہوتے واقعات کے خلاف ملک کی اہم شخصیات نے آواز بلند کی ہے، بھارت کی ممتاز 49شخصیات نے وزیراعظم مودی کو خط لکھ کر ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگرایسا نہ ہوسکا تو پھر بھارت کے وجود کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں.
وزیر اعظم کو لکھے گئے اس خط میں ہجومی تشدد کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط لکھنے والے لوگوں میں سنیما، آرٹ، میڈیکل وغیرہ سے جڑی شخصیات شامل ہیں۔ وزیر اعظم مودی کو لکھے خط پر منی رتم ، ادور گوپال کرشنن، رامچندر گوہا، انوراگ کشیپ جیسے دانشوران کے دستخط موجود ہیں۔
مودی کے لکھے گئے اس خط میں لکھا ہے کہ ہمارے آئین کے مطابق ہندوستان ایک سیکولر جمہوری ملک ہے جہاں ہر مذہب، طبقہ، صنف اور ذات کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔خط کے ذریعے دانشوران نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کی لنچنگ پر فوری پابندی لگائی جائے۔
خط میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ یکم جنوری 2009 سے لے کر 29 اکتوبر 2018 کے درمیان مذہب کی بنیاد پر 254 جرائم درج کیے گئے، اس دوران 91 لوگوں کو قتل کیا گیا اور 579 افراد زخمی ہوئے۔ خط کے مطابق مسلمان جو ہندوستان کی آبادی کے 14 فیصد ہیں وہ 62 فیصد جرائم کا شکار بنے، جبکہ عیسائی جن کا آبادی میں حصہ محض 2 فیصد ہے وہ 14 فیصد جرائم کا شکار ہوئے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے 90 فیصد واقعات مئی 2014 یعنی نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد رونما ہوئے۔
بھارتی ممتاز شخصیات نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنت میں لنچنگ کے واقعات پر تنقید کی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ خط میں مزید لکھا ہے۔ ”ایسا جرم کرنے والوں کے خلاف کیا قدم اٹھایا گیا۔ ہمارا موقف ہے کہ ایسے جرائم کرنے والوں کی ضمانت نہیں ہونی چاہیے اور قصورواروں کو ایسی سزا دی جائے کہ وہ دنیا والوں کے لیے ایک مثال بن جائے۔ جب قتل کے قصورواروں کو بنا پیرول کے عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے تو لنچنگ کے معاملات میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا! ہمارے ملک کے کسی شہری کے دل میں خوف نہیں رہنا چاہیے۔“








