لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام پر قومی، سیاسی جمہوری قیادت سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی گئی-

باغی ٹی وی : سربراہ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو فوجی آپریشن کی نہیں، سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ پارلیمنٹ کو یکسر نظر انداز کر کے کیا گیا آپریشن پر قومی، سیاسی جمہوری قیادت سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اتفاق رائے کے بغیر آپریشن اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ آپریشن کے بجائے متعین ایکشن کی ضرورت سے اتفاق کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوااور بلوچستان کے عوام فوجی آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے ان کی جماعت ملک میں امن کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ اور ہر طرح کی مذہبی، سیاسی، سماجی انتہا پسندی کا سدباب چاہتی ہےامن، معاشی اور سیاسی استحکام عوامی رائے سے بننے والی حکومت ہی کے ذریعے آ سکتا ہے۔

ماضی کے جتنے آپریشن ہوئےانکے نتائج تو سامنے رکھیں،مولانا فضل الرحمان

دوسری جانب جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام، عدم استحکام آپریشن ہے جو پاکستان کو مزید کمزور کرے گا، ماضی کے جتنے آپریشن ہوئے اُس کے نتائج تو سامنے رکھیں،

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں، لیکن ایک طبقہ سمجھے کہ اس نے حاکم اور باقی سب نے غلام رہنا ہے،یہ درست نہیں،شہباز شریف وزیراعظم نہیں ہے، بس کُرسی پر بیٹھ کر خوش ہے،اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کےبرابر ہے، ریاست بے رحم ہوچکی اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے، بلوچستان کے بارے میں نہیں جانتا، مگر خیبر پختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے۔

غزہ میں حماس کی حکومت کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی،نیتن یاہو

Shares: