نئی دہلی:پارلیمنٹ میں ہنگامہ، اپوزیشن کا لوک سبھا میں احتجاج :سیکورٹی والوں نے کیا علاج ،اطلاعات کے مطابق پیگاسس جاسوسی معاملے پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل جاری ہے اور اس کی وجہ سے پارلیمنٹ کا مون سون سیشن بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
ادھر کانگریسی رہنما راہول گاندھی نے انکشاف کیا ہےکہ لوک سبھا میں خواتین ممبروں کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے اوردیگرمعزز ممبران پرتشدد کرنے والے سیکورٹی اہلکار نہیں بلکہ آرایس ایس کے غنڈے تھے جن کو سیکورٹی اہلکاروں کی وردیاں پہنائی گئی تھیں
دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے کہ اگریہ جمہوریت ہے توپھربھارت میں ایسی جمہوریت سے بہترڈکٹیٹرشپ ہے جہاں کسی کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی جاتی
ادھر اپوزیشن رہنماوں نے اسپیکرلوک سبھا کی طرف سے سیکورٹی اہلکاروں کے ذریعے ممبران کودھکے دے کر معزز ایوان سے باہرنکالنے کا معاملہ شدت اختیارکرگیا ہے ،
یاد رہے کہ بھارتی لوک سبھا میں مانسون سیشن میں اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ابھی تک کارروائی ملتوی ہوتی رہی ہے۔ بدھ کو بھی اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے راجیہ سبھا کو 12 بجے اور پھر 2 بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔
دوسری طرف 12 بجے لوک سبھا کی کارروائی کے دوران اپوزیشن نے لوک سبھا میں اسپیکر کی کرسی پر کاغذ کے ٹکڑے پھینکے۔ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اسے جمہوریت کے لیے شرمناک واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام پارلیمنٹ کے اجلاس کا انتظار کرتے ہیں تاکہ ان کے مسائل پارلیمنٹ میں اٹھائے جائیں۔
آج کانگریس اور ٹی ایم سی کے اراکین اسمبلی نے ہنگامہ آرائی کی ۔ کاغذ کا ٹکڑا پھینکنا جمہوریت کے لیے شرمناک واقعہ ہے۔ پیگاسس جاسوسی کیس اور کچھ دیگر مسائل بشمول مرکزی زرعی قوانین پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لوک سبھا کو ایک بار ملتوی کرنے کے بعد 2.30 بجے تک ملتوی کر دیا گیاتھا لیکن شروع ہوتے پھرمارکٹائی کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد اب تک معاملات بہت گڑبڑ دکھائی دیتے ہیں
اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے پلے کارڈ اٹھا کر نعرے بازی کی اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا۔دوپہر 12 بجے تک ملتوی ہونے کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوئی۔ مانسون سیشن میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری تعطل کے درمیان راجیہ سبھا نے بدھ کو پہلی بار وقفہ سوالات کا وقت منعقد کیا جس میں مختلف وزراء نے ارکان کے ضمنی سوالات کے جوابات دیئے۔
وقفہ سوال کے دوران ارکان نے اضافی سوالات پوچھے اور ان کے جوابات وزیر پٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری، شہری ہوا بازی کے وزیر جیوتی رادتیہ سندھیا، بھوپندر یادو نے دیئے۔ تاہم اس دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی