ریاستِ پاکستان، ایک ایسی ریاست جس نے آزادی حاصل کرتے ساتھ ہی بیشمار مشکلات کا ایک ڈھیر اپنے سامنے پایا اور محدود وسائل ہونے کے باوجود دن بہ دن سنبھلنے لگی ابھی آزادی کو ایک سال اور ایک ماہ ہی گُزرا تھا کے بانیِ پاکستان قائدِ اعظم مُحمد علی جناح اِس لاالاالله محمدرسول الله کے نام پر بننے والی ریاست کو اللہ کےسپرد کر گئے اور وہ پاکستان جسے آزاد کرنے والے یہی سوچتے تھے کے یہ ملک نہیں چل پائے گا کیوں کے وہ سب جانتے تھے پاکستان کے اندر وہ کیا کیا سازشیں کرنے والے ہیں، اور وہی دشمن روزِ اول سے پاکستان میں 74 برس سے پاکستان کو مستحکم نہیں ہونے دیتے اور کبھی سیاسی طور پر نقصان پہنچاتے ہیں کبھی معاشی طور پر اور یہ وجوحات ہماری اپنی کمزوریوں کی وجہ سے ہی پیدا ہوتی ہیں، اور وجہ میری نظر میں صرف ایک ہی ہے کہ جس ریاست کو ہم نے اسلامی بنانا تھا اُس میں اسلامی قوانین کا نام و نشان نظر نہیں آتا۔
کوئی بھی ریاست تب تک مستحکم نہیں ہوسکتی جب تک اُس کا نظامِ عدل سو فیصد انصاف پر مبنی فیصلے نہ کرے اور یہی وجہ ہے کے پاکستان میں غدار پیدا ہوتے رہے ہیں کیوں کے اُنہیں معلوم ہے جو چاہے جیسے چاہے اِس ریاست کو نقصان پہنچا لیں اُن کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اور ایسی بیشمار مثالیں ہمارے ماضی میں ہمیں نظر آتی ہیں، اب پی ٹی ایم کو دیکھ لیں اِس تنظیم نے جو کچھ ماضی میں کیا وہ سب کے سامنے ہے مگر یکم ستمبر کو محسن داوڑ اپنے ناجائز باپ افغانستان اور بھارتی خُفیہ ایجنسی کی مدد سے چلنے والی تنظیم کو یتیم ہوتا دیکھ کر اب نئے چہرے سے کام کرے گی، سوال یہ ہے کیا ریاستی اِدارے نہیں جانتے اِن کی حرکات کا کسے علم نہیں، کیا الیکشن کمیشن سو رہا ہے؟
الیکشن کمیشن کیسے اجازت دے سکتا ہے اِنہیں نئی جماعت بنانے کی؟
اِس ریاست کا کوئی قانون ہے جو ایسے لوگوں کو نکیل ڈال سکیں؟
اگر نہیں ہے تو یہ کیا ڈرامہ لگا رکھا ہے عوام کو کیوں کیا یہی سیاست ہے پاکستان کی کہ کسی نہ کسی طرح مصروف رکھا جائے عوام کو اور ریاست کا کیا۔؟
ریاست تو ایسے ہے جیسے کھلونا ہو اِن مُٹھی بھر لوگوں کے لئے جس کا جب دل چاہے جیسے چاہے کھیلے اور بیوقوف بنی رہے عوام جسے نہ پہلے ہوش تھا اور نہ ہی اب ہے،
خُدارا ہوش کے ناخُن لیں یہ وہی سُرخے ہیں جو لال لال تحریک پہلے پی ٹی ایم اور اب ایک بار پھر چہرہ بدل کر نیشنل ڈیموکریٹیو مومنٹ کے نام سے سامنے آئی ہے۔
اِس پارٹی کا اعلان کرنے والوں نے دھڑلے سے اپنا پروگرام کیا اور ریاستِ پاکستان کا مزاق اُڑاتے ہُوے ایک زور دار تھپڑ رسید کیا ہے۔ حکومت کے اُن تمام اِداروں کے مُنہ پر،
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومتی اِدارے اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہیں یا کوئی اقدام کرتے ہیں اپنے لُولہے لنگڑے نظام سے، ویسے سچی بات تو یہ ہے کے ہمارے نظام میں ایک نہیں بہت زیادہ بیشرمی کُوٹ کُوٹ کر بھری ہے کسی کو کوئی فکر نہیں کہ اِس ریاست کے ساتھ اگر کوئی بُرا سلوک کرتا ہے تو کرتا رہے ہمیں کیا ہم نے تو سرکاری اِدارے میں نوکری کرنی ہے تنخواہ کے ساتھ ساتھ اُوپر کا مال بھی بنانا ہے اب چاہے وہ مال ہمیں سُرخے دیں یا سُرخوں کو پالنے والی غیر ملکی ایجنسیاں۔
ایسے بے ضمیر افسران اور حکامِ بالا کو یہ چُھوٹ بھی نظامِ عدل کی خرابیوں کی وجہ سے ہیں جب کسی کو کوئی ڈر خوف ہی نہیں کے مجھے جواب دینا ہوگا یا سزا ہوگی تو ایسے میں کوئی کیوں ڈرے گا کیسے کسی افسر کو اپنے فرائض کہ خلاف جانے سے روکیں گے۔؟
اکثر لوگوں کو بات کرتے سُنا ہے کے بھائی "پاکستان تو اللہ توکل ہی چل رہا ہے” باخُدا صحیح کہتے ہیں۔
اللہ پاکستان کو ہر چُھپے اور ظاہر دُشمن سے محفوظ رکھے۔
اللہ کریم ہم سب کا اور ہمارے پیارے پاکستان کا حامی و ناصر ہو آمین۔
@A2Khizar