عورتوں کے قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ریاستی قانون کی گمشدگی تحریر : نادر علی ڈنگراچ

0
41

جب ریاست کا وجود بھی نہ تھا تب بھی شاید ایسا ہوا ہوگا جیسے اس وقت پاکستان میں ہو رہا ہے کون کہے گا کہ یہ انہی لوگوں کا دیس ہے جو عورتوں کی عزت کے تحفظ کیلئے اپنے آپ کو قربان کر دیتے تھے. اب یہ دھرتی عورتوں کے لئے جہنم بنا دی گئی ہے. جہاں پر عورت کا غیرت کے نام پر قتل, اجتماعی زیادتی, جنسی اور جسمانی تشدد, ان کو پیسوں کے عوض بیچنا, جرگوں میں انکی عزت کی قیمت لگانا عام بن چکا ہے. یہ واقعات اتنی زیادہ تعداد میں ہونے لگے ہیں کہ لوگوں میں اس کی حساسیت ہی ختم ہوگئی ہے. عورتوں کے قتل اور تشدد کے حوالے سے اس حد تک بے حسی بڑھ گئی ہے کہ اب لوگوں کے رونگٹے بھی کھڑے نہیں ہوتے. اب تو یہ ان کے لئے جیسے معمول کی کوئی خبر ہو کچھ دنوں سے عورتوں پر تشدد اور قتل کے حوالے سے غیر معمولی خبریں رپورٹ ہو رہی ہیں پر وہ خبریں اس ملک کی عوام کے ووٹوں سے منتخب نمائندوں کی آنکھوں کو بھگا بھی نہ سکیں. مدیجی میں ملزم نے اپنی بیوی, دو بیٹیوں سمیت اپنی چاچی گولیاں مار کر قتل کر دیا کچھ دن پہلے حیدرآباد میں قرت العین کو شوہر نے تشدد کر کے مار ڈالا, ٹنڈو جام میں عورت کو زندہ جلا کر قتل کردیا یے تو وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوتے ہیں کئی ایسے واقعات ہیں جو رپورٹ ہی نہیں ہوتے.

پاکستان میں قانون پر عملدرآمد تو دور کی بات ہے اس کی موجودگی کو بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا. عورتوں پر ظلم اور تشدد کے خلاف قانون انکا سہارا نہیں بن سکا. لوگوں کے دلوں میں سے قانون کا ڈر ہی نکل گیا انسانی حقوق تو دور کی بات ہے. پاکستان کی آدھی آبادی کو تو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا. ہمارے حکمران خود کو دنیا میں لبرل اور روشن خیال گنوانے کے لئے عورتوں کے حقوق کے لئے قانون سازی تو کرتے ہیں پر اس قانون پر عمل ہو نہیں پاتا. پاکستان کے حکمرانوں کی ادا ہی نرالی ہے ہر بات پر نوٹس لینا انکا مرغوب مشغلہ ہے معاملہ شاید ہی اس سے آگے بڑھا ہو بہت کم دیکھنے کو ملا ہے. دراصل پاکستان میں عورتوں کے خلاف ظلم اور بربریت کا گولا جس گائے کے سینگ پر رکھا ہوا ہے انکا نام ہے جرگائی بھوتار. انکی رسائی اقتدار اور اختیار کے ایوانوں تک ہے. انہوں نے انصاف کے نام پر ناانصافی کا نظام قائم کیا ہوا ہے. جہاں پر یہ عدالتی اختیار استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سزا دلواتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرواتے ہیں وہ جرگہ کرواتے ہیں جہاں پر عورت کے سر کی قیمت اور عصمت دری کی قیمت مقرر کردی جاتی ہے. عورت کے قتل کے فتوے جاری کردیے جاتے ہیں. مظلوم عورتوں کی چیخیں ان ناانصافیوں کے خلاف حکمرانوں کی اناوں کی دیواروں تک بھی نہیں پہنچ پاتی.

پاکستان میں عورتوں پر بڑھتے ظلم, جنسی اور جسمانی تشدد اور انکے قتل کے واقعات میں اضافہ پر حکمرانوں کا پریشان نہ ہونا بھی بڑی پریشانی کی بات ہے. پاکستان میں عورتوں پر تشدد بند کروایا جائے ریاستی قانون کو فعال کیا جائے اور عورتوں کے قتل کے کیسز کو جلد از جلد میرٹ پر فیصلا دے کر ملزمان کو سزا دے کر مظلوم عورتوں کو انصاف مہیا کیا جائے.

@Nadir0fficial

Leave a reply