اسامہ بن لادن فریڈم فائٹر یا دہشتگرد .تحریر: عمار احمد عباسی

0
38

وزیراعظم عمران خان کا بین الاقوامی میڈیا کو دیا گیا انٹرویو اور پھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا افغان میڈیا کو دیا گیا انٹرویو دونوں میں ایک چیز کی مماثلت ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ بین الاقوامی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو جائے مگر اس تناظر میں طالبان کا کردار بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب افغان صحافی نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اسامہ بن لادن کا پوچھا کہ وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اسامہ بن لادن کو شہید کہا تھا تو کیا آپ بھی اسامہ کو شہید سمجھتے ہیں؟؟ جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ماضی کو بھول کر مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے اسامہ ماضی بن چکا ہے مگر صحافی کے اسرار کرنے پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسامہ بن لادن نے افغان عوام کے لیے کوئی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا جس کا مطلب کہ انہوں نے اِسے دہشتگرد ماننے سے انکار کر دیا ۔ چلیں ماضی کے کچھ حصوں کا زکر کرتے ہیں جس کی بنیاد پر آپ اسامہ بن لادن کو فریڈم فائٹر یا دہشتگرد کہا جائے۔

جب نائن الیون کا واقعہ ہؤا تو القاعدہ نے اس کی زمہ داری قبول کی جس کے نتیجے میں امریکی افواج نے افغانستان میں چڑھائی کر دی مگر اُس وقت میں دنیا کی بہترین اور موجودہ دور میں بھی دنیا کی بہترین ٹاپ تین خبرایجنسی میں سے ایک "Reuters” ہے جس نے نائن الیون حملوں کے بعد اسامہ بن لادن کو دہشتگرد لکھنے سے انکار کر دیا جس پر پوری دنیا کو تشویش ہوئی اور امریکہ نے بھی اس پر بھرپور احتجاج کیا مگر "Reuters” انتظامیہ نے کہا کہ اسامہ بن لادن مسلم دنیا کے لیے فریڈم فائٹر ہے اور بہت سے لوگوں کے لیے موٹیویشن ہے اِس لیے ہم اُسے دہشتگرد نہیں لکھیں گے۔

مگر سچ تو یہ ہے کہ سویت یونین کی افغان چڑھائی کے دوران اسامہ بن لادن کو سعودی عرب سے بلایا گیا اور امریکہ نے اسلحہ فراہم کیا اور پاکستان نے اسامہ بن لادن اور ساتھیوں کو افغان جہاد میں امریکہ کے کہنے پر استعمال کیا اور امریکہ نے ہر سہولت فراہم کی اور یوں امریکہ کی مدد سے سویت یونین کو شکست ہو گئی مگر پھر اس افغان جہاد کے بعد اسامہ بن لادن کو بطور فریڈم فائٹر متعارف کرایا گیا مگر جب اس عرصے میں امریکی اسلحہ جو پاکستان نے محفوظ کر لیا تھا اس کو اجڑی کیمپ میں اسلحہ ڈپو میں ہی تباہ اور ناکارہ کر دیا گیا۔

سوال یہ ہے کہ اگر اسامہ بن لادن دہشتگرد تھا تو اس وقت دہشتگرد کیوں نہیں کہا گیا کہ جب اس نے افغان جہاد میں سویت یونین کے خلاف جہاد کیا اور کئی لوگوں کو مارا تو کیا یہ سب درست تھا؟؟ اگر آپ کے نزدیک دہشتگردی کی تعریف یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے مخالف قوتوں کے خلاف لڑنا بہادری اور امریکہ اور اس کی حامی قوتوں کے خلاف لڑنا دہشتگردی ہے تو آپ کو اپنی اس دہشتگردی کی تعریف پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔۔ جب ایبٹ آباد آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن کو قتل کر دیا گیا تو بہت سے سوالات اٹھائے گئے مگر سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ انسانی حقوق کا علمبردار امریکہ اسامہ کے معاملے میں انسانی حقوق کیوں نہیں برقرار رکھ پایا؟؟ بن لادن کو قتل کرنے کے بجائے اسے صدام حسین کی طرح پروسیکیوشن کا حق کیوں نہیں دیا گیا؟؟ کیا مہذب معاشرے میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کو سراہا جاتا ہے؟؟حقیقت تو یہ ہے کہ اسامہ بن لادن کو اس طرح قتل کر کے مسلم دنیا میں ہیرو بنا دیا جس کی وجہ سے مسلم دنیا میں لوگ اسے آج بھی ہیرو اور فریڈم فائٹر مانتے ہیں۔کسی معصوم اور بے گناہ کی جان لینا دہشتگردی ہے اس کا تعلق کسی رنگ و نسل سے نہیں ہوتا مگر افغان جہاد کے بعد اور نائن الیون کے بعد اس دوران کچھ لوگوں کو یہ چیز نظر کیوں نہیں آئی کہ داڑھی سے انکار پر لوگوں کی گردنیں اُڑا دی گئی اور ان کے ساتھ فٹبال کھیلا گیا یہ سب چیزیں نائن الیون کے بعد ہی کیوں نظر آئیں؟؟
امریکی مفادات میں کسی کو فریڈم فائٹر یا دہشتگرد کہنا زوال کی نشانی ہے۔

Leave a reply